Baseerat Online News Portal

امریکہ: ہوائی ریاست کے جنگلات میں آگ لگنے سے 80 ہلاک، ہزاروں عمارتیں خاکستر

بصیرت نیوزڈیسک
امریکہ کی ریاست ہوائی کے جزیرے ماؤوی میں لگنے والی آگ سے ہلاکتوں کی تعداد 80 ہو گئی ہے جبکہ سرچ ٹیمیں خاکستر علاقے میں مزید لاشوں کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ماؤوی کے جنگلات میں لگنے والی آگ سے ایک ہزار عمارتیں جل کر راکھ ہو گئی ہیں جبکہ ہزاروں افراد بے گھر ہیں۔
ہوائی سے امریکی سنیٹر برائین شاٹز کا کہنا ہے کہ نذر آتش ہونے والی عمارتوں کے اندر ابھی کوئی بھی داخل نہیں ہوا اور سرچ آپریشن کے بعد یہی خدشہ ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد میں بدقستی سے اضافہ ہو سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ لاہینا کا شہر کسی جنگ زدہ علاقے کی تصویر پیش کر رہا ہے جس پھر بم برسایا گیا ہو۔
ماؤوی کاؤنٹی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جنگل سے شہر تک پھیلنے والی آگ اب بھی جل رہی ہے لیکن 85 فیصد پر قابو پا لیا گیا ہے جبکہ دیگر دو جنگلات میں لگنے والی آگ پر 80 اور 50 فیصد قابو پایا گیا ہے۔
قدرتی آفت کے تین دن بعد بھی یہ واضح نہیں ہو سکا کہ کیا گھروں تک آگ پہنچنے سے پہلے انتظامیہ کی جانب سے رہائشیوں کو خبردار کیا گیا تھا۔
ویسے تو جزیرے پر کسی بھی خطرے یا قدرتی آفت کی صورت میں سائرن بجائے جاتے ہیں لیکن اس مرتبہ ممکنہ طور پر ایسا نہیں کیا گیا۔
ہوائی کے گورنر جوش گرین نے انتباہی سائرن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس واقعے کا مکمل جائزہ لینے کی ہدایات دے دی گئی ہیں تاکہ حقائق کا مکمل علم ہو سکے۔
ماؤوی کاؤنٹی کے فائر چیف بریڈفورڈ وینچورا نے جمعرات کو پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ آگ پھیلنے کی رفتار اس قدر تیز تھی کہ فرنٹ لائن پر کام کرنے والے اہلکاروں کے لیے تقریباً ناممکن تھا کہ وہ ایمرجنسی کے شعبے کو آگاہ کریں جس نے علاقہ خالی کرانے کے احکامات جاری کرنے تھے۔
منگل کو رات گئے لاہینا سے تقریباً 56 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع شہر کولا میں جھاڑیوں میں آگ لگنے کا واقع رپورٹ ہوا تھا جس کے پانچ گھنٹے بعد لاہینا میں بجلی منقطع ہو گئی تھی۔
اگلی صبح فیس بک پر ماؤوی کاؤنٹی کی جانب سے پوسٹ میں بتایا گیا کہ کولا میں لگنے والی آگ سے سینکڑوں ایکٹر پر محیط چراگاہیں جل گئی ہیں تاہم لاہینا میں تین ایکٹر کے رقبے پر لگنے والی آگ پر قابو پا لیا گیا ہے۔
لیکن اسی دوپہر تقریباً ساڑھے تین بجے صورتحال انتہائی خطرناک ہو گئی جب لاہینا کے جنگل میں اچانک آگ بھڑک اٹھی۔ چند رہائیشوں نے گھر خالی کرنا شروع کر دیے جبکہ ہوٹلوں میں ٹھہرے ہوئے سیاحوں کو اندر ہی رہنے کی ہدایت کی گئی۔
اس کے بعد فیس بک پر ہی انتظامیہ کی جانب سے شہریوں کو گھر خالی کرنے کا کہا گیا تاہم چند عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ انہیں بہت کم وقت پہلے اطلاع دی گئی تھی جب چند ہی منٹوں میں آگ نے شہر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔
متعدد افراد نے بحرِ اوقیانوس چھلانگ لگا کر اپنی جان بچائی۔

Comments are closed.