ہندوستان میں ہمسایہ ممالک سے بھی خراب خواتین کا تعلیمی نظام

عارف عزیز ،بھوپال
ہندوستانی اسکولوں میں لڑکیوں کی تعلیم سے متعلق نئی تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہاں کے اسکولی تعلیمی نظام معیار کے اعتبار سے انحطاط سے دوچار ہے اس کے مقابل پڑوسی ممالک پاکستان ، بنگلہ دیش اور نیپال میں اسکولی تعلیم کا معیار زیادہ بہتر ہے ۔ ہندوستان میں پرائمری اسکول کی تعلیم کے پانچ سال مکمل کرنے میں لڑکیوں کا تناسب 48 فیصد ہے جبکہ نیپال میں یہ تناسب 92 فیصد پاکستان میں 74 فیصد اور بنگلہ دیش میں 54 فیصد ہے سروے رپورٹ سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ہندوستانی اسکولی تعلیم کا سسٹم موثر طور پر کام نہیں کررہا ہے ۔ دنیا بھر میں خواتین میں شرح خواندگی بہتر ہورہی ہے لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ ایسا اسکولوں کا معیار بہتر ہونے کی وجہ سے ممکن ہواہے، جائزہ میں کہا گیا کہ خواتین کی خواندگی دنیا بھر میں ہندوستان میں کم ہے اگر خواتین کی نصف آبادی خواندہ ہو اور اس اعتبار سے سروے ہو تو ہندوستان 51 ترقی پذیر ممالک میں 38 ویں نمبر پر ہے ۔ انڈونیشیا ، روانڈا ، ایتھوپیا اور تنزائیہ میں شرح خواندگی کا فیصد ہندوستان سے زیادہ ہے ۔ خواندگی میں گھانا سب سے نیچے ہے ۔ سروے رپورٹ کے مطابق گھانا میں صرف 7 فیصد خاتون طالبات چھٹی جماعت میں پڑھائی شروع کرنے کے بعد تعلیم جاری رکھتی ہیں۔ حالیہ برسوں میں بیشتر ممالک میں اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ طالبات پرائمری اسکول میں تعلیم کا مرحلہ مکمل کریں اس طرح خواتین میں خواندگی کے تناسب میں اضافہ ممکن ہوگا ابتدائی سطح سے لڑکیوں میں تعلیم کے فروغ کے ساتھ اعلی سطح تک خواتین کو تعلیم یافتہ بنانے کا مقصد حاصل ہونا ممکن ہے عام طور پر ہندوستان میں لڑکیاں پرائمری تعلیم مکمل نہیں کررہی ہیں اس رحجان کی حوصلہ شکنی ہونی چاہئے اور دیہات سے شہر کی سطح تک لڑکیوں میں تعلیم کو عام کرنے کی کوششوں کو رفتار ملنی چاہئے ۔ ہندوستان میں ’’ بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ ‘‘ اب محض ایک نعرہ نہیں رہا اس کو عملی شکل دینے کے اقدامات اور اس کے اثرات محسوس کئے جانے لگے ہیں ماں کی پیٹ میں جنس معلوم کر کے اسقاط حمل کے ذریعہ لڑکیوں کی پیدائش روکنے کے مکروہ عمل کے خلاف سخت اقدامات کیلئے بھی مرکزی حکومت سنجیدہ ہے اس کام میں ریاستی حکومتوں کو بھی دست تعاون دراز کرنا ہوگا ۔ لڑکیوں کی بہتر پرورش اور مناسب تعلیم و تربیت کیلئے سوسائٹی میں تمام سہولتیں دستیاب ہوں تو لڑکیوں میں تعلیم کا فیصد بھی بڑھے گا اور لڑکی کی پیدائش کو بوجھ سمجھنے کا احساس بھی ختم ہوگا ابتدائی سطح سے تعلیم پر بہتر توجہ دینا اور حقیقت میں لڑکیوں کو تعلیم یافتہ بنانے کی ضرورت ہے سروے میں یہ تلخ حقیقت سامنے آئی ہے کہ لاکھوں خواتین برسوں تعلیم حاصل کرنے کے بعد بھی اِس قابل نہیں ہوسکی ہیں کہ ایک جملہ صحیح طریقہ سے پڑھ سکیں یا لکھ سکیں، لڑکیوں کی تعلیم و تدریس کیلئے مختص فنڈس کے بے جا استعمال کی شکایات بھی عام ہیں اس کے ازالہ کیلئے سخت اقدامات درکار ہیں ۔ سماج میں شعوری بیداری کے بغیر کوئی نیک مقصد پائے تکمیل کو نہیں پہونچ سکتا ۔ہندوستان کثیر آبادی والا ملک ہے آزادی کے بعد سے مسلسل اِس بات کی کوشش کی جارہی ہے بنیادی تعلیم عام کی جائے خاص کر لڑکیوں کی تعلیم پر توجہ مرکوز کی گئی ہے کیرالا واحد مکمل خواندہ ریاست ہے لیکن دوسری ریاستوں میں تعلیم کو عام کرنے پر توجہ شہروں تک محدود ہے دیہاتوں میں اس سمت میں خاطر خواہ اور اطمینان بخش کام نہیں ہوا ہے ۔حالانکہ کمپیوٹر اور ڈیجٹیل ٹکنالوجی کے عام ہونے کے ساتھ سب کیلئے تعلیم کو یقینی بنانا کافی آسان ہوگیا ہے۔
Comments are closed.