Baseerat Online News Portal

ترکی: جمہوریت کے قیام کوسوسال مکمل،صدرایردوآن نے جدیدترکی کے بانی کے مزارپرچڑھایاپھول

 

بصیرت نیوزڈیسک

ترک جمہوریہ کے قیام کے 100 سال ایک ایسے وقت پر مکمل ہوئے ہیں جب ترکی چند مہینوں قبل ملکی تاریخ کے انتہائی تباہ کُن زلزلے سے لرز اُٹھا تھا۔ یہ ملک انسانی جانوں کے نقصان سے لے کر زلزلے سے متاثرہ علاقوں کی تباہی اور اُس کے بعد تعمیر نو کے سلسلے میں اقتصادی بوجھ تلے دبا ہوا ہے۔ترکی میں آنے والے اس زلزلے میں 50,000 افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔ اب گزشتہ تین ہفتوں سے جاری مشرق وسطیٰ میں اسرائیل اور حماس کے مابین خونریزی نے تمام دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ترکی بھی اس جنگ کے اثرات بالواسطہ محسوس کر رہا ہے۔ ترکی میں اس وقت بہت سے لوگ مشرق وسطیٰ کی صورتحال سے بہت مایوس نظر آ رہے ہیں۔

ترک صدر ایردوآن نے آج دارالحکومت انقرہ میں اتا ترک کے مزار پر پھول چڑھائے اور روایتی پروٹوکول کے مطابق منعقدہ اجلاس کے شرکاء، جن میں سفیروں اور اعلیٰ سطحی عہدیداروں کا ایک بڑا مجمع اکٹھا ہوا تھا، وہاں سب کے ساتھ مصافحہ کیا اور رسمی کلمات ادا کیے۔ بعد ازاں ترک صدر یورپ اور ایشیاء کے سنگم پر واقع ترک شہر استنبول پہنچے جہاں وہ باسفورس میں منعقد ہونے والے بحریہ کے جہازوں اور ڈرونز کے مظاہرے اور آتش بازی کا نظارہ کریں گے۔ اس موقع پر ایردوآن سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ اپنے خطاب میں اپنے 20 سالہ دور حکومت کی کامیابیوں کو اجاگر کریں گے۔ 

رجب طیب ایردوآن نے اس سال مئی میں اپنی تیسری صدارتی مدت کے لیے ہونے والے انتخابات میں کامیابی کا جشن منایا تھا۔ جن میں کئی غیر ملکی رہنماء بھی مدعو تھے۔ آج 29 اکتوبر 2023ء کو ترک جمہوریہ کے اہم سنگ میل کے موقع پر یعنی 100 سال مکمل ہونے پر صدر مملکت کے کسی بڑے جشن کے استقبالیہ کی میزبانی نہ کرنے کے فیصلے کو شکوک و شبہات اور تنقید کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔ علاوہ ازیں ترکی کے سرکاری نشریاتی ادارے TRT نے اعلان کیا کہ وہ خصوصی صد سالہ تقریبات کو غزہ میں جنگ کی وجہ سے منسوخ کر رہا ہے۔

جدیدترکی کے بانی مصطفیٰ کمال اتا ترک کے بہت سے حامیوں کے خیال میں ان کے بابائے قوم کی میراث کو موجودہ ترک صدر رجب طیب ایردوآن سے خطرات لاحق ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ ایردوآن کی فکری میراث اور ان کی سیاست کی جڑیں ترکی کی اسلامی موومنٹ سے جڑی ہیں اور رجب طیب ایردوآن نے ترکی کو جدید جمہوریہ بنانے والے اتا ترک کی یادیں مٹانے کے لیے آج کا دن یعنی 100 سالہ جشن شان و شوکت سے منانے کی بجائے اسے نہایت سادگی سے منانے کا فیصلہ کیا ہے۔

ترکی میں بہت سے لوگ آج ترک جمہوریہ کے 100 سال مکمل ہونے پر اپنی ذاتی تقریبات منعقد کر رہے ہیں۔ ریستورانوں یا گھروں میں پارٹیوں کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔ اپوزیشن کے زیر انتظام بلدیاؤں میں پارٹیاں، کنسرٹس اور پریڈ کا اہتمام کیا گیا ہے۔ مرکز سے دائیں بازو کی طرف جھکاؤ والی حزب اختلاف پارٹی Iyi کی خاتون رہنما میرال آکسینر نے حکومت پر الزام لگایا کہ وہ اس اہم دن کو بھرپور طریقے سے منانے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتی۔ انہوں نے کہا، ’’ایسے لوگ ہیں جن کو ابھی بھی ہماری جمہوریہ کے 100 سال سے مسئلہ ہے۔‘‘

میرال آکسینر نے کہا کہ ہفتے کے روز صدرایردوآن کی طرف سے فلسطینیوں کی حمایت میں ایک بہت بڑی ریلی کا انعقاد دراصل اس لیے ہوا تاکہ اتوار کو ترکی کی صد سالہ تقریبات ماند پڑ جائیں۔

Comments are closed.