غزہ کے مجرم؟

تحریر:قاسم سید
چیف ایڈیٹر روزنامہ خبریں دہلی
اسرائیل حماس لڑائی میں دنیا اسرائیل کا ہاتھ روکنے میں ناکام ہے -منافقوں کا ٹولہ نہیں چاہتا کہ لڑائی ختم ہوں ۔عرب ممالک بھی اندرون اس بات کے خواہاں ہیں کہ حماس ختم ہوجائے یا اتنا کمزور کردیا جائے کہ وہ ،چین،سے جی سکیں ۔انہیں چیلنج نہ کیا جاسکے اس منافقانہ رویے کی چکی میں غزہ کے عوام پس رہے ہیں ۔حیرت نہیں بلکہ شرم کا مقام ہے کہ سارے مسلم ممالک اپیل ،دھمکی ،انتباہ اور قراردادوں کے معجون سے ناسور کوختم کرنا چاہتے ہیں انہیں اور کس تباہی کا انتظار ہے ؟گزشتہ رات انتہائی تباہ کن بمباری میں بستیاں زمین سے ملادی گئیں ،پانی ،بجلی،ایندھن ،غذائی سپلائی روک دی گئی ہے ۔کل سے بلیک آؤٹ ہے مواصلاتی رابطے منقطع کردئیے ہیں ۔ایران ،سعودی عرب اور ترکی جیسے ملک زبانی جمع خرچ سے آگے عملی اقدام کے لئیے تیار نہیں ہیں ۔عالمی برادری بھلے ہی دو حصوں میں تقسیم نظر آرہا ہو ہیں سب ایک کہ جو چاہے کرو بس ہماری دم پر پاؤں مت رکھو -بڑی طاقتوں اور عرب ملکوں کے کھیل میں غزہ کا دم گھٹ رہا ہے اقوام متحدہ کی لاچاری ،بے بسی جو پہلے تھی وہ اب بھی ہے -اسرائیل کے حق دفاع کی کیا حد ہے ؟کوئی طے کرنے والا نہیں! سب کا بازو مروڑ رکھا ہے ! اور غزہ کا حق دفاع دہشتگردی قرار ٹہرا؟اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ علاقہ کا جغرافیہ اور اس کا چہرہ بدل دے گا اور وہ بظاہر غزہ کو خاک و خون کا غسل دے کر ایسا کررہا ہے -اس کو پیدا کرنے والے اس کی پشت پر کھڑے ہیں اور تابعدار ہاتھ باندھے اگلے حکم کا انتظار کررہے ہیں
جرم ضعیفی کی سزا ہمیشہ مرگ مفاجات رہی ہے ۔غزہ امت کے جرم ضعیفی کی سزا بھگت رہا ہے اور منافقوں کا ٹولہ اپنا پرانا کردار نبھا رہا ہے جو اسرائیل سے دست محبت بڑھا رہے تھے انہیں کیا کہیں جو سر بہ سجود ہوچکے ہیں اور جو حالت رکوع میں ہیں ان کے لئے کیا سزا ہے ۔اس میں “شیخ حرم” بھی ہیں جہاں ہماری دستاریں گر وی رکھی ہوئی ہیں -یہ سب غزہ کے مجرم ہیں اور ہم بھی-
(بشکریہ:روزنامہ خبریں)
Comments are closed.