Baseerat Online News Portal

غزہ پر قبضے کا کوئی ارادہ نہیں:نیتن یاہو

بصیرت نیوزڈیسک
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا کہ حماس کے خلاف جنگ کے بعد اسرائیلی ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) کا غزہ کی پٹی پر قبضے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ نیتن یاہو نے جمعرات کو فوکس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا،”ہم غزہ کو فتح کرنے کی کوشش نہیں کر رہے، ہم غزہ پر قبضہ نہیں کرنا چاہتے اور ہم غزہ پر حکومت نہیں کرنا چاہتے۔‘‘ تاہم انہوں نے کہا کہ عسکریت پسندوں سے لاحق خطرات روکنے کے لیے اگر ضرورت پڑی تو فلسطینی سرزمین پر ایک ‘قابل اعتماد فورس‘ کی ضرورت ہوگی۔
نیتن یاہو نے مزید کہا، ”ہمارے پاس ایک ایسی قابل اعتماد قوت ہونی چاہیے، جواگر ضرورت ہو تو، غزہ میں داخل ہو کر قاتلوں کو مار ڈالے۔ کیونکہ حماس جیسی تنظیم کے دوبارہ وجود میں آنے سے روکنے کے لیے ایسا ہی کرنا ہو گا۔‘‘
جمعرات کو اسرائیلی وزیر اعظم کا یہ انٹرویو ان کے صرف چند دن بعد پہلے دیے گئے اس انٹرویو کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں نیتن یاہو نے امریکی چینل اے بی سی نیوز کو بتایا تھا، "اسرائیل(غزہ) میں غیر معینہ مدت کے لیے مجموعی سکیورٹی ذمہ داری کے ساتھ اپنے پاس رکھے گا۔”
اس کے بعد پیر کو امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا تھا کہ غزہ میں بحران کے بعد کی حکمرانی میں فلسطینیوں کو شامل ہونا چاہیے۔ بعدا ازاں بلنکن نے بدھ کے روز ٹوکیو میں ایک پریس کانفرنس میں کہا، ”تنازعہ ختم ہونے کے بعد غزہ پر دوبارہ قبضہ نہیں کیا جائے گا۔ غزہ کی ناکہ بندی یا محاصرہ کرنے کی کوئی کوشش نہیں۔ غزہ کی علاقائی حدود میں بھی کوئی کمی نہیں ہوگی۔‘‘
اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے کہا کہ غزہ میں اسرائیل اور عسکریت پسند گروپ حماس کے درمیان لڑائی میں کسی بھی طرح کی روک تھام کے لیے اقوام متحدہ کے ساتھ رابطہ قائم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ لڑائی میں وقفہ ”واقعی موثر ہو۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ”ظاہر ہے، انسانی ہمدردی کے مقاصد کے لیے اس وقفے کو محفوظ طریقے سے انجام دینے کے سلسلے میں تنازع کے تمام فریقین کے ساتھ اس بات پر متفق ہونا پڑے گا کہ وہ حقیقی معنوں میں موثر ہو۔‘‘
اس سےقبل وائٹ ہاؤس نے جمعرات کے روز اعلان کیا تھا کہ اسرائیل نے شمالی غزہ کے کچھ حصوں میں روزانہ چار گھنٹے کے لیے فوجی آپریشن روکنے پر اتفاق کیا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے اسے "صحیح سمت میں ایک قدم” قرار دیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ اسرائیل ”شہری آبادی میں سرایت کرنے والے دشمن سے لڑ رہا ہے، جس سے بے گناہ فلسطینیوں کو خطرہ لاحق ہے لیکن یہ کہ اسرائیل کی ذمہ داری ہے کہ وہ دہشت گردوں اور شہریوں میں فرق کرے اور بین الاقوامی قانون کی مکمل تعمیل کرے۔‘‘
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اس کے جواب میں کہا، ”حماس کے دہشت گردوں کے خلاف لڑائی جاری ہے، لیکن مخصوص جگہوں پر ایک مقررہ مدت کے لیے چند گھنٹے یہاں، چند گھنٹے وہاں، ہم ایک محفوظ راستہ فراہم کرنا چاہتے ہیں۔ تاکہ عام شہریوں کو لڑائی کے علاقے سے دور رکھا جائے اور ہم یہ کر رہے ہیں۔‘‘
خیال رہے کہ حماس کو اسرائیل، امریکہ، جرمنی اور کئی دیگر ممالک نے دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق ادارے کے سربراہ نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کو تحفظ فراہم کرے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے مشرقی وسطی کے دورے پر موجود اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر فولکر ترک کا ایک بیان کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا تھا، ”میں فوری طور پر اسرائیلی حکام سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کریں، جو روزانہ کی بنیاد پر اسرائیلی فورسز اور آباد کاروں کی کارروائی کا شکار ہو رہے ہیں۔‘‘ ایک اندازے کے مطابق مغربی کنارے میں 30 لاکھ فلسطینی آباد ہیں۔
عالمی برادری مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں کو بین الاقوامی قوانین کے تحت غیر قانونی سمجھتی ہے۔ اسرائیل اس سے اختلاف کرتا ہے۔ فولکر ترک نے اسرائیل کی طرف سے فلسطینی شہریوں کو اجتماعی سزا دینے اور ان کے جبری انخلاء کے ساتھ ساتھ حماس اور دیگر عسکریت پسند فلسطینی گروپوں کی طرف سے کیے جانے والے مظالم پر بھی کھلی تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسند گروپوں کی جانب سے اس طرح کے اقدامات جنگی جرائم کے مترادف ہیں۔
اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) اور اقتصادی اور سماجی کمیشن برائے مغربی ایشیا (ESCWA) نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ فلسطینی معیشت میں بگاڑ سے غربت میں 20 فیصد اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے چار لاکھ سے زائد افراد سے غربت کے دائرے میں چلے گئے ہیں اور مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔
یو این ڈی پی نے خبردار کیا کہ اگر جنگ مزید ایک ماہ تک جاری رہی تو غزہ اور مغربی کنارے میں غربت کی شرح 34 فیصد تک بڑھ سکتی ہے اور جی ڈی پی 8.4 فیصد تک گر سکتی ہے، جس سے 1.7 بلین ڈالر کا نقصان ہو گا۔
یو این ڈی پی کے ایڈمنسٹریٹر اچیم سٹینر نے کہا، ”یہ تشخیص ہمیں متنبہ کرتی ہے کہ یہ جنگ دیرپا اثرات مرتب کرے گی اور یہ اثرات صرف غزہ تک ہی محدود نہیں رہیں گے۔‘‘
اسرائیل ڈیفنس فورسز نے جمعے کے روز کہا ہےکہ انہوں نے شام میں ایک ایسے گروپ پر حملہ کیا، جس نے ایک روز قبل ایک اسرائیلی اسکول پر حملہ کیا تھا۔ اسرائیلی فوج نے سوشل میڈیا پر کہا، ”شام سے آنے والے اس یو اے وی (ڈرون) کے جواب میں جس نے ایلات میں ایک اسکول کو نشانہ بنایا، آئی ڈی ایف نے حملہ کرنے والی تنظیم کے خلاف جوابی کارروائی کی۔‘‘
آئی ڈی ایف نے زیر بحث شامی تنظیم کی شناخت ظاہر نہیں کی لیکن کہا، ”وہ شامی حکومت کو اپنی سرزمین سے ہونے والی ہر دہشت گردی کی سرگرمی کا مکمل طور پر ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔‘‘ شام نے آئی ڈی ایف کے بیان پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔

Comments are closed.