اسمبلی انتخابات اور ہماری ذمہ داریاں

نقطہ نظر : ڈاکٹر منظور عالم
انتخابات جمہوری نظام کی سب سے بڑی خوبی ہے جس کے ذریعہ عوام کو اپنا حکمراں اور رہنما منتخب کرنے کا موقع ملتاہے ۔اس نظام کی وجہ سے انسانی ذہن ملک کی ترقی کے بارے میں سوچتاہے ، صحیح فیصلہ لینے کی کوشش کرتاہے جس طرح انسانی جسم میں دوڑنے والا خون انسانی جسم کی توانائی کیلئے لازمی ہے اسی طرح جمہوریت کی کامیابی اور ترقی کیلئے الیکشن لازمی ہے ۔ اس لئے انتخابات کو ہمیشہ سنجیدگی سے لینا چاہیے ، ووٹنگ رائٹ کا پوری ایمانداری کے ساتھ استعمال کرنا چاہیے اور ہمیشہ ان پارٹیوں کو اقتدار تک پہونچانا چاہیے جس کا ایجنڈا سیکولرزم پر مبنی ہو ، جس کے منشور میںانصاف ، مساوات اور آزادی سبھی کیلئے یقینی ہو ۔
انتخابات کو اہمیت دینا ضروری ہے ، کمزور طبقات کی یہی سب سے بڑی طاقت ہوتی ہے ، دلتوں،کمزوروں ، آدی واسیوں اور اقلیتوں کے حقوق کی جانب انتخابات کی وجہ سے ہی توجہ دی جاتی ہے۔ امیدوار اور سیاسی رہنما ووٹ کے حصول کیلئے کمزور طبقات کے پاس بھی نہ چاہتے ہوئے جانے پر مجبور ہوتے ہیں ، ایسے میں رائے دہندگان خاص طور پر دلتوں ، آدی واسیوں اور اقلیتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ امانت داری کے ساتھ ووٹ کریں، ذمہ داری کے ساتھ اپنا فریضہ نبھائیں ، ان پارٹیوں کو ووٹ کریں جو ان کے مسائل کو حل کریں ، ان کے بنیادی اور سبھی حقوق کی حفاظت کرے ، ان کو انصاف ، مساوات اور آزادی دے ، ان کو ترقی امور میں شامل کرے ، کمزوروں ، دلتوں ، آدی واسیوں اور اقلیتوں کے علاقہ کو ترقی یافتہ بنایاجائے ، ان کے بچوں کی تعلیم وتربیت کیلئے ان علاقوں میں معیاری اسکول قائم کیاجائے ۔ہسپتال قائم کیئے جائیں ، ہر طرح کی سہولیات فراہم کی جائے ، تبھی ترقی ہوگی ، مسائل حل ہوں گے ۔ ملک کے حالات بہتر ہوں گے ۔
ہر پانچ سال پر الیکشن جمہوریت کی مضبوطی کی علامت ہے لیکن یہ جمہوریت کامیاب اور بامقصد اسی وقت ہوگی جب حق رائے دہی کا استعمال مکمل ایمانداری سے کیا جائے گا ، اپنے مسائل اور ایشوز کو سامنے رکھتے ہوئے کسی بھی بٹن کو دبایا جائے گا ، اپنا نمائندہ اور لیڈر منتخب کرنے سے پہلے اس کو ذمہ داریوں کو احساس دلایاجائے ، اس کے سامنے مطالبات رکھے جائیں کہ ووٹ لینے کے بعد عوام کے درمیان آنا ہوگا،مسائل حل کرنا ہوگا ، اسمبلی عوام کے مسائل اٹھانے ہوں گے ، گلیوں ،سڑکوں اور نالوں کا کام کرانا ہوگا ، اسکول کالجز کے قیام کو یقینی بناناہے ۔
مسلمانوں کیلئے بھی یہ انتخابات بہت اہمیت کے حامل ہیں ، اپنے ووٹ کو متحد رکھنا ، منتشر ہونے سے بچانا اورمشن اور مقصد کو سامنے رکھ کر ووٹ دینا ضروری ہے ۔ مسلم رائے دہندگان کے سامنے یہ واضح ہونا چاہیے کہ کس پارٹی کی حکومت ان کے حق میں بہتر ہے ،کس کے اقتدار میں آنے سے آئین کی حکمرانی ہوگی ، لاء اینڈ آڈر کے صورت حال بہتر ہوگی ، دستور کے مطابق حکمرانی کی جائے گی ، کسی کے ساتھ بھید بھاؤ نہیں ہوگا ، ملک کی تاریخ ، تہذیب اور ثقافت کو پامال نہیں کیا جائے ، نفرت اور فرقہ پرستی کو فروغ نہیں دیاجائے گا ۔سبھی کیلئے انصاف ، مساوات ، آزادی اور بھائی چارہ کے حصول کو یقینی بنایاجائے گا ۔ایسی پارٹی کی جیت کو یقینی بنایا جس کے بعد امن وامان کا ماحول قائم ہو، سبھی کیلئے فلاح وبہبود کا کام ہو ، کسی کے ساتھ بھید بھاؤ کا برتاؤ نہ ہو ، تعلیم اور صحت کیلئے بہتر انتظامات کئے جائیں ۔
بدقسمتی سے حالیہ دنوں میں حالات کچھ خراب ہیں ، مسلمانوں کو پریشانیوں کا سامناہے ، ہندوستا ن سمیت دنیا بھر میں مسلمانوں کے اچھے دن نہیں چل رہے ہیں لیکن ان حالات سے ہمیں گھبرانا نہیں ہے ، مصائب اور مشکلات جھیلنے کے بعد ہی قوموں کی ترقی اور کامیابی کا سلسلہ شروع ہوتاہے ، ان حالات میں ہمیں صبر کا دامن تھامنا ہے ، حکمت عملی کا مظاہرہ کرناہے ، مشکلات سے گھبرانا نہیں ہے ، اتحاد واتفاق کو قائم کرنا اور متحدہوکر سماج میں رہنا ہے ۔اتحاد واتفاق اور مقصد کو ترجیح دینے کے بعد یقینا ہمیں کامیابی ملے گی ، ہمارے حالات بہتر ہوں گے ، فرقہ پرستی کا خاتمہ ہوگا ، بھائی چارہ کو فروغ ملے ، سماجی رشتہ بہتر ہوگا ، ملک کی ہمہ جہت ترقی ہوگی ، تعلیم عام ہوگی ، سبھوں کو برابری اور آزادی ملے گی ، کسی کو کسی سے کمتر اور حقیر نہیں سمجھاجائے گا اور ان مقاصد کے حوصل کیلئے سب سے پہلی کوشش کے طور پر ہمیں سوچ سمجھ کر ووٹ کرنا ہے ، حق رائے دہی کی ذمہ داری کو پوری ایمانداری کے ساتھ نبھانا ہے ۔
(مضمون نگار آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سیکریٹری ہیں)
Comments are closed.