متحدہ عرب امارات نے سلامتی کونسل میں جنگ بندی کی قرار داد جمع کروادی

بصیرت نیوزڈیسک
خبر رساں ادارے "رائٹرز ” کی رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات نے سلامتی کونسل کو ایک مختصر قرار داد کا مسودہ جمع کروایا ہے جس میں گوتریس کے خط پر عمل کرتے ہوئے فوری طور پر انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔
اقوام متحدہ میں متحدہ عرب امارات کے مشن نے ’ایکس‘ یعنی سابق ٹوئٹر کے نام سے معروف ویب سائٹ پر لکھا، ’’اقوام متحدہ کے مسودہ قرارداد کو اسلامی تعاون تنظیم اور عرب ممالک کی حمایت حاصل ہے۔ یہ ایک اخلاقی اور انسانی تقاضہ ہے اور ہم تمام ممالک سے سیکریٹری جنرل کا مطالبہ ماننے کی اپیل کرتے ہیں۔‘‘

رائٹرز کے مطابق سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات کا ہدف ہے کہ اس قرار داد پر سلامتی کونسل میں ووٹنگ جمعے کے روز کروائی جائے۔ اس روز سیکریٹری جنرل بھی غزہ کی صورت حال سے سلامتی کونسل کو آگاہ کریں گے۔
سلامتی کونسل میں قرار داد کی منظوری کے لیے کونسل کے پانچ مستقل ارکان سمیت کم از کم نو ارکان کی حمایت درکار ہے۔ کسی بھی مستقل رکن کے ویٹو کرنے کی صورت میں قرار داد منظورنہیں ہوگی۔
امریکہ اور اسرائیل غزہ میں جنگ بندی کے خلاف ہیں اور ان کا موقف ہے کہ اس سے حماس کو فائدہ پہنچے گا۔ امریکہ غزہ میں عارضی جنگ بندی کی حمایت کرتا ہے تاکہ شہریوں کی جانوں کا تحفظ اور حماس کے پاس موجود اسرائیلی یرغمالوں کی رہائی ممکن بنائی جا سکے۔
اقوام متحدہ میں فلسطینی سفیر ریاض منصور نے ایک بیان میں کہا کہ عرب ممالک کے وزرا جمعرات کے روز واشنگٹن کا دورہ کریں گے اور اس قرار داد کے متن کے حوالے سے امریکی حکام سے گفتگو کریں گے۔
انہوں نے رپورٹرز کو بتایا کہ ایجنڈے میں سب سے اہم جنگ بندی ہے۔ ان کے مطابق جنگ بندی فوری طور پر کی جانی چاہئے۔ ان کے ساتھ اس موقع پر اقوام متحدہ میں عرب ممالک کےسفیرکھڑے تھے۔

امریکی اور اسرائیلی ردعمل
متحدہ عرب امارات کی جانب سے اس قرار داد کے درج کئے جانے سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھو ملر نے انتونیو گوتریس کے خط پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ اس تنازعے سے عالمی سلامتی کو خطرات لاحق ہیں اور امریکہ اس تنازعے کو خطے میں پھیلنے سے روکنے کے اقدامات کر رہا ہے۔
اسرائیل کے اقوام متحدہ میں موجود سفیر گلاڈ اردان نےسیکیورٹی کونسل کو یہ خط بھیجنے پر انتونیو گوتریس کو غیر اخلاقی اقدام کرنے کا مرتکب قرار دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیکریٹری جنرل کا جنگ بندی کا مطالبہ دراصل حماس کی غزہ میں دہشت گرد حکومت برقرار رکھنے کا مطالبہ ہے۔
سات اکتوبر کے روز حماس کے اسرائیل پر حملے میں 1200 افراد کی ہلاکت کے بعد سے اسرائیل نے غزہ میں فضائی اور زمینی کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔
غزہ کی حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق اس بمباری کے نتیجے میں اب تک 16 ہزار اور 15 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

Comments are closed.