شارجہ میں بزمِ صدف انعامات کی تقسیم

اردو کے پیغامِ محبت کو بزمِ صدف دنیا کے ہر ملک تک پہنچانا چاہتی ہے: شہاب الدین احمد
ہماری زبان جغرافیائی حد بندیوں سے دُور عام لوگوں کی دھڑکنوں میں بستی ہے: علی زریون
شارجہ میں منعقدہ تقسیمِ انعامات کی تقریب میں دنیا کے مختلف ملکوںسے ماہرین کی شرکت؛ ڈاکٹر ظفر کمالی، ڈاکٹر صباحت واسطی اور جناب شاداب الفت ایوارڈ سے سرفراز
بصیرت نیوزڈیسک
اردو زبان امن اور بھائی چارہ کے ساتھ محبت، رواداری اور انسانیت کے پیغام کو عام کرنے میں دنیا کے ہر خطے تک پہنچی۔امیر خسرو سے وسیع المشربی اور سماجی بھائی چارہ کا تصوّرلے کر ہمارے شعرا و ادبا نے اپنی زبان کو پھیلانے کے لیے بڑی خدمات انجام دی ہیں۔آخیر کوئی تو وجہ ہوگی کہ گذشتہ سات آٹھ سو برسوں میں یہ زبان ہندستان اور برِّ صغیر سے نکل کر یورپ، امریکا اور خلیج کے ملکوں میں کروڑوں لوگوں کے اظہار کا ذریعہ بن گئی۔بزمِ صدف انٹرنیشنل اردو زبان کے اِس پیغام کو اپنی تقریبات اور مطبوعات کے حوالے سے دنیا کے گوشے گوشے میں پہنچانا چاہتی ہے۔ اِسی لیے ہماری یہ کوشش ہوتی ہے کہ مشاعرے اور سے می نار ہی نہیں بلکہ سالانہ ایوارڈ کی تقریبات بھی مختلف ملکوں اور مختلف شہروں میں منعقد کی جاتی ہیں۔
بزمِ صدف بین الاقوامی ایوارڈ تقریب براے ۲۰۲۲ء منعقدہ پاکستان سوشل سنٹر، شارجہ (متحدہ عرب امارات) کا افتتاح کرتے ہوئے بزمِ صدف کے چیئر مین نے مذکورہ باتیں کہیں۔اُنھوں نے اِس بات پر زور دیا کہ بزمِ صدف کسی سیاسی، سماجی اور اعتقادی حلقے میں اسیر نہیں ہے بلکہ اپنی مادری زبان سے محبت کرنے والوں کی ایک ایسی تنظیم ہے جہاں قومیت اور جغرافیائی قید و بند کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ تہذیب و ثقافت کی ٹھوس بنیادوں پر یکجا ہونے اور امنِ عالَم کے سر و کاروں سے خود کو ہم آہنگ کرنے کے لیے ہمیشہ سرگرم رہتی ہے۔ اُنھوں نے دنیا بھر کے ادبا و شعرا کو دعوت دی کہ وہ بزمِ صدف سے جڑیں اور مل جل کر بڑے پیمانے پر ادبی اور علمی کاموں کے لیے سامنے آئیں۔
پاکستان سے تشریف فرما مشہور شاعر اور جواں دلوں کی دھڑکَن جناب علی زریون نے تقریبِ تقسیمِ انعامات میں بہ حیثیتِ مہمانِ خصوصی خطاب کیا۔ اُنھوں نے کہا کہ اردو زبان کی مقبولیت کا حقیقی سبب یہ ہے کہ وہ ہمارے دلوں میں بستی ہے۔ اِسی وجہ سے جغرافیائی حد بندیوں سے پار جا کر ہماری زبان کے شیدائی ایک دوسرے سے نہ صرف یہ کہ ملتے جُلتے ہیں بلکہ ایک روحانی سکون بھی حاصل کرتے ہیں۔ اُنھوں نے یاد دلایا کہ بزمِ صدف انٹرنیشنل کے پچھلے ایوارڈ پروگرام میں بھی اُنھوں نے شرکت کی تھی اور شارجہ میں بھی وہ بزمِ صدف کے کارکنان کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں۔اُنھوں نے کہا کہ یہ اشتراک اِس بات کا ثبوت ہے کہ ایک شاعر اور ادیب کے لیے یہ دنیا ایک جیسی ہے اور جغرافیائی حد بندیوں سے دُور تک ہم اپنا پیغام پہنچا پانے میں کامیاب ہیں۔ اُنھوں نے اِس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ اُن کے قدر دانوں کی تعداد پاکستان اور خلیج کے ملکوں میں جس قدر ہے، اُس سے بڑھ کر ہندستان میں ہے اور اِس سے بڑا اور کیا ثبوت ہوگا کہ ہماری شاعری اور ادب کا پیغام آفاقی اور عالمی ہے۔
پروگرام میں مہمانِ ذی وقار کی حیثیت سے روزنامہ تاثیر کے چیف ایڈیٹر ڈاکٹر محمد گوہر شریک تھے۔اُنھوں نے اردو صحافت اور ادب کے رشتوں پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اِن دونوں کے اشتراک سے کس طرح برِّ صغیر میں انگریزوں سے مقابلہ کیا گیا اور آزاد ملکوں کے خواب دیکھے گئے۔ اُنھوں نے کہا کہ اب ہماری زبان کی ایک گلوبل ڈی مانڈ ہے، اِس لیے اب ہماری شاعری اور ادب اور اخبارات کے اِ نٹر نیٹ ایڈیشن کے تقاضے بدل رہے ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ بزمِ صدف سے اُن کا اخبار جڑ کر اردو کے اِس عالمی پیغام کو گھر گھر تک پہنچانا چاہتا ہے۔ متحدہ عرب امارات کی بزمِ صدف شاخ کے کنوینر جناب امتیاز صدیقی نے لوگوں کا والحانہ انداز میں استقبال کیا۔ اُنھوں نے بتایا کہ امارات میں ہماری شاخ ہر چند نو زائدہ ہے مگر یہاں کہ ادب دوستوں اور قدر دانوں کے تعاون سے بزمِ صدف کی یہ شاخ اِس سے بہتر پروگرام آنے والے دنوں میں لازمی طور پر کرے گی۔اُنھوں نے تمام مہمانوں کا استقبال کیا اور شائقینِ ادب کو یقین دلایا کہ آج کی شام وہ بہترین شاعری اور علم و ادب کی کار آمد باتوں سے بہرہ ورہو کر ہی اپنے گھروں کو واپس ہوں گے۔ پاکستان سوشل سنٹر کی سر براہ محترمہ صائمہ نقوی نے اسٹیج سے اپنے تمام بین الاقوامی مندوبین کا استقبال کیا اور شعر و ادب کے حوالے سے بزمِ صدف کی سرگرمیوں کی تعریف کرتے ہوئے آنے والے وقت میں ہر طرح کی معاونت کی یقین دہانی کرائی۔ اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ تہذیبی و ادبی و ثقافتی سرگرمیوں سے جڑ کر ہم بہتر ماحول قائم کر سکتے ہیں۔پاکستان سوشل سنٹر کے صدر چودھری صاحب بھی ایوارڈ تقریب میں مہمان کے بہ طور شریک تھے۔
مشہور شاعر اور بزمِ صدف انٹرنیشنل کی دوحہ قطر شاخ کے صدر ڈاکٹر ندیم ظفر جیلانی دانش نے تقسیمِ ایوارڈ تقریب کی بہترین نظامت کی۔ اُنھوں نے بزمِ صدف بین الاقوامی ایوارڈ براے ۲۰۲۲ء کے لیے یہ بتایا کہ ہندستان کے مشہور محقق، ظریفانہ شاعر، رباعی گو اور ادبِ اطفال کے ماہر ڈاکٹر ظفر کمالی کو یہ ایوارڈ دیا جائے گا۔اُنھوں نے بتایا کہ اِ س وقت تک ظفر کمالی کی ۱۹؍ کتابیں شائع ہو چکی ہیں اور اُتر پردیش اردو اکادمی کے علاوہ ساہتیہ اکادمی، نئی دہلی نے بھی اُنھیں اپنے معزز ایوارڈ پیش کیے ہیں۔اُنھوں نے ڈاکٹر ظفر کمالی کو مبارک پیش کرتے ہوئے اسٹیج پر بلایا اور تمام مہمانوں سے گزارش کی کہ ایوارڈ کی رسومیات مکمّل کی جائیں۔ ۲۰۲۲ء کے لیے محمد صبیح بخاری ایوارڈ براے اردو تحریک ڈاکٹر صباحت عاصم واسطی کو دینے کا اعلان کیا گیا۔ابو ظہبی میں مقیم ڈاکٹر صباحت کی ایک عالمی شناخت ہے اور پاکستان کے ساتھ برطانیہ میں بھی ایک طویل مدّت تک اپنی ادبی اور علمی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ اُن کی اِن خدمات کے اعتراف میں یہ معزز ایوارڈ تمام مہمانوں کے ذریعہ پیش کیا گیا۔ناظمِ جلسہ نے بزمِ صدف نئی نسل ایوارڈ ۲۰۲۲ء کے لیے دوبئی میں مقیم جناب شاداب الفت کو آواز دی اور اُن کی ادبی خدمات کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے اُنھیں مبارک باد پیش کی۔ تمام مہمانوں نے مشہور شاعر جناب شاداب الفت کو نئی نسل ایوارڈ پیش کی۔ ایوارڈ تقریب کے اختتام سے پہلے جناب صفدر امام قادری کی مرتبہ ضخیم کتاب ’ظفر کمالی: شخصیت اور فنی جہتیں‘ کتاب کا تمام مہمانوں نے اجرا کیا۔ ۵۲۸؍ صفحات کی اِ س کتاب میں ۵۰؍ مضامین شامل ہیں اور اُس کا افتتاحیہ صوبۂ بہار کے چیف سکریٹری جناب عامر سبحانی نے لکھا ہے۔
بزمِ صدف کے اِس تقسیمِ ایوارڈ پروگرام کی صدارت بزمِ صدف کے ڈائرکٹر اور معروف نقّاد پروفیسر صفدر امام قادری نے کی۔ اُنھوں نے بزمِ صدف کی شارجہ میں اوّلین حاضری کو نیک فال تسلیم کیا اور کہا کہ برِّ صغیر ہند و پاک کے بعد خلیج کے ممالک اردو کا تیسرا گھر ہیں۔عرب کے ریگ زار کے اندر سے اردو کو سیچنے کے لیے نرم پانی میسّر ہے۔قطر، دوبئی، شارجہ، کویت، سعودی عرب، ابو ظہبی، عمان، بحرین وغیر ممالک سے بزمِ صدف کے مختلف انقعادات میں افراد شامل ہوتے رہے ہیں۔ متحدہ عرب امارات کی امتیازی علمی اور ادبی حیثیت کے باوجود اب تک بزمِ صدف یہاں اپنی شاخ قائم نہیں کر سکی تھی۔ اِس لیے ۲۰۲۲ء کے ایوارڈ کے لیے شارجہ کو منتخب کیا گیا۔
پروفیسر قادری نے مختلف ممالک کے مہمانوں اور اردو نواز عوام کو اردو زبان کی بین الاقوامی حیثیت کے بارے میں واضح لفظوں میں بتایا اور یہ بھی کہا کہ بزمِ صدف ہمیشہ اپنے انقعادات کو بین الاقوامی چہروں اور کرداروں سے آراستہ کرکے سامنے آتی رہی ہے۔ اُسی سلسلے کی یہ ایک کڑی ہے۔ اُنھوں نے بتایا کہ ہر سال کی طرح اِس بار بھی ایوارڈ کے انتخاب کے مرحلے میں عالمی سطح پر صلاح و مشورے کے عمل سے گزرا گیا اور متفقہ طور پر آخری ناموں کا انتخاب عمل میں آیا۔ اِس طرح سے اردو کی عالمی برادری کے نمایندہ چہروں کی شناخت کرنے اور اُنھیں اُن کی ادبی و علمی خدمات کے اعتراف میں نوازنے کا فیصلہ کیا گیا۔اُنھوں نے اپنے انعام یافتگان ڈاکٹر ظفر کمالی(ہندستان)، ڈاکٹر صباحت عاصم واسطی(ابو ظہبی) اور جناب شاداب الفت(دوبئی) کو مبارک باد پیش کی اور اِس توقع کا اظہار کیا کہ اُن کے کاموں سے آیندہ بھی ہماری زبان مالامال رہے گی۔
تقسیمِ ایوارڈ کے بعد ایک عالمی مشاعرہ منعقد ہوا جس میں پاکستان سے جناب علی زریون، ڈاکٹر سجّاد بلوچ، ہندستان سے ڈاکٹر ظفر کمالی، جناب وجے تیواری، قطر سے ڈاکٹر ندیم ظفر جیلانی دانش، کویت سے جناب مسعود حسّاس، متحدہ عرب امارات سے ڈاکٹر صباحت عاصم واسطی، جناب شاداب الفت، جناب احیا بھوج پوری، محترمہ عائشہ شیخ عاشی، سیّد مسعود نقوی، محترمہ صائمہ نقوی، محترمہ سمیعہ ناز ملک اور جناب ن۔ ے عدن نے اپنا کلام پیش کیا۔ مشاعرے کی نظامت جناب مسعود حسّاس نے کی اور پروفیسر صفدر امام قادری نے صدارت کی۔

 

Comments are closed.