اسرائیل حماس جنگ:اقوام متحدہ میں فائر بندی قرارداد کی حمایت میں 153ووٹ،مخالفت میں صرف دس ووٹ پڑے

بصیرت نیوزڈیسک
اسرائیل کو حماس کے خلاف اپنی جنگ میں بڑھتی ہوئی سفارتی تنہائی کا اس وقت سامنا کرنا پڑا جب منگل کے روز اقوام متحدہ نے غزہ میں انسانی بنیادوں پر فوری فائر بندی کا مطالبہ کیا۔ دوسری طرف امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے دیرینہ اتحادی کو بتایا کہ اندھادھند بمباری کی وجہ سے وہ بین الاقوامی حمایت کھونے لگا ہے۔
غزہ میں بڑھتے ہوئے انسانی بحران پر اقوام متحدہ کی جانب سے سخت تنبیہ کے بعد 193 رکنی جنرل اسمبلی میں تین چوتھائی اراکین نے منگل کے روز فائر بندی کی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔
اقوام متحدہ کے تمام 193 رکن ممالک میں سے 153 نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔ امریکہ اور اسرائیل سمیت 10 ممالک نے اس قرارداد کے خلاف ووٹ دیا جبکہ 23 ممالک غیر حاضر رہے۔
کینیڈا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ نے فائر بندی کے حوالے سے ایک علیحدہ بیان میں کہا کہ ’’فلسطینی شہریوں کو مسلسل مصائب میں مبتلا رکھنا حماس کو شکست دینے کی قیمت نہیں ہو سکتی۔‘‘
اسرائیل کے سب سے طاقتور اتحادی اور سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان میں سے ایک، امریکہ نے جمعہ کو فائر بندی کے مسودے کو روکنے کے لیے ویٹو کا استعمال کیا تھا۔
فلسطینی اتھارٹی نے اس قرارداد کا خیر مقدم کرتے ہوئے عالمی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ اسرائیل پر اس قرارداد پر عمل کرنے کے لیے دباؤ ڈالیں۔
اقوام متحدہ میں مصر کے سفیر اسامہ محمود عبدالخالق محمود نے جنرل اسمبلی میں ووٹنگ سے قبل اسرائیل کو سفارتی تحفظ فراہم کرنے کی واشنگٹن کی کوششوں کے بارے میں کہا، ’’یہ افسوسناک کوششیں دوہرے معیار کی ایک گھناؤنی علامت ہیں۔‘‘
ووٹنگ سے پہلے اسرائیلی سفیر گیلاد اردان نے کہا، ’’فائر بندی کا مطلب صرف ایک اور ایک ہے۔حماس کے وجود کو یقینی بنانا، اسرائیل اور یہودیوں کو ختم کر دینے کا عزم رکھنے والے نسل کش دہشت گردوں کی بقا کو یقینی بنانا۔‘‘
جنرل اسمبلی میں منظور کردہ قرارداد پر اسرائیل کے لیے عمل کرنا لازمی نہیں۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم کا کہنا تھا کہ ’’اسرائیل کی یہ عسکری مہم تاریخ میں دیگر نوآبادیاتی حکومتوں کی طرف سے نسلی قتل عام کی کاربن کاپی ہے۔‘‘
پاکستانی مندوب نے اپنے خطاب میں کہا کہ غزہ میں 18 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک، 42 ہزار زخمی اور غزہ کی 80 فیصد سے زائد آبادی کو ان کے گھروں سے بے دخل کر دیا گیا ہے، ہزاروں لاپتہ اور ملبے تلے دبے ہوئے ہیں اور اس کے باوجود اسرائیلی کارروائیاں جاری ہیں۔
پاکستان کے مندوب نے کہا کہ ’’اسرائیل کا مقصد صرف حماس کو مٹانا نہیں ہے۔ یہ فلسطینی عوام کے خلاف جنگ ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے غزہ پر 25 ہزار ٹن دھماکہ خیز مواد گرایا ہے جو ہیروشیما اور ناگاساکی پر گرائے گئے ایٹم بموں کے تقریباً برابر ہے۔

Comments are closed.