Baseerat Online News Portal

اسلام کے غلبہ کیلئے کام کرنے والوں میں اخلاص اور مہارت ضروری

آخرت میں عمل کی مقبولیت کیلئے اخلاص اور دنیا میں کسی عمل کے نتیجہ خیز ہونے کیلئے اتقان ومہارت ضروری ،
سہ روزہ فکری تربیتی پروگرام سے مولانا خالد سیف اللہ رحمانی اورعلماء کرام کاخطاب
حیدرآباد(پریس ریلیز)معروف علمی وتحقیقی ادارہ المعہد العالی الاسلامی حیدراباد میں سہ روزہ فکری وتربیتی پروگرام کی افتتاحی نشست بروزجمعہ بعد نماز عشا منعقد ہوئی، تلاوت کلام پاک اور نعت شریف سے افتتاحی نشست کا آغاز ہوا، نظامت نائب ناظم معہد مولانا عمر عابدین قاسمی نے کی، حضرت مولانا شاہ جمال الرحمن مفتاحی صاحب مہمان خصوصی تھے ، حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اپنے صدارتی خطاب میں معہد کےفارغین سے خطاب کرتے ہوئے فرمایاکہ آج حالات بہت نازک ہیں،سیاسی ، فکری ،تہذیبی،علمی محاذ پرلگاتار حملے ہورہے ہیں،ان نازک حالات میں دین وملت کی خدمت آسان نہیں،لیکن یہ ممکن ہے اگر ہمارے اندر اخلاص اور مہارت ہو، ہم جوبھی کام کریں ،اس میں اللہ کی رضا کوملحوظ خاطر رکھیں اورجب کبھی نفسانیت اور اغراض کا شبہ گزرے، تواللہ سے رجوع ہوکر توبہ کریں، آج جوبڑے ادارے دین کی خدمت کررہے ہیں، ان کے بانی صاحب وسائل نہیں تھے لیکن اخلاص کی وجہ سے اللہ نے ان کے عمل کو قبول فرمایا اوران کے لگائے دینی خدمت کے پودے کو سرسبز اور تناور درخت میں بدل دیا۔دوسری طرف ہم جس بھی میدان میں کام کرنے کے خواہش مند ہوں،چاہے وہ درس وتدریس ہو، سماجی خدمت ہو، رفاہی امور ہوں، اس میں مہارت ضروری ہے، بغیر مہارت ،اتقان اورپختگی کے کام کرنا عمومی طورپر نقصان کا باعث ہوتاہے،مولانا شاہ جمال الرحمن مفتاحی صاحب نےایمان ویقین پر زور دیا اورفرمایاکہ نئ نسل میں ایمان ویقین کی کمی کی وجہ سے الحاد اورعقائد میں بگاڑ آرہاہے،اس کی فکر ضروری ہے۔ حضرت مولانا شاہ جمال الرحمن مفتاحی کی دعا پر افتتاحی نشست کااختتام ہوا۔
پہلی نشست بروز ہفتہ ساڑھے نوبجے سے شروع ہوئی، تلاوت کلام پاک اورنعت شریف کے بعد نشست کا آغاز ہوا، نظامت مولانا ڈاکٹر محمد اعظم ندوی نے کی، اس میں پروفیسر مولانا فہیم اختر ندوی نے معاون درسی سرگرمیوں کی منصوبہ بندی(خارجی مطالعہ، خطابت،مقالہ نگاری)کے موضوع پر خطاب کیا اور بڑی تفصیل اور وضاحت کے ساتھ بتایاکہ کس طرح معاون درسی سرگرمیوں کے ذریعہ علم میں اضافہ ہوسکتاہے، دوسرا خطاب جامع مسجد ممبئی کے امام وخطیب مولانااشفاق قاضی صاحب نے’’فیملی کونسلنگ :ضرورت اورطریقہ کار کے موضوع پاورپواینٹ کی مدد سے لیکچر دیا، جس میں طلاق کے بڑھتے واقعات کے سدباب میں کونسلنگ کی اہمیت کو واضح کیا،اس کےعلاوہ مختلف شعبہ حیات میں کونسلنگ کی اہمیت بھی واضح کی، ایفلو کے پروفیسر اور شعبہ عربی کے ڈین مولانا ڈاکٹر راشد نسیم ندوی صاحب نے ’’لسانیات کی تدریس میں معاصر اسالیب کی رعایت‘‘کے موضوع پر محاضر ہ دیا، انہوں نے تدریس کے مختلف اسالیب اوران کی نافعیت کو واضح کرتے ہوئے موجودہ دور میں موثر طریقہ تدریس اور اس کاطریقہ کار بتایا،اس نشست کی صدارت مولانا مفتی اشرف علی قاسمی( معتمد انتظامی امور )نے کی اور ’’دینی خدمت گزاروں سے مطلوب اخلاقی معیار‘‘پر صدارتی خطاب کیا،صدارتی خطاب کے بعد جناب سیدعظمت اللہ صاحب ریٹائرڈ آئی اے ایس نے(ٹرسٹی معہد بھی خطاب کیا اور معہد کی فکری وتربیتی پروگرام کوقابل تقلید عمل بتاتے ہوئے طلبہ کو عملی زندگی کیلئے نصیحتیں کیں،
دوسری نشست کا آغاز دوسری نشست کے اختتام کے فوری بعد ہوا، نظامت معہد کے شعبہ انگریزی کےا ستاذمولانا ناظرا نور صاحب نے کی،مانو کے شعبہ تعلیم وتربیت کے اسوسی ایٹ پروفیسر جناب نوشاد حسین صاحب نے ’’امتحانات کے موثر طریقے ‘‘کے عنوان پر اظہار خیال کیا اور امتحانات کے جوطریقے ماضی میں رائج تھے اوراب طلبہ کی ذہنی صلاحیت کو بڑھانے کیلئے جونئے امتحانی طریقہ کار اختیار کیے جارہے ہیں ،اس کی تفصیل سے حاضرین کو واقف کرایا، ان کے بعد ایڈوکیٹ سید غیاث الدین صاحب وکیل ہائی کورٹ تلنگانہ نے ’’طلبہ کی سرزنش قانونی نقطہ نظر ‘‘کے موضوع پر خطاب کیا اوراس بارے میں قانونی پہلواورباریکیوں پر تفصیلی معلومات فراہم کیں، اس نشست کے صدر مولانا مفتی شاہد علی قاسمی صاحب نے ’’طلبہ کی سرزنش سے متعلق شرعی احکام‘‘کے موضوع پر صدارتی خطاب کیا اوراس سلسلے میں قرآن وحدیث اورفقہاء کرام کے ارشادات کو تفصیل سے واضح فرمایا۔

عصر کےبعد معہد میں ایک علمی مذاکرہ ہوا، اس مذاکر ہ کے اینکرمولانا عمرعابدین قاسمی تھے اور پینل میں شامل حضرات میں مولانا منور سلطان ندوی، مولانا محمد فرقان فلاحی ، مولانا غفران ساجد قاسمی، مولانا اسامہ ادریس ندوی اورمولانا عاصم ازہر ی تھے،جنہوں نے اپنے تجربات کی روشنی میں خدمت دین کے واقعات اور ملت کی خدمت کے مفید ترین ذرائع کی نشان دہی کی۔
افتتاحی نشست،پہلی اوردوسری نشست کے شرکاءمیں جناب ظفر مسعود ،(ٹرسٹی معہد) شہر کے معززین اور معہد کےاساتذہ میںمولانااحمد نور عینی، مولانا انصاراللہ قاسمی ،مولانا ارشدقاسمی،مولانا انظر قاسمی، ، مولانا محبو ب عالم قاسمی،مولانا احسان مظاہری او ر دیگر حضرات شریک تھے۔

Comments are closed.