Baseerat Online News Portal

ملت اسلامیہ کے داخلی اورخارجی محاذ پردرپیش چیلنج کا جواب دینا علماء کی ذمہ داری

سہ روزہ فکری تربیتی اجتماع سے مولانا خالد سیف اللہ رحمانی اور دیگر علماء کا خطاب،مجلس مذاکرہ میں ملی خدمت کے کےذرائع پر گفتگو

حیدرآباد (پریس ریلیز) باوقار تعلیمی تحقیقی ادارہ المعہد العالی الاسلامی میں دوروزہ فکری تربیتی اجتماع جاری ہے، اس کی چوتھی نشست کا انعقاد بروز ہفتہ بعد نماز مغرب ہوا، جس کی صدارت جناب مولانا ڈاکٹر اقبال احمد انجینئر نے کی اور نظامت مولانا نوشاد اختر ندوی نے کی، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اس موقع پر ’’موجودہ فکری مسائل:الحاد ، تجدد، تہذیبی ارتداد وانضمام‘‘پر بصیرت افروزاور چشم کشاخطاب کیا، آپ نے تفصیل سے بتایاکہ موجودہ دور میں کس طرح ملت اسلامیہ پر فکری یلغار جاری ہے، خارجی محاذ کے ساتھ ساتھ داخلے محاذ پر بھی فتنے دستک دے رہے ہیں، جس میں مسلم نوجوانوں میں بڑھتا الحاداورتہذیبی ارتداد اورہندوانہ ومغربی تہذیب میں انضمام تشویشناک ہے، آپ نے اس کی وجہ ایمان ویقین کی کمزور ی کو قراردیااور امت میں ایسے تجدد پسندانہ گروہ جو قرآن وحدیث کی آیات کی بے جا تاویل کریں، اس کو کھینچ تان کر موجودہ فکری مسلمات پر منطبق کرنے ک کوشش کریں،اسلام پر یقین کی کمی کا شاخسانہ قراردیا، آپ نے کہاکہ ملک کی اکثریت کی جانب سے تعلیم، تاریخ اورمیڈیا کے ذریعہ تہذیبی ارتداد اورمسلمانوں کو ان کے مذہب ،کلچر اور تاریخ سے بے گانہ کرنے کی منظم کوشش ہورہی ہے، اسی نشست سے شہر حیدرآباد کی مشہور شخصیت جناب محمد عبداللطیف خان منیجنگ ڈائرکٹر ایم ایس اکیڈمی نے ’’قومی تعلیمی پالیسی ۲۰۲۲اوراسلامی اسکولوں کےقیام‘‘ پر اظہار خیال کیا، انہوں نے اسکول کے قیام میں درپیش مشکلات پر بھی بات کی اور بتایاکہ کیسے ایک کامیاب اسکول قائم کیاجاسکتاہے اور اس راہ کی دشواریوں کو کیسے حل کیاجاسکتاہے ،اس سلسلے میں اپنے طویل تجربات سے بھی انہوںنے سامعین کو واقف کرایا۔پانچویں نشست بعد نماز عشا ملی مسائل پر سوال وجواب کی تھی جو تاخیر کی وجہ سے ملتوی ہوگئی اور آج بعد نماز عصر منعقد ہوئی۔
دوروزہ اجتماع کی چھٹی نشست کاآغاز آج بعدصبح دس بجےتلاوت کلام پاک اورنعت شریف سےہوا، جس کی صدارت جناب عامر اللہ خان ،سابق آئی اے ایس آفسر نے کی اور نظامت مولانا احمد نور عینی قاسمی نے کی، پروفیسر جرار احمد صاحب نے ’’مصنوعی ذہانت ، تعارف اور تعلیمی مقاصد کیلئے استفادہ کی صورتیں‘‘کے عنوان پر پاورپوائنٹ کی مدد سے لیکچر دیا،جناب عامر اللہ خان صاحب نے بھی صدارتی خطاب میں مصنوعی ذہانت کی حقیقت، اس کی افادیت اوراس سے لوگوں کی جاوبیجاتشویش پر کارآمد اظہار خیال کیا،اسی نشست سے معہد کے نائب ناظم مولانا عمر عابدین قاسمی مدنی نے’’ موثر طریقہ تدریس‘‘کے عنوان پر محاضرہ دیا ۔
ساتویں نشست کا آغاز ساڑھے ۳۰:۱۲؍بجے سے ہوا، یہ ایک پینل ڈسکشن تھا، جس کے اینکر مولانا عمر عابدین قاسمی تھے اوراس کے شرکاء مولانا غیاث احمد رشادی، (صدرصفابیت المال)جناب محمد امتیاز صاحب(جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم ڈیولپمنٹ)مولانا عثمان بیگ حسامی(آل انڈیا ملی کونسل تلنگانہ)مولانا سرفراز احمد قاسمی(مدرسہ عبداللہ بن مسعود)مولانا محمد عادل میمن(البدر فائونڈیشن ہمت نگر ،گجرات)تھے، انہوں نے اپنے اپنے تجربات کی روشنی میں ملت کی خدمت کی مفید صورتیں اور نظریات پیش کیے اوراس سلسلے میں اپنے تجربات سے بھی سامعین کو آگاہ کیا،علماء معاشی طورپر کیسے خود کفیل ہوں، ملت کانظریہ علماء اورائمہ مساجد کے تعلق سے کیسے تبدیل ہو، مساجد کو کس طرح فعال ملی سرگرمیوں کا مرز بنایاجائے،ان تمام موضوعات پر تفصیلی گفتگو ہوئی، عصر کی نماز کے بعدمتصل مسجدابراہیم خلیل اللہ میں ایک سوال جواب کا سیشن ہوا، اس اجتماع میں شریک افراد نے ملی مسائل کے تعلق سےمولانا خالد سیف اللہ رحمانی سے استفسار کیا اورانہوں نے اس کے مفید ، عملی اورقانونی پہلوئوں کا لحاظ کرتے ہوئے جواب دیا۔
معہد کےا ساتذہ میں سے مولانا مفتی اشرف علی قاسمی، مولانا مفتی شاہد علی قاسمی، مولانا ڈاکٹر اعظم ندوی، مولانا انصار اللہ قاسمی، مولانا حبیب الرحمن قاسمی، مولانا محبوب عالم قاسمی،مولانا محمد ندوی، مولانا ارشد علی قاسمی ،مولانا ناظر انورقاسمی، مولانافرقان پالن پوری، مولانا ، حذیفہ دستانوی مولانا انظر قاسمی وغیرہ نے انتظامی امور کی نگرانی کی۔

 

Comments are closed.