قرآن مجید ایک ناقابلِ ترمیم کتاب : حافظ ایاز احمد

 

مدرسہ جامعہ مدینۃ العلوم رسولی میں ایک ساتھ آٹھ بچوں کے حفظِ قرآن کے افتتاح کے موقع پر ایک دعائیہ تقریب کا انعقاد

 

بارہ بنکی(ابوشحمہ انصاری)بارہ بنکی کا قدیمی ادارہ مدرسہ جامعہ مدینۃ العلوم رسولی میں ایک ساتھ آٹھ بچوں کے حفظِ قرآن کے افتتاح کے موقع پر ایک دعائیہ تقریب کا انعقاد ہوا۔ اس موقع پر مدرسہ کے مہتمم حافظ ایاز احمدمدینی نے کہا کہ قرآنِ حکیم اللہ تعالی کا نازل کردہ وہ مقدس صحیفہ ہے جس نے اپنے سے پہلے نازل شدہ تمام تر الہامی و آسمانی کتابوں کو منسوخ کر دیا ہے۔ آج کوئی بھی آسمانی صحیفہ دنیا میں ایسا موجود نہیں ہے جو تحریف و تبدیل سے کامل طور پرمحفوظ ہو۔ یہ اعزاز صرف قرآن کریم کو حاصل ہے کہ زمانے کے حوادث و تغیر اور دشمنانِ اسلام کی بہت کوششوں کے باوجود اپنی اصل شکل و صورت میں موجود ہے۔ قرآن مجید ایک ناقابلِ ترمیم کتاب ہے۔ اس کے زمانۂ نزول سے ہی شرپسندوں کی کوششیں اس کے خلاف پروپیگنڈے میں صَرف ہوئیں۔ اور تاہنوز یہ سلسلہ جاری ہے۔ مگر اسے قرآن کا اعجاز کہیے یا خدا کی کرشمہ سازی کہ اس کا ایک نقطہ بھی ابھی تک مسخ اور تبدیل نہیں ہوا ہے۔ اس کی وجہ یہی ہے کہ پوری دنیا میں ہر روز ہزاروں حافظ قرآن بن رہے ہیں۔ اور ہزاروں لوگ حفظِ قرآن کی ابتدا کر رہے ہیں۔ یہ سلسلہ بھی روزِ قیامت تک جاری رہے گا۔

مدرسہ کے سینئر استاد مولانا محمد ارشد قاسمی نے کہا کہ حفظِ قرآن کی سب سے بڑی فضلیت یہ ہے کہ اس میں رسول اللہ ﷺ کی اتباع کا عنصر موجود ہے۔ آپ ﷺ حافظِ قرآن تھے۔ اور ہر سال ماہِ رمضان میں جبریل علیہ السلام کے ساتھ دَور فرمایا کرتے تھے۔ رسول اللہ ﷺ کی کسی ایک سنت کی اتباع کی توفیق نصیب ہوجانا کتنی بڑی سعادت مندی اور خوش بختی ہے۔ نیز حفظِ قرآن میں اکابر و اسلاف کی پیروی بھی ہے کہ ہمارے اسلاف و اکابر کا معمول بھی حفظِ قرآن کا تھا۔ انہوں نے کہا کہ امسال اس مدرسہ سے الحمدللہ 29 طلبہ نے قرآن کریم حفظ مکمل کیا ہے۔ ہمارے یہاں ماہر اساتذہ کی تدریس میں چھ درجات پرمشتمل حفظ قرآن کا بہترین نظام قائم ہے۔ بارہ بنکی و اطراف کی مساجد کے ذمہ داران کو اگر تراویح کے لئے حفاظ کی ضرورت پڑے تو ہمارے مدرسہ سے رابطہ کرسکتے ہیں۔ مدرسہ کے پرنسپل مولانا مقبول احمد قاسمی نے اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے حفظ شروع کرنے والے بچوں اور ان کے اساتذہ کو دعاؤں سے نوازا۔ اس موقع پر مولانا محمداخلاق ندوی ، قاری محمدابوذر ثاقبی ، قاری محمدحسان فرقانی ، قاری اسماعیل اکرم فرقانی ، مفتی محمدراشد قاسمی اور مولانا محمدیاسر قاسمی کی موجودگی قابل ذکر ہے۔

Comments are closed.