Baseerat Online News Portal

دینی علوم میں مہارت اورعصری تقاضوں سے آگاہی المعہد العالی الاسلامی کا امتیاز

چیلنجوں سے مقابلہ کیلئے تیاری ضروری،سہ روزہ فکری تربیتی اجتماع کا مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کی دعا پر اختتام
حیدرآباد( پریس ریلیز)المعہد العالی الاسلامی پچیس سال قبل اس جذبے کے ساتھ قائم کی گئی تھی کہ فارغین مدارس کی صلاحیتوں میں جو انحطاط واقع ہورہاہے،اس کی تلافی کی جائے اور فارغین مدارس کو علوم اسلامیہ کے مختلف شعبوں میں مہارت حاصل کرنے میں مدد دی جائے، نالہ نیم شبی ، دل درمند اور اخلاص کے ساتھ علم وتحقیق کا جو بیج بویاگیاتھا،آج وہ تناور درخت بن چکاہے اور ملک وبیرون ملک سے تشنگانہ علوم دینیہ یہاں کھنچے چلے آرہے ہیں۔
معہد کا امتیاز یہ ہے کہ وہ وقت کی نزاکتوں پر نظر رکھتاہےا ور زمانے کے بدلتے ہوئے مطالبات پر اس کی نگاہ رہتی ہے، اسی غرض سے معہد وقتافوقتاً اپنے فارغین کیلئے ورک شاپ رکھتاہے جس میں اہم موضوعات پر ماہرین کا خطاب اورلیکچر ہوتاہے، جس سے ایک جانب طلبہ کی فکری تربیت ہوتی ہے تودوسری جانب معاشرے اور سماج کو فائدہ پہنچانے میں ان کی صلاحیتوں میں اضافہ ہوتاہے، اسی غرض سے معہد نے سہ روزہ فکری تربیتی اجتماع کا اہتمام کیاتھا جس میں فکری اور تربیتی موضوعات پر محاضرے ،لیکچر، خطابات اور علمی مذاکرے رکھے گئے تھے، اس سہ روزہ ورک شاپ کی آٹھویں نشست بروز اتوار بعد نماز مغرب منعقد ہوئی ،تلاوت کلام پاک اورنعت شریف کے نذرانہ سے نشست کا آغاز ہوا۔ اس نشست کی صدارت مولانا محمد بانعیم مظاہری (نائب ناظم مجلس علمیہ تلنگامہ وآندھرانے فرمائی ،اورنظامت مولانا محمد انصار اللہ قاسمی استاذ معہد نےکی ،’’دینی مدارس میں حساب وکتاب اور قانونی تقاضے‘‘کے موضوع پر مولانا عبدالمہیمن اظہر قاسمی (صفابیت المال ) نے خطاب کیا اور بتایاکہ حساب کتاب کی ضرورت صرف معاملات کی صفائی کیلئے نہیں بلکہ قانونی تقاضوں کو پورا کرنے کیلئے بھی ضروری ہے، مدارس کی آمدنی اورعطیات پر جس طرح حکومت شکنجہ کسنا چاہ رہی ہے،اس کے تناظرمیں دینی مدارس کے ذمہ داران اوراساتذہ وعملہ کیلئے ضروری ہے کہ ان کا حساب کتاب شفاف ہو اور کسی طرح کی کوئی زد مدارس پر نہ پڑے۔
علماء اورعوام کے رابطہ کی روایتی اور سب سے موثر صورت خطابت اور تقریر ہے یہ تقریر کسی تقریب اورپروگرام میں بھی ہوتی ہے اور جمعہ میں بھی ، معہد کے استاذ مولانا ڈاکٹر محمد اعظم ندوی نے اسی تناظر میں’’ امامت وخطابت قدیم روایتوں اورجدید تقاضوں کے درمیان‘‘کے موضوع پر خطاب کیا، آپ نے تفصیل سے بتایاکہ خطابت کے کن روایتی طریقوں کو چھوڑنے کی ضرورت ہے اور خطابت میں وہ کیاچیزیں ہیں جن کی شمولیت عصر حاضر میں سامعین پر اثر ڈالتی ہیں، مولانا مولانا محمد بانعیم مظاہری (نائب ناظم مجلس علمیہ تلنگامہ وآندھرا نےصدارتی خطاب میں حساب وکتاب کی اہمیت وضرورت اور خطابت کو موثر بنانے کے عصری طریقوں کو جاننے اوراس کو برتنے کی اہمیت پر زور دیا، ضرورت حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی بھی اس نشست میں پورے وقت حاضر تھے، آپ نے اس موقع پر مدارس کیلئے حساب وکتاب اورامامت وخطابت کے موضوع پر کی گئی تقریروں پر بصیرت افروز تبصرہ کیا ، اورآپ کی ہی دردمند دعا پر یہ نشست اختتام پذیر ہوئی۔

Comments are closed.