گیان واپی مسجد کیس میں ہائی کورٹ کا فیصلہ مایوس کن: ایس ڈی پی آئی

نئی دہلی: 20 دسمبر (پریس ریلیز) سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) کے قومی نائب صدر اڈوکیٹ شرف الدین احمد نے اپنے جاری کردہ اخباری بیان میں کہا ہے کہ گیان واپی مسجد کمیٹی اور یو پی سنی سینٹرل وقف بورڈ کی طرف سے الہ آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواستوں کو خارج کرنا انتہائی مایوس کن ہے۔ ملک میں ایک سماجی گروہ جسے حکمران دائیں بازو کے فاشسٹوں نے نشانہ بنایا ہے، عدلیہ کو ان کی شکایات دور کرنے اور ان کے شہری، آئینی اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے آخری کوشش کے طور پر دیکھتا ہے۔ آج کا ایک ایسا فیصلہ انہیں مایوس کرتا ہے اور اس کے نتیجے میں ان کی مایوسی میں شدت آتی ہے۔ بابری مسجد کے معاملے کے پس منظر میں نافذ کردہ عبادت گاہوں کا قانون ایکٹ 1991ء کا مقصد ان مساجد کو بچانا تھا جن پر ہندوتوا طاقتوں نے ملکیت کے دعوے کیے تھے، گیان واپی مسجد ان میں سے ایک ہے، جسے اس قانون کے ذریعے محفوظ کیا جائے گا۔ الہ آباد ہائی کورٹ کی طرف سے مذکورہ قانون کی نئی تشریح در حقیقت ہندوتوا فاشسٹ طاقتوں کو ان کے اس طرح کے دعووں پر ایک اضافی توانائی فراہم کرتی ہے۔ ایس ڈی پی آئی قومی نائب صدر اڈوکیٹ شرف الدین احمد نے اس بات کی طرف خصوصی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس معاملے میں نام نہاد مرکزی دھارے کی سیکولر سیاسی پارٹیوں کی خاموشی ہے، جو ہندوتوا طاقتوں کو اپنے حق میں عدالتی فیصلے ملنے سے زیادہ پریشان کن ہے۔ ملک میں جمہوریت اور سیکولرازم تباہی کے دہانے پر ہے اور یہ ملک کے تمام سیکولر ذہنوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس کو ہونے سے روکیں اور تمام عبادت گاہوں کے تحفظ کو یقینی بنانا جن کا احاطہ عبادت گاہوں کے ایکٹ 1991ء میں کیا گیا ہے۔ جس سے ملک فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور شہریوں کی پر امن زندگی کو برقرار رکھنے کے قابل بنے گا۔
Comments are closed.