کسی بھی تعلیمی تحریک کو اجتماعی کوششوں سے ہی زندگی ملتی ہے :مولانا نسیم سالک قاسمی

مدرسہ قاسم العلوم حسینیہ دوگھرا کی کمیٹی کا انتخاب مکمل، ڈاکٹر سرفراز احمد صدر اور طارق محمود سکریٹری کے عہدے پر دوبارہ منتخب ،مجلس مشاورت میں 23 افراد شامل، مدرسہ کا نیا پورٹل شروع ہوتے ہی بحالی کے عمل کو پورا کیا جائے گا: سکریٹری طارق محمود
جالے(محمدرفیع ساگر؍بی این ایس) مقامی بلاک کے مدرسہ قاسم العلوم حسینیہ دوگھرا کی رواں کمیٹی کی مدت کار پوری ہوجانے کے بعد آئندہ مدت کار کے لئے 24 دسمبر کو کمیٹی کے انتخاب کو لے کر مدرسہ کے احاطہ میں اہلیان دوگھرا کی ایک انتخابی میٹنگ موقر عالم دین و عظیم دانشور مولانا ڈاکٹر شمیم سالک مظاہری صدر الہلال ایجوکیشنل ٹرسٹ بنگلور ،ونائب صد جمعیۃ علماء کرناٹک کی صدارت میں منعقد ہوئی جس میں مولانا محمد نسیم سالک قاسمی مہتمم المعہد الشفیق للعلوم الاسلامیہ میسور روڈ بنگلور کے علاوہ دوگھرا کے عوام وخواص کی ایک بڑی تعداد موجود رہی۔میٹنگ کا آغاز قاری ابوالکلام شفیقی استاد المعہد الشفیق للعلوم الاسلامیہ بنگلور کی تلاوت،مذکر کمال کے نعتیہ کلام سے ہوا ۔تحریک صدارت مولانا ارشد فیضی قاسمی ڈائریکٹر اسلامک مشن اسکول جالے نے پیش کی جس کی تائید مولانا جابر حسین قاسمی ودیگر شرکاء نے کی ،میٹنگ کے آغاز میں مولانا نسیم سالک قاسمی نے مدرسہ کے ماضی حال مستقبل کا ذکر کرتے ہوئے پہلے تو عوام کو اپنی ذمہ داریوں کا احسا س دلایا اور پھر مدرسہ کی بہتری کے لئے آئندہ کے منصوبوں پر روشنی ڈالی۔انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ادارہ کسی ایک کی فکرمندی سے نہ تو آگے بڑھ سکتا ہے اور نہ ہی اس کی بدحالی کے لئے کسی ایک کو ذمہ دار قرار دے دینا منصفانہ عمل ہے اس لئے مدرسہ قاسم العلوم سے جڑی ہر کمی کوتاہی کے لئے ہم سب کو اپنی ذمہ داری قبول کرنی ہوگی کیوں کہ ہر کوئی فرد اس ادارہ کا ذمہ دار ہے۔انہوں نے کہا جس ادارہ کی گود میں پل کر اس گاوں کی کئی نامور ہستیوں نے دنیا بھر کے سماج کو کسی نہ کسی اعتبار سے اپنی عظمت کا احساس دلایا آج اس کی بگڑتی صورت حال کو دیکھ کر کف افسوس لازمی ہے۔
جبکہ صدر میٹنگ مولانا ڈاکٹر شمیم سالک مظاہری نے پوری وضاحت کے ساتھ یہ بات رکھی کہ اس ادارہ کے جو صدر سکریٹری تھے ان کی مدت کار 17 دسمبر کو ختم ہوگئی ہے اور وہ آپ اور ہماری طرح عوام کی حیثیت سے یہاں بیٹھے ہیں ۔پہلے تو میٹنگ میں موجود لوگوں نے صدر یا سکریٹری کے عہدے کے لئے مولانا نسیم سالک کے نام کی تجویذ رکھی لیکن انہوں نے مختلف میدانوں میں اپنی بے پناہ مصروفیت کے سبب کسی بھی عہدے کو قبول کرنے سے معذرت ظاہر کی اور کہا کہ میری رائے ہے کہ ماضی میں صدر اور سکریٹری کے عہدے پر رہنے والے دونوں لوگوں کو ایک اور موقع دیا جائے اور ہم سب فریق نہیں بلکہ رفیق بن کر اس ادارہ کی تعمیر وترقی کے لئے کوشش کریں۔
اس کے بعد اتفاق رائے سے پرانے صدر اور سکریٹری یعنی طارق محمود اور ڈاکٹر سرفراز احمد کے نام کو ہی حتمی شکل دے دی گئی۔اس دوران کسی طرح کا انتشار دیکھنے کو نہیں ملا ۔
انتخابی عمل کی تکمیل کے بعد ایک مجلس مشاورت کی تشکیل عمل میں آئی جس میں گاوں کے 23 افراد کو شامل کیا گیا۔اس کے بعد اسی دن شام کو مدرسہ کے سکریٹری کے دروازے پر ارکان مجلس عاملہ کی میٹنگ ہوئی جس میں صدر سکریٹری اور صدر مدرس کے علاوہ بورڈ ممبران کےلئے صدر مدرس، ایک نمائندہ استاذ سمیت 2 عربی اور فارسی کے جانکار اور 2 بچے کے سرپرست کے نام پر اتفاق کیا گیاجبکہ مولانا شمیم سالک کو مجلس مشاورت کا صدر اور مولانا نسیم سالک قاسمی کو مدرسہ میں نئی بحالی کے تعلق سے اکسٹرنل اگزامینر کے طور پر منتخب کیا گیا۔دوبارہ سکریٹری کے عہدے کی ملی ذمہ داری کے بعد اپنے ردعمل میں طارق محمود نے کہا کہ وہ تعلیمی اصلاحات کے لئے حتی الامکان کوشش کررہے ہیں۔اساتذہ کی سبکدوشی کے بعد بڑے پیمانے پر سیٹیں خالی ہوئیں جن سے تعلیمی ماحول سازگار بنانے میں رکاوٹیں آرہی ہیں۔خالی پڑے عہدوں پر بحالی میں قانونی دشواریاں حائل رہیں ۔پھر سے انہیں جو ذمہ داری ملی ہے اس پر کھڑا اترنے کی کوشش کریں گے ۔مسٹر طارق محمود نے کہا کہ اب مدرسہ بورڈ کو مستقل چیئر مین ملا ہے ۔بحالی کے عمل کو مکمل کرنے کے لئے بورڈ نیا پورٹل بنا رہا ہے۔کارروائی مکمل ہوتے ہی ضابطے کے مطابق بحالی کا عمل شروع کردیا جائے گا۔

Comments are closed.