لکھنؤ کا اکبر نگر بلڈوزر کے دہانے پر!

اظفر منصور 8738916854
جنت نشان ملک عزیز ہندوستان بی جے پی دور حکومت میں آفتوں اور مصیبتوں کا نشان بنتا جا رہا ہے، روزمرہ کے عوامی مسائل کو پس پشت ڈال کر حکومت مذہبی انتقام میں مصروف ہے، جہاں کہیں مسلم مخالف کوئی شبہ پایا جاتا ہے، حکومتی دستہ پولیس فورس اور بلڈوزر لے کر پہنچ جاتا ہے، ابھی تک یہ انتقامی کاروائی گھر دو گھر یا بعض جھوپڑیوں پر ہی ہو رہی تھی مگر اب جرأت و طاقت کا سہارا لے کر اترپردیش سرکار نے لکھنؤ نشاط گنج فیض آباد روڈ پر واقع ستر اسی سالہ قدیم پورے گاؤں کو اجاڑنے کا فرمان جاری کر کے سب کی نیندیں چھین لی ہیں۔ اکبر نگر بہت بڑی آبادی والا ایک قدیم ترین گاؤں ہے، جس نے نہ جانے کتنے بچوں کو جوان، جوانوں کو بوڑھا اور بوڑھوں کو انتقال ہوتے دیکھا ہے، یہاں مذہبی آبادی کے لحاظ سے مسلمان نوے فیصد اور ہندو دس فیصد ہیں، کئی منادر و مساجد اور مدارس و کالج بھی ہیں، بڑی بڑی عمارتیں اور مہنگی ترین دکانیں بھی ہیں، مگر ان سب کے باوجود حکومت نے نوٹس جاری کر کے تمام کو 20 دسمبر سے پہلے گھر خالی کرنے کہا تھا، پھر 21 دسمبر کی صبح کئی ہزار پولیس کی موجودگی میں کئی بلڈوزر انہدامی کاروائی کے لیے آئے بھی۔ لیکن گاؤں والوں نے ہائی کورٹ سے رجوع کر کے 22 جنوری تک اس کاروائی پر روک لگا دیا ہے۔ مگر اس روک کو مکمل طور پر روک پانا صرف اللہ رب العزت کے ہاتھوں میں ہی ہے، کیونکہ دشمن عناصر نے وزیر اعلیٰ اور اعلیٰ حکام کو جو رپورٹ سونپی ہے اس میں مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ” فیض آباد روڈ پر اکبر نگر میں واقع ککریل ندی کی زمین پر غیر قانونی قبضہ کر کے مسلمان اسلامی آتنک واد پھیلا رہے ہیں“ حالانکہ ہم نے خود وہاں ایک سال تک قیام کیا ہے، لیکن ککریل ندی کبھی نہیں سنا بلکہ وہ شروع سے ہی ایک نالے کے طور پر کاغذوں میں درج ہے، مگر نفرت نے نالے کو ندی میں تبدیل کر دیا ہے۔ پورا علاقہ سوگوار ہے، نہ جانے کتنے ایسے ہیں جنہوں نے نیا نیا گھر بنایا تھا یا خریدا تھا مگر اب اس کی چھت بھی نصیب نہیں ہو سکتی۔ اکبر نگر کے علاقے میں چوبیس گھنٹے پولیس دستہ بٹھا دیا گیا ہے، جو لوگوں کو دکانیں بند رکھنے، کھانے پینے کا سامان ضرورت بھر ہی لے جانے دیتے ہیں، یہاں ایک مدرسہ ہے مدرسہ عربیہ خادم العلوم یہاں کے ایک طالب علم نے بتایا کہ مدرسے کے لیے چاول کی کئی بوریاں آ رہیں تھی کہ پولیس نے یہ کہتے ہوئے صرف دو بوری لانے کی اجازت دی کہ صرف 20 تاریخ تک کھالو اس کے بعد نہیں ملے گا“۔ یہ حالات ہیں اکبر نگر کے۔ اس بعد بہت پتے کی یہ ہے کہ اس علاقے سے چند ہی کیلومیٹر کے فاصلے پر ہائی کورٹ، کھیل اسٹیڈیم، اکھلیش کا ہیلی کاپٹر محل وغیرہ ہے، مگر اس کے باوجود یہاں کے مسلمانوں کی داد رسی کونے والا کوئی لیڈر نظر نہیں آرہا ہے۔ لوگ بس 22 جنوری کا انتظار کر رہے ہیں کہ کسی طرح اللہ کر کے یہ صبح صبح نوید ثابت ہو، کیونکہ سازشوں اور عناصر قوتوں نے تو تباہ کرنے کا سوچا ہوا ہے، اگر واقعی یہ کورٹ نے فیصلہ حکومت کے حق میں کر دیا تو ایک بڑی تعداد بے گھر ہو جائے گی۔ اور ایک ہنگامہ و طوفان برپا ہوگا۔ اس لیے آپ تمام اللہ رب العزت سے دعا کریں کہ اکبر نگر کے تمام لوگوں کی حفاظت فرمائے، دوبارہ چین و سکون نصیب کرے۔ اور دشمن عناصر کو پسپا کرے۔ آمین ثم آمین
لگے گی آگ تو گھر آئیں گے کئی زد میں
یہاں پہ صرف ہمارا مکان تھوڑی ہے
Comments are closed.