حالات سے دلبرداشتہ ہونے کی بجائے سیرت ؐ کی روشنی میں لائحہ عمل طے کریں

یوم جمہوریہ کی مناسبت سے منعقدہ ورکشاپ میں 13مدارس کے 150سے زائدہونہار طلباء کی شرکت
کانپور(پریس ریلیز)یوم جمہوریہ کی مناسبت سے جمعیۃ علماء شہر و حق ایجوکیشن اینڈریسرچ فاؤنڈیشن کانپور کے ذمہ داران نے مخصوص عناوین سے متعلق طلبائے مدارس کیلئے2 روزہ ورکشاپ کا کامیاب انعقاد کیا جس کی اختتامی نشست میں معروف اسلامی اسکالر مولانا اجمل فاروق ندوی بطور خاص شریک ہوئے۔نشست کے بعد شہر کے مختلف مدارس و تعلیمی اداروں کے ذمہ داران نے تاثرات کا اظہار کرنے کیساتھ ہی ورکشاپ کے روح رواں مولانا امین الحق عبد اللہ قاسمی سے آئندہ برسوں میں اس پروگرام کو مزید بڑے پیمانے پر منعقد کرنے اور زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اس پروگرام میں مدعو کرنے کو وقت کی ضرورت قرار دیا۔ نشست کا آغاز قاری محمد نہال نے تلاوت قرآن پاک سے کیا۔
نشست میں دہلی سے آن لائن جڑے مولانا اجمل فاروق ندوی نے پروگرام کے انعقاد پر جملہ اراکین کو مبارک پیش کرتے ہوئے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمارا تعلق ایک ایسے ادارہ سے جو بامقصد ادارہ ہے۔انہوں نے کہا کہ مسلمان تکثیری سماج میں صرف گزارہ ہی نہیں کرسکتے بلکہ سماج کی قیادت کرنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔ انہوں نے شریک طلباء سے کہا کہ سوالات کے جواب تلاش کرنے کو اپنی عادت بنائیں، تبدیل ہوتے حالات پر نظر رکھتے ہوئے غور فکر کریں۔ ہمارے مذہب کا آغاز اور اس کی بنیادہی ایسے ہیں جو ایک تکثیری سماج ہی میں گزارے گئے ہیں۔رسو ل اللہ ؐ کی مکی زندگی میں آپ اس بات کو نہیں دکھا سکتے کہ کسی کو تکلیف پہنچائی ہوحالانکہ رد عمل میں بہت کچھ کیا جا سکتاتھا۔جب حضورؐ مدینہ منورہ میں داخل ہوئے تو دو لوگوں سے رابطہ ہوا۔ ایک یہودی،دوسرا منافق سے واسطہ پڑا،مدینہ سے تھوڑی دوری پر عیسائی بھی آباد تھے، اس وقت کیا حالات بنے اسے جاننے کیلئے ہم میثاق مدینہ کے واقعہ کا مطالعہ ضرور کریں۔ڈاکٹر حمید اللہ خان صاحب کی کتاب کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگرہندوستان کے اندر ہم میثاق مدینہ کو اختیار کر لیں تو بہت سے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔تاریخ شاہد ہے کہ ہم بحیثیت قوم آج سے بھی درد ناک حالات سے گزر چکے ہیں، اس لئے کسی سے ڈرنے یا دب کر زندگی نہیں گزارنا ہے بلکہ سیرتؐ کے مختلف گوشوں میں ایک ایک واقعات میں غور فکر کرکے آنے والے مستقبل کا لائحہ عمل طے کریں۔اس کے علاوہ مولانا نے بچوں کو ملک میں پھیلی مختلف تہذیبوں کا احترام کرنے، الیکشن کے موقع پر اپنا ووٹ ڈالنے کی فکر کرنے کی نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستانی معاشرہ کے لئے اپنی افادیت کوثابت کرنا ضروری ہے۔طالب علمی کا زمانہ ہو یا حصول تعلیم کے بعد دنیا کے کسی شعبہ میں جائیں وہاں اپنی تہذیب، شناخت پر باقی رہتے ہوئے لوگوں کیلئے مفید بن کر رہیں۔ انہوں نے کئی واقعات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ اپنے بزرگوں کی تاریخ سے جانیں کہ کس طرح ہمارے بڑوں نے اس ملک میں حکمت عملی کے ساتھ یہاں کے ماحول کو بہتر بنائے رکھنے میں اپنا کردار ادا کیا تھا۔ ہمیں کسی بھی حال میں مایوس،پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے،کیونکہ ہمارے پاس قرآن اوررسول اللہ ؐ کی تعلیمات ہیں۔
مفتی رحمت اللہ نے نعت و منقبت کا نذرانہ پیش کیا۔اختتام سے قبل شہری جمعیۃ علما کے صدر ڈاکٹر حلیم اللہ خاں، مولانا نصار احمد جامعی،مولانا انیس الرحمن قاسمی، مولانا آفتاب عالم قاسمی، مفتی اظہار مکرم قاسمی اور حق ایجوکیشن کے اساتذہ مولانا محمد انس قاسمی، مفتی محمد مفتاح قاسمی، مولانا محمد جاوید قاسمی، مولانا محمد ارشاد قاسمی، مولانا ابو اسامہ قاسمی، مولانا محمد سلمان قاسمی، قاری عبد العظیم، قاری محمد نہال، مولانا ایاز ثاقبی کے ہاتھوں دوروزہ ورکشاپ میں شریک طلباء کو سرٹیفکیٹ سے نوازا گیا۔اس موقع پر شہر کے 13/مدارس سے تقریباً150سے زائد منتخب طلباء کے ساتھ ان کے اساتذہ،ذمہ داران اور شہر کے دانشوران موجود تھے۔ پروگرام کے روح رواں مولانا امین الحق عبد اللہ قاسمی نے کامیاب ورکشاپ کے انعقاد میں تعاون دینے والے تمام معاونین اور شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔

Comments are closed.