مدرسہ بیت العلوم سرائے میرمیں ختم بخاری شریف،شیخ الحدیث مولاناعبدالرشیدالمظاہری کاخطاب

سرائےمیر، اعظم گڑھ (محمد امین الرشید سیتامڑھی)
مدرسہ بیت العلوم کے شیخ الحدیث استاذ الاساتذہ مولانا عبد الرشید صاحب مظاہری نے عبارت خوانی کے بعد بخاری شریف کاآخری درس دیتے ہوئے کہا کہ امام بخاری کا اخلاص، تقویٰ اور للہیت ہی ہے کہ آج زمانہ اور عرصہ گذرجانے کے باوجود بخاری شریف کے مقام و مرتبہ میں کوئی کمی نہیں آئی۔ انہوں نے آخری حدیث پرسیر حاصل گفتگو کی اور کہا کہ امام بخاری کی ذہانت ان کے بے مثال تراجم سے عیاں ہے، انھوں نے کہا کہ امام بخاری کے تراجم ابواب کا ایک بڑا وصف احقاق حق و ابطال باطل ہے، امام بخاری نے اپنے مخصوص پیرایہ میں تمام باطل نظریات اور غلط و فاسد دعاؤں کا مسکت و مدلل جواب مختصر انداز میں جواب دیا ،علاوہ ازیں بخاری شریف میں ان کا مقصد صرف جمع احادیث ہی نہیں بلکہ مکمل اسلامی زندگی پیش کرنا بھی ہے اس میں ایک اسلامی زندگی کا پورا نظام العمل موجود ہے،انہوں نے طلبہ کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ اب آپ روایتی طالب علم کے دور سے نکل رہے ہیں اور باضابطہ عالم کی حیثیت سے متعارف ہوں گے اس لئے آپ کے لئے لازمی ہے کہ جو کچھ آپ نے یہاں اپنے اساتذہ سے حاصل کیا ہے انہیں عملی زندگی میں لائیں، نیز قرآن و سنت اور حیات اکابر سے اپنا رشتہ مضبوطی کے ساتھ قائم کریں۔ انہوں نے طلبہ کو اس بات کی تلقین کی کہ اپنے اندر فکرنانوتویؒ پیداکریں اور علمائے دیوبند کے وصف خاص یعنی وصف اعتدال کو اپنی زندگی کے ہر زاویے میں اختیار کریں ، نیز اپنے اندر خشیت الٰہی، تقویٰ اور خلوص و للہیت پیدا کریں اور ہمیشہ اس بات کو ملحوظ رکھیں کہ آپ ایک عظیم نسبت کے حامل ہیں لہٰذا اس نسبت کا لحاظ رکھتے ہوئے ادارہ کی نیک نامی کا ذریعہ بن کر امت کی خدمت کا فریضہ انجام دیں۔
مولانا نے مدارس میں طلبہ کی گھٹتی ہوئی تعداد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسلمان اپنے بچوں کو مکاتب اور مدارس میں داخل کرکے مدارس کو مضبوط کریں اور یہ نہ سونچیں کہ ہمارا بچہ مدرسے میں تعلیم حاصل کرے گاتو بھوکا رہے گا،علم دین کی برکت سے اللہ تعالیٰ ہماری نسلوں کو عزت وسرفرازی اور برکت والی روزی عطا فرمائے گا۔اپنے تفصیلی خطاب میں انہوں نے اولاد کی دینی تعلیم وتربیت پر زور دیتے ہوئے سرپرستوں سے گزارش کی کہ آج کفر وشرک کا جو فتنہ پیدا ہورہا ہے،اس کا مقابلہ کرنے کے لیے ہم اپنے بچوں کو وقت دیں اور انہیں مدارس ،خانقاہوں ،دینی مجالس اور علماء کی صحبت میں بھیجیں۔
مدرسہ بیت العلوم کے تقریبا بیس طلبہ نے دورہ حدیث شریف کی تکمیل کی اور انہیں اجازت حدیث سے نوازا گیا۔
بعد ازاں اخیر میں شیخ الحدیث نے دورہ حدیث شریف کے تمام طلبہ موجود علماء کرام کو اپنی عالی سند ذکر کرتے ہوئے اجازت حدیث سے سرفراز فرمایا، حضرت رشید الامت نے فرمایا میں نے بخاری شریف کی پہلی اور آخری حدیث حضرت شیخ زکریا رحمۃاللہ علیہ سے پڑھی ہے اس واسطے سے میری سند حضرت شیخ زکریا رحمۃاللہ علیہ سے بھی جاکر ملتی ہے اور باقی روایت حضرت شیخ یونس رحمۃاللہ علیہ کے واسطے سے ملتی ہے فرمایا سند جو ہے ایک عالی چیز ہے جس کی جتنی قریبی سند ہوتی ہے اس کو اتنا عالی سمجھا جاتا ہے، اور ہم سب کی ایک سند مدرسے کی ہے جس کو حضرت پھول پوری رحمۃ اللہ علیہ نے بخاری شریف کا آغاز کیا تھا ۔
ختم بخاری شریف کے موقع پر بزم میں شریک موجود علماء کرام، ومحبین عظام ، مولانا محبوب عالم قاسمی،مولانا جمال انور قاسمی،مولانا مفتی محمد شاکر نثار قاسمی المدنی، مولانا نسیم احمد معروفی،مولانا عبدالسلام ،مولانا ابوالکلام ، مولانا عبدالحکیم قاسمی مفتی عبدالماجد رشیدی مولانا غفران احمد مولانا کاشف مفتی عبد السلام رشیدی وغیرہ بزم میں شریک رہے۔
انہیں چند باتوں پر سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم کی تفسیر کرتے ہوئے اور مدرسے کے سرپرست اعلی قطب الاقطاب حضرت مولا نا عبدالغنی پھولپوری نوراللہ مرقدہ کا احسان مانتے ہوئے اور ان کے پوتے مفتی عبد اللہ پھولپوری نوراللہ مرقدہ کے لئے ایصال کیلئے درخواست کی ،صاحبزدگان مفتی احمد اللہ پھول پوری ومفتی اجود اللہ پھولپوری کیلئے ان حضرات کی مدرسے کی محنتوں جدو کاوش کو دیکھتے ہوئے خصوصی دعاؤں سے نوازا اور موجود لوگوں سےمزید دعاؤں کی تلقین کی ۔مزید امت مسلمہ کیلئے دعائے خیر کرتے ہوئے ختم بخاری شریف کی تقریب کا اختتام پذیر ہوا۔
Comments are closed.