Baseerat Online News Portal

کسانوں کی انصاف کی پکار سے خوفزدہ مودی حکومت نے انگریزوں کی جبری پالیسیوں کی یاد دلا دی: سرجےوالا

کانگریس کے قومی جنرل سیکریٹری رندیپ سنگھ سرجے والا نے منگل کے روز کہا کہ مودی حکومت کے دس سالہ دور حکومت کو کسانوں کے خلاف ظلم، سفاکی اور سیاہ دور کے طور پر یاد کیا جائے گا

نئی دہلی: اپنے مطالبات پر دہلی کی جانب روانہ ہونے والے کسانوں کو جبراً روکے جانے پر کانگریس نے مودی حکومت پر شدید تنقید کی ہے۔ کانگریس کے قومی جنرل سیکریٹری رندیپ سنگھ سرجے والا نے منگل کے روز کہا کہ مودی حکومت کے دس سالہ دور حکومت کو کسانوں کے خلاف ظلم، سفاکی اور سیاہ دور کے طور پر یاد کیا جائے گا۔ کسانوں کے مطالبات کی حمایت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی کو چاہیے کہ وہ خود کسانوں سے ملاقات کریں اور انہیں انصاف فراہم کریں۔

کسانوں کو روکے جانے پر سرجے والا نے کہا کہ آج بھارتیہ جنتا پارٹی کی مرکزی حکومت اور ہریانہ، راجستھان، اتر پردیش کی ریاستی حکومتوں نے دہلی کو ایک پولیس چھاؤنی بنا دیا ہے، گویا کہ دہلی پر کسی دشمن نے حملہ کر دیا ہو! پرامن طریقے سے احتجاج کر رہے کسانوں پر چاروں طرف سے ظلم کی انتہا ہو رہی ہے۔ انصاف کی آواز بلند کرنے والے کسانوں سے خوفزدہ مودی حکومت ایک بار پھر سو سال پرانے برطانوی راج کی 1917 کی بہار کی چمپارن کی کسان تحریک، 1918 کی گجرات کے کھیڑا کی کسان تحریک اور 1920 کی اودھ کی کسان تحریک کے دوران اختیار کی گئی جبری پالیسیوں کی یاد دلا رہی ہے۔

سرجے والا نے کہا کہ دہلی کی حکومت میں بیٹھے ظالم اور مغرور حکمرانوں سے کانگریس کے سوالات ہیں کہ کیا ملک کے کسان انصاف کی مانگ کے لئے دہلی نہیں آ سکتے؟ کیا حکومت یہ سمجھتی ہے کہ کسان دہلی کی حکومت پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں؟ اگر ملک کے کسان وزیراعظم اور حکومت سے انصاف نہیں مانگیں، تو پھر کہاں جائیں؟ جب کسان تحریک مکمل طور پر امن پسند ہے تو پھر کسانوں کے راستے میں کیلیں اور خاردار تاریں کیوں بچھائی جا رہی ہیں؟ کیا مودی حکومت کو ملک کی مٹی کا درد اور خودکشی کرتے کسانوں کی تکلیف سنائی نہیں دیتی؟

سرجے والا نے کہا کہ جولائی 2022 میں تین سیاہ قوانین کو واپس لینے کے بعد مودی حکومت نے کسانوں سے ایم ایس پی کے لیے قانون بنانے کا وعدہ کیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی وعدہ کیا تھا کہ اس ملک کے 72 کروڑ کسانوں اور کھیت مزدوروں کو قرض سے نجات دلانے کا راستہ ہموار کریں گے۔ تو پھر کسان مودی حکومت سے ان وعدوں کی ضمانت کیوں نہ مانگیں؟

سرجے والا نے کہا کہ یہ تو کسانوں کی جدوجہد کا آغاز ہے۔ ابھی صرف پنجاب اور ہریانہ کے کسان انصاف مانگنے آئے ہیں۔ جب پورے ملک کے کسان دہلی آئیں گے تو پھر انجام کیا ہوگا؟

سرجے والا نے مزید کہا کہ کسان اور زمیندار کی تربیت کا سب سے اہم جزو امن اور اخلاق ہوتا ہے۔ کسان کبھی بھی تشدد کا راستہ نہیں اپناتا، کیونکہ زمین ہمیں کبھی تشدد کا درس نہیں دیتی۔ وہ جانتا ہے کہ دوسروں کا حق چھیننا نہیں ہے اور اپنا حق ہر حال میں حاصل کرنا ہے۔ انڈین نیشنل کانگریس کسانوں کے انصاف کی مانگ کی حمایت کرتی ہے۔ کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے اور راہل گاندھی بھی کسانوں کے انصاف کی جدوجہد میں مصروف ہیں۔ کانگریس کا مطالبہ ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی خود کسانوں سے ملاقات کریں اور انہیں انصاف فراہم کریں۔

Comments are closed.