Baseerat Online News Portal

روس ۔یوکرین جنگ:اب تک اکتیس ہزار سے زائد یوکرینی فوجی ہلاک، زیلنسکی کابیان

بصیرت نیوزڈیسک
یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کییف میں ایک کانفرنس کے دوران کہا کہ فروری 2022 میں روس کی طرف سے ان کے ملک کے خلاف جنگ شروع کرنے کے بعد سے اب تک 31000 سے زائد یوکرینی فوج ہلاک ہو چکے ہیں۔
ایک روز قبل ہی عالمی رہنماوں نے روسی فورسز کے خلاف جنگ میں یوکرین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا تھا۔
خیال رہے کہ یوکرین کے خلاف روس کی جنگ اب تیسرے سال میں داخل ہو چکی ہے۔
یوکرین نے اس جنگ میں ہونے والی ہلاکتوں کے بارے میں اب تک کوئی سرکاری اعداد و شمار جاری نہیں کیے تھے۔
وولودیمیر زیلنسکی کییف میں ‘یوکرین: سال 2024 ‘ فورم سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ "ان میں سے ہر ایک ہلاکت، ہر ایک نقصان، یوکرین کے لیے ایک عظیم قربانی ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ یوکرین کے جن علاقوں پر روس نے قبضہ کر لیا ہے وہاں "دسیوں ہزار شہری مارے گئے”۔ لیکن ان کا کہنا تھا کہ جنگ ختم ہونے تک ہلاکتوں کے درست اعداد و شمار دستیاب نہیں ہوں گے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ کییف نے 24 فروری 2022 کو یوکرین کے خلاف روس کی مکمل جنگ کے آغاز کے بعد سے اپنے نقصانات کی تعداد کی تصدیق کی ہے۔
دریں اثنا ہتھیاروں اور گولہ بارود کی کمی سے دوچار یوکرین کے وزیر دفاع رستم عمروف نے کہا کہ کییف کو آدھی مغربی فوجی امداد تاخیر سے پہنچائی گئی۔ انہوں نے خبر دار کیا کہ فوجی امداد میں تاخیر سے روس کو ہی فائدہ پہنچ رہا ہے۔
روس نے بھی ہلاکتوں کے کچھ اعدادو شمار فراہم کیے ہیں۔ آزاد روسی خبر رساں ایجنسی ‘میڈیا زونا’ نے ہفتے کے روز کہا کہ سن 2022 اور سن 2023 میں تقریباً 75000 روسی فوجی جنگ میں ہلاک ہوئے۔
دسمبر سن 2023 کے وسط میں امریکی انٹلیجنس کی ایک رپورٹ کے مطابق یوکرین کی جنگ میں تین لاکھ پندرہ ہزار روسی فوجی ہلاک یا زخمی ہوئے تھے۔ رپورٹ کے مطابق اگر یہ تعداد درست ہے تو یہ جنگ سے قبل روس کی تین لاکھ ساٹھ ہزار روسی فوجیوں کی87 فیصد کے قریب ہے۔
زیلنسکی نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ انہیں لگتا ہے کہ روس مئی کے اواخر میں یا موسم گرما میں ایک اور حملے کی تیاری کر رہا ہے۔
یوکرینی صدر نے کہا،”ہم اس حملے کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ آٹھ اکتوبر کو انہوں نے جو حملہ شروع کیا تھا اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ جہاں تک ہمارا معاملہ ہے کہ ہم نے اپنا منصوبہ تیار کرلیا ہے اور اس پر عمل کریں گے۔”
زیلنسکی نے تاہم اپنے منصوبے کی تفصیلات کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال یوکرین کی جوابی کارروائی توقعات پر پورا نہیں اتر سکی تھی۔

Comments are closed.