ویلفیئرپارٹی آف انڈیاکی بنگلورمیں مرکزکی موجودہ حکومت کے خلاف پریس کانفرنس

بنگلور: 26,فروری (پریس ریلیز)
وجودی الیکشن 2024:
ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کا کہنا ہے کہ جب سے ”بی جے پی اور نریندر مودی 2014 میں اقتدار میں آئے ہیں، وہ ”جمہوری اداروں، اصول و نظریات اور اس طرز فکر کو ختم کرنے میں مصروف ہیں جس نے ”آئیڈیا آف انڈیا” کو واضح کیا ہے۔
ہم حکومت پر سخت تنقید کرتے ہیں جو کہ اب اپنی دوسری مدت کے اختتام پر ہے کہ اس نے ملک پر اپنی آمرانہ گرفت کو مزید سخت کر دیا ہے۔ عالمی پریس فریڈم انڈیکس میں ہندوستان کی درجہ بندی کا نیچے آنا اس بات کا ثبوت ہے کہ آزادی اظہار کو ملک میں دبایا جا رہا ہے۔
ہم اختلاف رائے کو روکنے کی ان کوششوں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں – جو کوئی بھی ملک میں تنوع کو برقرار رکھنا چاہتا ہے یا اس کی بات کرتا ہے، حکومت سے سوال کرتا ہے، یا کرونی کیپٹلزم اور بدعنوانی کو بے نقاب کرتا ہے اسے ملک کے لئے ایک خطرہ سمجھا جاتا ہے۔ سیاستدانوں کو بھی نہیں بخشا جارہا ہے۔ رشوت یا لالچ کے ذریعہ سیاسی پارٹیوں کو توڑنا یا ای ڈی یا سی بی آئی کے چھاپوں کے ذریعے ان میں خوف پیدا کرنا اب ایک معمول بن گیا ہے۔ انتخابات میں ہیرا پھیری کی جاتی ہے جس کا بدترین مظاہرہ چندی گڑھ کے میئر کے انتخاب کے موقعہ پر حال ہی میں دیکھنے کو ملا- ہمیں اندیشہ ہے کہ اقتدار میں بنے رہنے کے لیے اس بار بھی ای وی ایم کے ساتھ ہیرا پھیری کی جائے گی۔
موجودہ حکومت جارحانہ ہندو قوم پرستی کے ذریعہ اقلیتوں اور مسلمانوں کو دوسرے درجے کے شہری بنایا جارہا جو انتہائی قابل مذمت ہے۔ ویلفیئر پارٹی کا احساس ہے کہ پوری حکومتی مشنری اور حکمراں پارٹی مودی کی تعریفوں کے پل باندھ کر انھیں مافوق الفطرت ہستی اور ہر فن مولا بنانے کے لیے جھوٹے بیانیے ترتیب دے رہی ہے۔ ہندوستان کے متنوع، کثیر جہتی وفاقی ڈھانچے کو نقصان پہنچا کر ایک رہنما کی مالا جپنا اور ایک جماعتی حکمرانی کی وکالت ملک میں خطرناک میں بدترین آمریت کی دستک دے رہی ہے۔
آنے والے پارلیمانی انتخابات ملک کے لئے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ یہ فیصلہ کریں گے کہ ملک کا جمہوری، سیکولر، آئینی و وفاقی کیریکٹر باقی رہے گا یا نہیں کیونکہ وہ ہندوستان کی تقدیر کا فیصلہ کریں گے – یہ اس بات پر منحصر ہے کہ ہندوستان کے شہری اسے کتنی سنجیدگی سے لیتے ہیں-
ویلفیئر پارٹی آف انڈیا ملک کی اپوزیشن پارٹیوں کی متحدہ کوششوں کا خیرمقدم کرتی ہے اور لوک سبھا انتخابات میں جمہوریت، آئین، ملک کی وفاقی حیثیت اور ہندوستان کی آئینی تصور کو برقرار رکھنے کے لئے حتی الوسع خود بھی جدوجہد کرے گی۔
کسانوں کا احتجاج:
ویلفیئر پارٹی آف انڈیا اپنے حقوق کے لئے احتجاج کرنے والے کسانوں کی مکمل حمایت اور ان سے اظہار یکجہتی کرتی ہے اور مودی حکومت کے اڑیل اور آمرانہ رویہ کی سخت الفاظ میں مذمت کرتی ہے کہ وہ کسانوں کو دارالحکومت میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے وحشیانہ پولیس کارروائی کا استعمال کر رہی ہے۔ جو لوگ اپنے حقوق کی لیے لڑ ائی لڑ رہے ہیں ان کے ساتھ دہشت گردوں اور مجرموں جیسا سلوک کیا جارہا ہے۔
مودی حکومت نے تین متنازعہ زرعی قوانین کی منسوخی کے وقت کئے گئے اپنے وعدے کو پورا نہ کرکے کسانوں کو دھوکہ دیا ہے۔
کسانوں کے مطالبات جائز ہیں اور حکومت کو انھیں ہر حال میں پورا کرنا چاہیے،جس میں کم از کم امدادی قیمت کے لیے قانون سازی،سوامی ناتھن کمیشن کی سفارشات کا نفاذ، کسانوں و زرعی کارکنوں کے لیے پنشن اور کسانوں کے قرضوں کی معافی شامل ہیں۔
مودی حکومت نے تین متنازعہ زرعی قوانین کو منسوخ کرتے وقت کئے گئے اپنے وعدے کو پورا نہ کرکے کسانوں کو دھوکہ دیا ہے۔
کسانوں کے مطالبات جائز ہیں اور حکومت کو انھیں ہر حال میں پورا کرنا چاہیے جس میں کم از کم امدادی قیمت کے لیے قانون سازی، سوامی ناتھن کمیشن کی سفارشات کا نفاذ، کسانوں اور زرعی کارکنوں کے لیے پنشن اور کسانوں کے قرض معاف کرنا شامل ہیں۔
یکساں سول کوڈ:
ویلفیئر پارٹی آف انڈیا نے 2024 کے لوک سبھا انتخابات کے موقع پر ایک بار پھر جذباتی، نفرت انگیز، اشتعال پروراور تفرقہ بازی پر مبنی مسائل اٹھانے کے لئے بھارتیہ جنتا پارٹی کی سضت سخت مذمت کرتی ہے۔ پارٹی نے اپنے انتخابی منشور میں یکساں سول کوڈ (یو سی سی) کا نفاذ، ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر اور دفعہ 370 کو منسوخ کرنا شامل کیا تھا۔ اب بی جے پی کی ریاستی حکومتوں کے ذریعہ یو سی سی کا نفاذ انہی مژموم کوششوں کا شاخسانہ ہے۔
یکساں سول کوڈ کا نفاذ مذہبی وثقافتی آزادی اور تنوع کے بنیادی حقوق کی بدترین خلاف ورزی ہے۔ بی جے پی کے ذریعہ یو سی سی کو آگے بڑھانا ہندوستان کی مذہبی تکثیریت کے لئے بھی خطرہ ہوگا۔
عبادت گاہوں سے متعلق قانون (ایکٹ):
ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کا ماننا ہے کہ پلیس آف ورشپ ایکٹ 1991کے ذریعے ملک میں تمام مذاہب کی عبادت گاہوں کو تحفظ فراہم کیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ 15 اگست 1947 کو جس عبادت گاہ کی جو حیثیت تھی اس کو جیون کا تیون برقرار رکھا جائے گا۔لیکن بدقسمتی سے نچلی عدالتیں مذکورہ ایکٹ کی مسلسل خلاف ورزی کر رہی ہیں اور مسلمانوں کی عبادت گاہوں کے مذہبی کردار کو چیلنج کرنے والے مقدموں کی سماعت کررہی ہیں – عدالتوں کا ایسا کرنا ان کی منصافانہ کردار کو مجروح کرتا ہے۔ ویلفیئر پارٹی کا احساس ہے کہ عدسلت عظمیٰ کو اس صورت کا سختی سے نوٹس لینا چاہئے۔ ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کا احساس ہے کہ عبادت گاہوں سے متعلق قانون پارلیمنٹ کا بنایا ہوا قانون ہے جس کا احترام کیا جانا چاہیے۔ عدالتوں کو ایسی بدنیتی پر مبنی درخواستوں پر غور نہیں کرنا چاہیے جس سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی متاثر ہو اور تکثیریت کو نقصان پہنچے۔
پریس سے خطاب کرنے والوں میں ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس، قومی صدر، ویلفیئر پارٹی آف انڈیا،سبرامنی آرموگم، نیشنل جنرل سیکریٹری (آرگنائزیشن)،شیما محسن، نیشنل جنرل سیکرٹری،ریاض احمد، سیکرٹری کرناٹک ویلفیئر پارٹی اوررضوان احمد، میڈیا کوآرڈینیٹرشامل ہیں۔
Comments are closed.