سماجی جمہوریت ہی بھارت کو انصاف، مساوات اور بھائی چارے کے اصولوں پر مبنی مستقبل کی طرف لے جائے گی: محمد شفیع

بجنور سے محمد کامل اور کیرانہ سے مولانا زاہد ایس ڈی پی آئی کے امیدوار ہوں گے
مظفرنگر: یکم مارچ(پریس ریلیز) سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) کے قومی نائب صدر و صوبائی انچارج محمد شفیع نے گرین ایپل ہوٹل میں منعقد ایک پریس کانفرنس میں اترپردیش میں لوک سبھا حلقوں میں مقابلہ کرنے والے ایس ڈی پی آئی پارٹی امیدواروں کی پہلی فہرست جاری کی۔ جس کے تحت بجنور لوک سبھا سیٹ سے اترپردیش ریاستی صدر محمد کامل کو امیدوار قرار دیا گیا ہے اور مولانا زاہد کو کیرانہ لوک سبھا سیٹ سے امیدوار قرار دیا گیا ہے۔
اس موقع پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ایس ڈی پی آئی قومی نائب صدر محمد شفیع نے کہا کہ بھارتی معیشت طویل عرصے سے جمود کا شکار ہے، بے روزگاری اپنی تاریخی بلندی پر ہے، مہنگائی اپنے عروج پر ہے، خاص طور پر ایندھن اور خوردنی تیل کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔ بڑھتی ہوئی بے روزگاری سے لے کر مہنگائی تک عوام ناراضگی کا اظہار کرتے ہیں اور ان پر غصہ کرتے ہیں؛ لیکن متبادل کیا ہے؟ کیا کانگریس، ایس پی، بی ایس پی، لوک دل جیسی فیملی لمیٹڈ کمپنیاں بی جے پی کا متبادل ہیں؟ نہیں! بلکہ سوشل ڈیموکریسی کے نظریے کی بنیاد پر بنی پارٹی ہی موجودہ حالات کا مقابلہ کرسکتی ہے۔ یہ ایس ڈی پی آئی ہے جو عقیدے یا ذات سے پرے تمام شہریوں کی نمائندگی کو یقینی بناتی ہے۔
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اترپردیش ریاستی صدر محمد کامل نے کہا کہ مودی کی قیادت میں، بنیاد پرست ہندوتوا کی حمایت کرنے والا طبقہ مرکز میں آ گیا ہے، جو پہلے حاشیے پر تھا۔ مسلمانوں پر لنچنگ اور حملوں کے کئی واقعات کی وجہ سے کمیونٹی خوف زدہ ہے۔ سوشل میڈیا پر جائیں تو ٹرولرس کی ایک فوج ہے جو تمام مسلمانوں کو غدار اور ملک دشمن کہتے رہتے ہیں۔ مساجد اور مدارس کے تحت مندروں کے دعوے سے مسلم کمیونٹی مایوس ہے؛ کیوں کہ جن سیکولر پارٹیوں کو وہ ووٹ دیتے رہے ہیں انہیں مسلم مسائل اٹھانے میں سیاسی نقصان نظر آرہا ہے۔ لوک سبھا انتخابات میں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا پورے بھارت میں امیدوار کھڑے کر رہی ہے؛ لہذا عوام سوچ سمجھ کر ووٹ دیں۔ اس موقع پر عبدالمعید ہاشمی ریاستی نائب صدر، سرور علی ریاستی جنرل سکریٹری، نور حسن ریاستی سکریٹری، قمرالدین ریاستی خزانچی، جان محمد ضلع صدر مظفرنگر، اسرار خان ضلع صدر شاملی، عبدالباسط ضلع صدر میرٹھ وغیرہ موجود تھے۔
Comments are closed.