مرکزعلم ودانش علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی تعلیمی وثقافتی سرگرمیوں کی اہم خبریں

سائبر سیکیورٹی میں کریئر کے مواقع پر ورکشاپ کا انعقاد
علی گڑھ، یکم مارچ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے کمپیوٹر سائنس شعبہ نے ایم سی اے، ایم ایس سی سائبر سیکیورٹی و ڈجیٹل فارنسکس اور بی ایس سی ، کمپیوٹر اپلیکیشن کے طلباء کے لئے ’سائبر سیکورٹی میں کریئر کے مواقع‘ پر ایک روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیا۔
میکڈرمیٹ ، گڑگاؤں سے وابستہ مسٹر شبیر علی امتیاز نے سائبر سیکیورٹی کے میدان میں اپنی وسیع مہارت کے حوالے سے طلباء کو مختلف امور سے آگاہ کیا۔ انھوں نے سائبر سیکیورٹی پیشہ وروں کی بڑھتی ہوئی مانگ، سائبر سیکیورٹی میں کریئر کے مختلف راستے، کامیاب کریئر کے لیے ضروری مہارتیں اور سائبر سیکیورٹی پروفیشنلس کی روز مرہ کی سرگرمیوں پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔
شعبہ کمپیوٹر سائنس کے سربراہ پروفیسر ارمان رسول فریدی نے مسٹر شبیر کے لیکچر کو سراہا اور مستقبل کے امکانات اور آئی ٹی انڈسٹری ، خاص طور پر سائبر سیکیورٹی میں کریئر کے مواقع کی واضح تفہیم کے لیے ایسے پروگراموں کی اہمیت پر زور دیا۔
ڈاکٹر فراز مسعود ورکشاپ کے کوآرڈنیٹر تھے۔ مانیا چودھری نے پروگرام کی نظامت کی۔ ڈاکٹر فیصل اور ڈاکٹر محمد ندیم نے ورکشاپ کے انعقاد میں تعاون کیا۔
٭٭٭٭٭٭
اے ایم یو کے چار طلباء کا انتخاب
علی گڑھ، یکم مارچ: ذاکر حسین کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹکنالوجی، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے چار انڈر گریجویٹ طلباء کو دھرم کاسٹ کنسلٹنگ پرائیویٹ لمیٹڈ، چندی گڑھ نے آن لائن بھرتی مہم کے ذریعے منتخب کیا ہے، جن میں اطہر علی (بی ای، مکینیکل)، عبدالمغیث (بی ای، سول) اور احمر خان اور سید علی فرید (بی ٹیک ، سول) شامل ہیں۔
انجینئرنگ کالج کے ٹریننگ و پلیسمنٹ آفیسر مسٹر فرحان سعید نے بتایا کہ کمپنی کی طرف سے دو مرحلوں میں ٹیکنیکل اور اپٹیٹیوڈ ٹسٹ اور ٹیکنیکل و ایچ آر انٹرویو لیا گیا۔ 13 طلباء کو ٹسٹ کے لئے شارٹ لسٹ کیا گیا تھا جن میں سے 4 کو فائنل راؤنڈ کے بعد منتخب کیا گیا۔
٭٭٭٭٭٭
کلاسک سیڈیمینٹری سسٹمز پر ٹریننگ اور فیلڈ ورکشاپ کا اہتمام
علی گڑھ، یکم مارچ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ ارضیات نے انڈین ایسوسی ایشن آف سیڈیمینٹولوجسٹس کے تعاون سے ’’ڈی کوڈنگ کلاسک سیڈیمینٹری سسٹمز‘‘ پر ایک ٹریننگ اور فیلڈ ورکشاپ کا انعقاد کیا۔
ورکشاپ کے افتتاحی سیشن کے دوران ’ہندوستان میں توانائی وسائل اور توانائی کی حفاظت‘ کے موضوع پر لیکچر دیتے ہوئے مہمان خصوصی مشہور جیو فزیسٹ، واڈیا انسٹی ٹیوٹ آف ہمالین جیولوجی، دہرہ دون کے ڈائرکٹر ڈاکٹر کلاچند سین نے کہا کہ توانائی کسی بھی ملک کی سماجی و اقتصادی ترقی کی اصل محرک ہے اور ہندوستان میں غیر روایتی توانائی کے وسائل جیسے کہ زیر سمندر گیس ہائیڈریٹ، شیل گیس؍تیل، اور کول بیڈ میتھین (سی بی ایم) کے وسیع امکانات موجود ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ان وسائل کو اقتصادی طور پرکفایتی اور ماحولیاتی طور پر محفوظ طریقے سے استعمال کرنے کے لیے سائنس، ٹکنالوجی کے درمیان اختراعی ربط بہت اہم ہے۔
مہمانِ اعزازی پروفیسر پارتھا پرتیم چکرورتی (یونیورسٹی آف دہلی) نے سیکوینس اسٹریٹی گرافی کی باریکیوں اور پیٹرولیم انڈسٹری میں اس کی اہمیت کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے کہا کہ سیکونس اسٹریٹی گرافی، سیڈیمنٹری بیسن کی تاریخ کی جامع تفہیم کے لئے بہت اہم ہے اور پٹرولیم صنعت میں خاص طور پر ہائیڈرو کاربن کی تلاش اور پیداوار میں اس کا اہم کردار ہے۔
ریسورس پرسن کے طور پر ڈاکٹر سندیپ رائے (پیٹروناس، ملیشیا سے سبکدوش پیٹرولیم جیو سائنس ایکسپرٹ)، مسٹر ریاست حسین (کویت آئل کمپنی سے سبکدوش ٹی پی ایل ایکسپرٹ)، پروفیسر اوما کانت شکلا (بنارس ہندو یونیورسٹی)، ڈاکٹر اروند کمار سنگھ (بیربل ساہنی انسٹی ٹیوٹ آف پیلیو سائنسز، لکھنؤ) اور ڈاکٹر یونس علی پی (آئی آئی ایس ای آر، موہالی) نے اپنے قیمتی خطبات پیش کئے۔
اپنے صدارتی کلمات میں ڈین، فیکلٹی آف سائنس پروفیسر کیو ایچ انصاری نے کہا کہ ورکشاپ میں ملک بھر سے کثیر تعداد میں شرکاء نے حصہ لیا اور یہ بات اطمینان بخش ہے کہ طلباء کثیر تعداد میں ارضیاتی علوم میں دلچسپی لے رہے ہیں۔
صدر شعبہ پروفیسر کنور فراہیم خان نے کہا کہ اس طرح کی ورکشاپ جن میں فیلڈ ورک شامل ہو، وقت کی ضرورت ہے کیونکہ اس سے نوجوان طلباء میں موضوع کی بنیادی سمجھ پیدا ہوتی ہے اور انہیں فیلڈ ورک کے ذریعے عملی تربیت بھی حاصل ہوتی ہے۔
پروفیسر اکرم جاوید نے کہا کہ ہمارے طلباء کے لیے یہ ایک اہم موقع ہے کہ وہ اس شعبے کے معروف ماہرین کی رہنمائی میں فیلڈ ورک کی بنیادی باتیں سیکھیں۔
کنوینر پروفیسر ایم ای سے مونڈل نے کہا کہ ورکشاپ نے شرکاء کو نظریاتی علم کو عملی طور پر نافذ کرنے کا موقع فراہم کیااور ان کی سمجھ میں اضافہ کیا۔
آرگنائزنگ سکریٹری ڈاکٹر افتخار احمد نے اختتامی تقریب کے دوران تفصیلی رپورٹ پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ ورکشاپ میں لیکچرز، ٹیوٹوریلز، ہینڈ آن ایکسرسائز، ڈرون پر مبنی ٹیوٹوریل کے ساتھ ساتھ راجستھان کے بھرت پور ضلع میں واقع تاریخی قصبہ بیانا میں دو روزہ فیلڈ ورک بھی شامل تھا۔
ورکشاپ میں ہندوستان کے مختلف اداروں کے 110 سے زائد شرکاء نے حصہ لیا جن میں ایم ایس یونیورسٹی آف بڑودہ، کماؤن یونیورسٹی (نینی تال)، کالی کٹ یونیورسٹی، بیربل ساہنی انسٹی ٹیوٹ آف پیلیو سائنسز (لکھنؤ)، آئی آئی ایس ای آر کولکاتہ، کیرالہ یونیورسٹی، لکھنؤ یونیورسٹی، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف پٹرولیم اینڈ انجینئرنگ (وشاکھاپٹنم)، کے جے سومیا کالج آف سائنس اینڈ کامرس (ممبئی)، سنٹرل یونیورسٹی آف کیرالہ، دہلی یونیورسٹی، آئی آئی ایس ای آر، موہالی اور او این جی سی یونیورسٹی کے طلباء شامل تھے۔
پیٹروناس، ملیشیا سے سبکدوش پیٹرولیم جیو سائنس ایکسپرٹ ڈاکٹر سندیپ کے رائے اختتامی سیشن کے مہمان خصوصی تھے۔
پروفیسر راشد عمر نے شکریہ ادا کیا۔
٭٭٭٭٭٭
اقوام متحدہ میں کریئر کے مواقع پر انٹرایکٹیو سیشن
علی گڑھ، یکم مارچ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سرسید ہال (نارتھ) میں طلباء سے خطاب کرتے ہوئے لندن ا سکول آف اکنامکس اینڈ پولیٹیکل سائنس اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق طالب علم مسٹر اے کے ایم گلزار حسین، یونٹ سربراہ – گورنمنٹ پارٹنرشپس، اقوام متحدہ ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) نے اقوام متحدہ کے اندر کریئر کے مواقع پر گفتگو کی ، جس میں انھوں نے تنظیم کے ڈھانچے، افعال اور اس کے کاموں میں تنوع کا ذکر کیا ۔
انہوں نے مختلف عہدوں کے لیے درکار اہلیت اور مہارت کے بارے میں تفصیل سے بتایا، اور بھرتی کے عمل پر روشنی ڈالی، ساتھ ہی امیدواروں کے لیے موزوں ایپلی کیشنز کی مدد سے اپنا پروفائل تیار کر کے بھیڑ سے الگ نظر آنے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے بیرون ملک تعلیمی پروگراموں پر بھی روشنی ڈالی جو بین الاقوامی طلباء کے لیے کھلے ہوئے ہیں اور اسکالرشپ کے مختلف مواقع دستیاب ہیں۔
قبل ازیں مہمان مقرر کا خیرمقدم کرتے ہوئے ہال کے پرووسٹ ڈاکٹر شمیم اختر نے کریئر اور اسکالر شپ کے مواقع کے سلسلہ میں طلباء میں بیداری پیدا کرنے کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔
شعبہ انگریزی کے ریسرچ اسکالر جمیل حسین نے پروگرام کی نظامت کی جبکہ ریموٹ سینسنگ شعبہ کے ڈاکٹر کعکباد علی نے شکریہ ادا کیا۔
٭٭٭٭٭٭
Comments are closed.