سرفراز میموریل انگلش اسکول گوونڈی کا شاندار تعلیمی سیمینار

ڈیجیٹل انڈیا میں والدین کی تربیت بھی لازمی ہے : سید عمران سر
ممبئی:5 مارچ (نمائندہ خصوصی)
گوونڈی کے معروف سیاسی سماجی رہنما مرحوم ڈاکٹر مولانا سرفراز حسین صاحب کے قائم کردہ قدیمی تعلیمی ادارے انجمن تقویت الایمان اردو ہائی اسکول بیگن واڑی پلاٹ نمبر 8 کے انگریزی تعلیمی شاخ سرفراز میموریل انگلش اسکول کا تیسرا سالانہ تعلیمی سیمینار ٹاٹا نگر گوونڈی کے سماج کلیان ہال میں شاندار پیمانے پر منعقد ہوا۔
اسکول کے چیئرمین سید عبدالرحمن المعروف عمران سر نے بتایا کہ ایشیاء کی سب سے بڑی سلم آبادی دھاراوی کے بعد ممبئی مضافات میں گوونڈی دوسرا سب سے بڑا سلم حلقہ ہے اس لیے اسکول میں زیر تعلیم طلبہ کے سرپرست اور والدین کی تربیت اور ذہن سازی بھی حد درجہ ضروری ہے اور اسی مقصد سے ہر سال ہمارا ادارہ اس نوعیت کے تعلیمی سیمینار منعقد کرتا ہے جس میں کثیر تعداد میں والدین اور سرپرستوں کی شرکت ہوتی ہے سیمینار کے دوران مختلف مقابلہ جات میں کامیاب طلبہ کو تحفہ اور اسناد سے بھی نوازہ جاتا ہے تاکہ بچوں کی حوصلہ افزائی ہو اور گھریلوں ماحول بھی اعلی تعلیمی حصول کے لیے سازگار اور خوشگوار بنے انہوں نے کہا کہ مارڈرن ڈیجیٹل انڈیا میں ہر اسکول کو چاہیے کہ وہ والدین کی ذمہ داریوں پر بھی خصوصی توجہ دیں ہمارا تعلیمی سیمینار اسی جانب ایک قدم ہے جس کی ہم نے شروعات کردی ہے ۔ اسکول کے طلبہ کے قرآت قرآن اور نعت پاک سے سیمینار کا آغاز ہوا۔ افتتاح میں اساتذہ نے سیمینار کے اغراض و مقاصد اور اسکول کی کارگزاریاں پیش کی اور والدین نے بھی اظہار خیال کیا۔
عمران سر نے بتایا کہ تعلیمی سماجی صحافتی اور مذہبی شخصیات کو خصوصی طور پر مدعو کیا جاتا ہے امسال پرفیسر عاقف دفیدار ، عظمی ناہید، ایڈوکیٹ راجندر کورڈے، مفتی توفیق اعظمی، افضل داودانی، خان عبدالباری خان نے والدین کی بہترین رہنمائی فرمائی اور کامیاب طلبہ کو تحفہ اور اسناد تقسیم کیے گیے۔ روزنامہ صحافت کے ایڈیٹر جناب ہارون افروز اور مشہور موٹیویشنل اسپیکر ڈاکٹر انور نوری مصروفیت کے سبب حاضر نا ہوسکے اور اپنے پیغامات سے نوازہ۔
اس موقع پر صابو صدیق کالج کے سابق پروفیسر عاقف دفیدار نے تفصیلی گفتگو کی اپنی افتتاحی تقریر میں انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے بچوں کو ڈاکڑ، انجینئر،وکیل، سب بناناہے مگر سب سے پہلے اللہ سے دعا کر یں اللہ ہمارے بچوں کو فرما بردار بنا دیں ۔ اپنے گھروں میں الگ الگ زبان کے اخبار ضرور پڑھائیں اور مارکس کے پیچھے نا بھاگے تربیت پر فوکس کریں دوسرے بچوں سے اپنے بچوں کا ہر گز موازنہ نا کریں بلکہ بچوں میں احساس برتری کا مثبت جذبہ پیدا کریں۔
اس درمیان ایک طالبہ جنت قادری نے اپنی پر ترنم آواز میں عربی اور اردو میں نعت شریف کے اشعار سے ماحول کو روحانی کردیا۔
دوران تقریر سماجی خدمتگار محترمہ عظمیٰ ناہید نے والدین کو مخاطب کیا کہ بچوں کی پرورش و تربیت کا باقاعدہ پلان بنائیں اور عورتیں قرآن مجید کو لغت کے ساتھ تفسیر کے ساتھ سمجھیں یہ ہماری اولین ذمہ داری ہے علم میں مہارت حاصل کریں کہ اپنی پہچان آپ خود بن جائیں یاد رکھیں آپ کا قیمتی زیور آپ کی اولادیں ہیں۔
حج کمیٹی رکن افضل داودانی نے کہا کہ اگر ہم چا ہتے ہیں ہمارے بچے ممبر آف پارلیمنٹ،پولیس آفیسر، چارٹرڈ اکاؤنٹیٹ بنے تو والدین کو عہد کرنا ہوگا اور یقین رکھنا ہوگا کہ گوونڈی کے بچے بھی اس مقام کو حاصل کر سکتے ہیں بہت سارے بچے ایسے ہیں جو قابل ہیں مگر مالی پریشانی کے سبب بچے ڈراپ آوٹ ہو جاتے ہیں ان بچوں کو اعلی تعلیم کے لئے اسلامک والنٹئیر ٹروپ تنظیم کی جانب سے ہم اسکالر شپ فراہم کرینگے۔
مفتی توفیق اعظمی صاحب نے اسلام میں تعلیم کی اہمیت پر مدلل بیان فرمایا انہوں نے کہا کہ علم کا سیکھنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے دینی تعلیم کےساتھ ساتھ دنیاوی تعلیم بھی ضروری ہے میں نے اپنے مدرسہ میں حافظ قرآن بچوں کو ایڈوکیٹ بنایا ہے اکثر بچے والدین کی غفلت کی وجہ سے غلط راستے پر نکل جاتے ہیں ہمیں غفلت نہیں برتنی ہے ۔
راشٹریہ امن سینا کے صدر خان عبدالباری خان نے شاعر مشرق ڈاکٹر اقبال کے اشعار پیش کیے جو علامہ نے اپنے زیر تعلیم بیٹے کے لیے کہے تھے انہوں نے مقررین کے بتائیں رہنما اصولوں پر عمل پیرا ہونے کے لیے حاضرین سے ہاتھ اٹھاکر عہد لیا۔
صدارتی خطبہ میں دھاراوی بچاؤ آندولن کے کنوینر ایڈوکیٹ راجندر کورڈے نے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور مہاراشٹرا میں بالخصوص عورتوں کے تعلیمی نظام کے تاریخی پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔
نظامت کے فرائض سید عمران سر بہ حسن خوبی نبھایااور رسم شکریہ سید غفران سر نے ادا کیا۔آخر میں تقسیم تحفہ اور اسناد پر سیمینار کا اختتام ہوا۔
Comments are closed.