Baseerat Online News Portal

غیرقانونی مہاجرین کے لئے 2023سب سے خطرناک سال رہا:اقوام متحدہ

بصیرت نیوزڈیسک
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ سن 2014 کے بعد گزشتہ برس غیرقانونی مہاجرین کے لیے سب سے زیادہ مہلک ثابت ہوا اور دنیا بھر میں نقل مکانی کے راستوں پر ہی کم از کم 8,565 افراد ہلاک ہو گئے۔
انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) نے اس حوالے سے بدھ کے روز جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ سن ” 2022 کے مقابلے میں سن 2023 میں ہلاکتوں کی تعداد میں 20 فیصد کا المناک اضافہ اس کی شدت کو بیان کرنے کے ساتھ ہی مزید جانوں کے ضیاع کو روکنے کے لیے اقدامات کی فوری ضرورت کو بھی اجاگر کرتا ہے۔”
اس تنظیم کا ‘مسنگ مائیگرنٹس’ (گم شدہ تارکین وطن) نامی پروجیکٹ دنیا بھر میں تارکین وطن کی اموات اور گمشدگیوں سے متعلق اعداد و شمار جمع کرنے کے ساتھ ہی دستاویزات تیار کرتا ہے۔
آئی او ایم کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل یوگوشی ڈینیئلز نے اپنے ایک بیان میں کہا، ”مسنگ مائیگرنٹس کے پروجیکٹ کے ذریعہ جمع کیے گئے یہ خوفناک اعداد و شمار اس بات کی یاد دہانی کرتے ہیں کہ ہمیں زیادہ سے زیادہ ایسی کارروائیاں کرنے کا دوبارہ عہد کرنا چاہیے، جو سب کے لیے محفوظ ہجرت کو یقینی بنا سکیں، تاکہ اب سے دس سال بعد، لوگوں کو کسی بہتر جگہ کی تلاش میں اپنی جانوں کو خطرے میں نہ ڈالنا پڑے۔”
گزشتہ برس ہلاک ہونے والے تارکین وطن کی تعداد سن 2016 میں 8,084 افراد کی ہلاکت کے پچھلے ریکارڈ کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔
آئی او ایم کا کہنا ہے کہ محفوظ اور ریگولیٹڈ راستوں کی کمی ہزاروں لوگوں کو خطرناک قسم کا ہجرت کا راستہ اختیار کرنے پر مجبور کرتی ہے۔
غیرقانونی مہاجرین کے لیے سب سے خطرناک راستہ بحیرہ روم رہا، جہاں سن 2023 میں کم سے کم 3,129 غیرقانونی مہاجرین کی اموات اس وقت ہوئیں جب وہ شمالی افریقہ سے یورپ پہنچنے کی کوشش کر رہے تھے۔ سن 2017 کے بعد یہ اعداد و شمار اس راستے پر سب سے زیادہ اموات کی نمائندگی کرتے ہیں۔
سن 2023 میں پورے افریقہ بھر میں 1,866 افراد جبکہ ایشیاء میں 2,138 غیرقانونی مہاجرین کی ہلاکتوں کی ایک بڑی تعداد ریکارڈ کی گئی۔
ان میں سے افریقہ میں بیشتر غیرقانونی مہاجرین صحرائے صحارا اور اسپین کے کینری جزائر کے سمندری راستے میں ہلاک ہو گئے۔ دوسری جانب ایشیا میں بڑی تعداد میں روہنگیا پناہ گزین اور افغان مہاجرین اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سن 2023 میں غیرقانونی مہاجرین کی مجموعی اموات میں سے نصف سے زیادہ ڈوبنے کے سبب ہوئیں۔ نو فیصد اموات گاڑیوں کے حادثات جبکہ سات فیصد تشدد کی وجہ سے ہوئیں۔رواں برس میں بھی اب تک 512 غیرقانونی مہاجرین اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔

Comments are closed.