Baseerat Online News Portal

غزہ کے ہسپتال میں 170 مسلح افراد کا خاتمہ کر دیا گیا ہے، اسرائیلی فوج کادعویٰ

بصیرت نیوزڈیسک
اسرائیلی فورسز نے غزہ پٹی کے مرکزی ہسپتال میں کارروائی کر کے 170 مسلح افرادکو مار دیا ہے۔ یہ بات اسرائیلی فوج کی طرف سے آج ہفتہ 23 مارچ کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہی گئی ہے۔
اسرائیلی فوجی غزہ کے الشفاء ہسپتال میں پیر کی صبح داخل ہوئے تھے اور اس کے بعد سے وہاں آپریشن میں مصروف تھے۔ اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ یہ میڈیکل کمپلیکس سرنگوں کے ایک ایسے نیٹ ورک سے منسلک ہے جو حماس اور دیگر فلسطینی عسکریت پسندوں کے استعمال میں ہیں۔
اسرائیلی فوج کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق، ”اب تک فورسز 170 دہشت گردوں کا ہسپتال کے علاقے میں خاتمہ کر چکی ہیں، 800 مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کی گئی اور مختلف ہتھیاروں اور دہشت گردانہ انفراسٹرکچر کا کھوج لگایا گیا ہے۔‘‘
جنگ کے آغاز سے پہلے الشفاء غزہ پٹی کا سب سے بڑا ہسپتال ہے اور اس وقت غزہ میں موجود ان چند ہسپتالوں میں سے ایک ہے جہاں اب تک علاج معالجے کی محدود سہولیات فراہم کی جاری ہیں۔ ساتھ ہی اس ہسپتال کے احاطے میں اسرائیلی عسکری کارروائیوں کے سبب بے گھر ہونے والے فلسطینی سویلین افراد بھی پناہ لیے ہوئے ہیں۔
اسرائیلی فوج کی طرف جمعرات کو جاری ہونے والے ایک بیان میں دعویٰ گیا ہے کہ ”اب تک حماس اور اسلامک جہاد کے 350 سے زائد عسکریت پسندوں کو ہسپتال سے حراست میں لیا گیا ہے، اور یہ اکتوبر میں جنگ کے آغاز کے بعد سے کسی ایک وقت میں ایسی گرفتاریوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔‘‘
حماس اور الشفاء ہسپتال کے اسٹاف کی طرف سے اس بات کی تردید کی گئی ہے کہ اس ہسپتال کو فوجی مقاصد یا عسکریت پسندوں کو پناہ دینے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
غزہ میں جاری جنگ کا آغاز گزشتہ برس اکتوبر میں عکسریت پسند فلسطینی گروپ حماس کی طرف سے اسرائیل کے اندر کیے جانے والے دہشت گردانہ حملے کے بعد سے ہوا تھا، جس میں کم از کم 1170 افراد مارے گئے تھے، جبکہ دو سو سے زائد افراد کو یرغمال بنا کر غزہ لے جایا گیا تھا۔ اسرائیلی فورسز نے اس کے بعد سے حماس کے خاتمے کے لیے غزہ پٹی میں عسکری کارروائیوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ان کارروائیوں میں اب تک 32 ہزار سے زائد فلسطینی مارے جا چکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔

Comments are closed.