Baseerat Online News Portal

اسلام کے درخشاں مستقبل کی نوید

 

ڈاکٹرمفتی محمد اعظم ندوی

استاذ المعہد العالی الاسلامی حیدرآباد

مایوسیوں کے اندھیروں میں نئے نئے حلقہ بگوش اسلام ہونےوالے مخلصین کی داستانیں بڑی فرحت بخش اورامید افزا ہوتی ہیں،خصوصاً اس ماہ مبارک میں ایک طرف تو اقصی کی سرزمین سے آنے والی ہلاکت خیز خبریں ہیں،جن سے کلیجہ خون ہوتا ہے،تو دوسری جانب غزہ کے جیالوں کی ثابت قدمی اوراسلام کی دوسری سدا بہار خوبیوں سے متاثر ہوکراسلام کوبحیثیت دین ومذہب قبول کرنے والوں کے مسرت آگیں واقعات ،ایسے ہی چندحالیہ واقعات ہم یہاں نقل کرتے ہیں:

۱۔۴۴ سالہ امریکی مصنف جیفری شان کنگShaun King اور ان کی سیاہ فام اہلیہ رائے کنگ نے رمضان کی اولین شب میںامریکی ریاست ٹیکساس کے شہر(کاؤنٹی)ڈیلاس کی ایک مسجد میں سیاہ دھاریوں سے منقش سفید رنگ کافلسطینی کوفیہ(رومال) پہن کر فلسطینی نژاد امریکی داعی عمر سلیمان کے دست حق پرست پراسلام قبول کیا،کنگ سوشل اکٹیوسٹ ہونے کے ساتھ ساتھ کئی امریکی اخبارات میں کالم نگار اور سابق عیسائی پادری رہ چکے ہیں،وہ اپنی فلسطین نوازی اور اسرائیلی جارحیت کی شدید مخالفت کے لیے مشہور ہیں، جس کی وجہ سے ان کے ۶ ملین فالوورزوالا انسٹاگرام اکاؤنٹ بند کیا جاچکا ہے،اسی وجہ سے ان کا ٹک ٹاک اکاؤنٹ بھی بلاک کردیا گیا ہے،فیس بک کی ناروااور جاہلانہ پابندیاں بھی ان پر جاری ہیں،اس کے باوجود یہ صہونیت دشمنی میں ثابت قدم ہیں،نسل پرستی کے خلاف ان کی مہم اوراسلام میں انسانی حقوق کی جامع اور انقلابی تعلیمات وہدایات نے ان کو اسلام کی جانب راغب کیا،اور بالآخرہدایت نصیب ہوئی،ان کا کہنا ہے کہ میں نے امن اور محبت کے مذہب کا انتخاب کیا ہے،یہ ان اسلام دشمنوں کے چہروں پر زبردست طمانچہ ہے جو اسلام کے رخ روشن پر دہشت گردی اوربے دردی کی کالک پوتنے کی کوشش کرتے ہیں ۔

۲۔ امریکی ریپ اسٹار اور پروڈیوسر لِل جون LILJONنے کیلی فورنیا کی ایک مسجد میں کلمۂ شہادت پڑھ کر اسلام قبول کیا،انہوں نے جمعہ سے قبل لاس اینجلس کی کنگ فہد مسجد جاتے ہوئے لوگوں کے سامنے اپنے اسلام کا اعلان کیا،سوشل میڈیا پر ان کے دس لاکھ سے زیادہ فالوورز ہیں،بعض مشترکہ صوفیانہ مسلمات سے ان کو پہلے ہی دلچسپی تھی،ان کا میڈی ٹیشن البم کافی پذیرائی حاصل کرچکا ہے،۱۹۷۲ء میں جورجیا میں پیدا ہوئے اور ریپ میوزک میں کمال دکھانے کے بعدایک ریپر rapperکی حیثیت سے مشہور ہوئے، ہپ ہاپ(ڈسکو ریپ) کی ایک ذیلی قسمhip-hop subgenreکو متعارف کرانے میں ان کا اہم کردار ماناجاتا ہے،جون شان کنگ کے بعد رمضان کے پہلے ہفتہ میں دین اسلام قبول کرنے والے دوسرے امریکی شہری ہیں،انہوں نے اپنے انسٹاگرام پیج پر اپنے اسلام قبول کرنے کا اعلان کیا،اوربتایا کہ حقائق خواب میں دکھائے گئے،آج سے میں برادر جون ہوں،اور TurnDownForIslam #سماجی ویب سائٹ ایکس پر ٹرینڈ کرگیا،سچ ہے کہ دل رحمن کی دو انگلیوں کے درمیان ہے،اللہ تعالی جس کاسینہ چاہے اسلام کے لیے کھول دے۔

۳۔ بین الاقوامی شہرت یافتہ امریکی سائنسدان پروفیسر ہنری کلاسن نے بھی ابھی حال ہی میں اسلام قبول کیا،اور روزے بھی شروع کردئیے،اب ان کا نام عبد الحق رکھا گیا ہے؛چونکہ حق اور علم حقیقی کی تلاش ان کو صراط مستقیم کی جانب کھینچ لائی ہے،عبد الحق صاحب ہارورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر ہیں، اور اسٹیم سیلز stem cellsکے شعبہ کے ایک سرکردہ سائنسداں ہیں، اور موروثی نابینا پن کے علاج کے لیے اسٹیم سیل دوا کے موجد ہیں۔

۴۔اس سے قبل اسی سال فروری میں۳۲ سالہ سابق ہسپانوی فٹبالرجوس اگنیشیوپلیٹیریو José Ignacio Peleteiro بھی اپنے کویتی فٹبالر دوست فیصل بورسلی کی ۱۱ سالہ محنت کے نتیجہ میں اللہ کی توفیق سے اسلام قبول کیا تھا،یہ جوٹا Jotaکے نام سے فٹبال کی دنیا میں مشہور ہیں،اور متعدد مشہور کلبس کے لیے فٹبال کھیلتے رہے ہیں،یہ Attacking midfielder کی حیثیت سے سینٹر اور اپنی ٹیم کے فارورڈ کے بہترین کھلاڑی مانے جاتے تھے، فیصل کے گھر میں ایک عشائیہ پرفیصل کی والدہ نے جب welcom to Islam لکھا ہوا کیک جوٹا کو پیش کیا تو وہ اپنے جذبات پر قابو نہ پاسکے اور محبتوں کا شکریہ ادا کیا،اورکہا کہ میں نے خود کو زیادہ مسرور اور طاقتور محسوس کیا،۲۰۲۱ء میں فٹبال کی دنیا سے کنارہ کش ہونے والے نوجوان کو آج اسلام نے پھر شہرت عطا کردی،اور اس سے اچھی شہرت کیا ہوگی!وللہ الحمد۔

۵۔شکاگوکی مرکز الصلاۃ میں پہلی تراویح کے موقع پر پانچ لوگوں نے اسلام قبول کیا،اسٹیفن یابورو،خوسے الفیرا،آدم کلائن،انجل گونزلیس اورجفاری شموئیل ان کے نام ہیں،انہوں نے اسلام کے بارے میں کافی مطالعہ کیا اور پھر راغب ہوئے۔

۶۔ٹوکیو،جاپان کی مسجد ترکی میں ۲۶ فروری کوایک جاپانی نوجوان نے اسلام قبول کیا،اس مسجد کےا یک مصری نژاد جاپانی داعی ڈاکٹر سید شرارہ کہتے ہیں کہ یومیہ درجنوں جاپانی اس مسجد کو وزٹ کرتے ہیں اور اسلام کی جانب راغب ہوتے ہیں۔

۷۔وینزویلاکی ایک باتوفیق خاتون راکیل نے اسی مارچ میں اسلام قبول کیا، ہسپانوی زبان میں بھی کلمۂ شہادت کو دوہرایا،وینزویلا اور لاتینی امریکہ میں واقع ادارہThe Global Center for civilization Interaction میں یہ خوشگوار واقعہ پیش آیا،وہ ۱۲ سال قبل اسلام لانے والی اپنی بہن ایدا سے متاثر ہوکر اسلام لائیں۔

۸۔وسطی امریکہ کے ملک سلواڈورsalvador سے فرانسیسکو نامی شخص کی خبر مشہور ہوئی جس نے ایک سال قبل اسلام قبول کیا تھا اور آج اس کی کوششوں سے اللہ نے اس کی بیوی اور بیٹے کو بھی اسلام سے سرفراز فرمایا،ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ جائے نماز نہ ہونے کی وجہ سے یہ لوگ پلاسٹک پر نماز ادا کررہے ہیں،اس واقعہ میں بھی مذکورہ ادارہ کی کوششیں شامل تھیں،اس ادارہ کے عربی وانگریزی دولسانی ’تواصل میگزین ‘میں ایسے بڑی خوش آئند خبریں شائع ہوتی رہتی ہیں،اور تازہ واردان بساط اسلام کی بھرپور رہنمائی بھی کی جاتی ہے۔

۹۔گزشتہ سال حج کے موقع سے جبل رحمت،عرفات سے اس ویڈیو کو بڑی پذیرائی ملی تھی جس میں جنوبی افریقہ کے سابق پادری ابراہیم رچمنڈIbrahim Richmondکو مشرف بہ اسلام ہونے کے بعد اپنے اولین حج میں سراپا گریہ ونیاز سربسجود ہوتے ہوئے دکھایا گیا،یہ ۱۵ سال چرچ کے پادریPriest رہے،تقریباً ایک لاکھ ان کے متبعین ہیں،کہتے ہیں کہ ایک رات میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ ایک ندا آئی:’’اپنے لوگوں سے کہہ دو کہ وہ سفید لباس پہن لیں‘‘،ان کا بیان تھا کہ:’’پہلے میں نے اسے محض ایک خواب سمجھا،لیکن جب بار بار یکساں خواب دیکھا،اور پہلے سے زیادہ طاقتور آواز کے ساتھ، تو میں نے تعبیر لی کہ یہ تو مسلمانوں کا لباس ہے؛چنانچہ میں نے لوگوں کے سامنے برملااظہار کردیا،اللہ تعالی نے میری توقع سے بڑھ کر اس کو آسان کردیا،اگلی نشست سے سب سفید لباس میں آنے لگے،میں نے کلمہ پڑھا اور سب نے دوہرایا‘‘،سچ ہے: ’’فَمَنْ يُرِدِ اللَّهُ أَنْ يَهْدِيَهُ يَشْرَحْ صَدْرَهُ لِلْإِسْلَامِ‘‘(الانعام:۱۲۵)(پس اللہ جسے ہدایت دینا چاہتے ہیں،اس کے سینہ کو اسلام کے لیے کھول دیتے ہیں)۔

۱۰۔مارچ ۲۰۲۳ء کی بات ہے جب کیلیفورنیا سے تعلق رکھنے والے معروف و مشہور عیسائی پادری فادر ہیلیریون ہیگی نے عیسائیت ترک کرنے کے بعد اسلام قبول کر لیا تھا، ہیگی نے، جنہوں نے اب اپنا نام تبدیل کر کے سید عبداللطیف رکھا تھا، کہاتھا کہ اسلام کی طرف ان کا جھکاؤ۲۰ سال پہلے ہوا تھا، لیکن انھوں نے حال ہی میں اسلام کو مکمل طور پر قبول کرنے کا اعلان کیا ہے، سید عبداللطیف، ایک امریکی پادری تھے،اس سے قبل وہ روسی آرتھوڈوکس راہب تھے، اور اپنے پیروکاروں میں مہربان اور مقدس سمجھے جاتے تھے،نیز غیر معمولی صبر کرنے کی وجہ سے عزت حاصل کی تھی،سید عبداللطیف نے اپنے اسلام کے سفر کے بارے میں ایک بلاگ پوسٹ میں اعلان کیاتھا، جس میں انھوں نے اپنے اس انقلابی فیصلہ پر کہاتھا کہ یہ گھر آنے کی طرح تھا، انھوں نے لکھا تھاکہ کئی دہائیوں تک مختلف لمحات میں اسلام کی طرف راغب ہونے کے احساسات کے بعد، میں نے آخر کار فیصلہ کیا کہ اب میں اس مذہب میں مکمل طور پر قدم رکھوں، یہ واقعی گھر آنے کی طرح محسوس ہوتا ہے۔

یہ چند مشہورواقعات ہیں،ورنہ جو لوگ امریکہ اور یورپ میں رہتے ہیں،وہ بتاتے ہیں کہ اب یہ روز مرہ کی بات ہے،اور ہر شعبۂ حیات سے وابستہ افراد اسلام کے دامن میں پناہ لے رہے ہیں،مصنف،پروفیسر،کھلاڑی،موسیقی کار،فلمی ستارے،عیسائی علماء ومشائخ(احبار ورہبان) سبھی اسلام کی وحدت گاہ میں نظر آئیں گے،جو اللہ کی وحدانیت کا اقرار کررہے ہیں،اور خود تراشیدہ بت خود اپنے ہاتھوں سے پاش پاش کررہے ہیں،کاش مسلمان چیلنجوں کے درمیان حکمت وبصیرت کو کام میں لاتے ہوئے داعیانہ کردار پر قائم رہیں،اور اس آواز پر لبیک کہیں کہ:

قُوّتِ عشق سے ہر پست کو بالا کر دے

دہر میں اسمِ محمّدؐ سے اُجالا کر دے

Comments are closed.