Baseerat Online News Portal

ہم کسے ووٹ دیں؟

 

مظاہر حسین عماد قاسمی

 

دو ہزار چوبیس کے لوک سبھا کے انتخابات سات مرحلوں میں ہورہے ہیں، ، کل بتاریخ انیس اپریل دو ہزار چوبیس کو پہلے مرحلے کا انتخاب ہے،

پہلے مرحلے میں کل ایک سو ڈیڑھ لوک سبھا حلقوں میں انتخاب ہوں گے، منی پور میں کل دو لوک سبھا حلقے ہیں، انیس اپریل کو ڈیڑھ لوک سبھا حلقے پر انتخاب ہوگا،

دو ہزار چودہ سے جس پارٹی کی مرکز اور بارہ صوبوں میں حکومت ہے وہ نہ صرف مسلمانوں کی دشمن ہے، بلکہ ہندوستان کے ہر باشندے کی دشمن ہے، اس نے کسانوں کے خلاف تین کالے قوانین بنائے،

اس نے بچوں کو ریلوے میں سیٹ دینا بند کردیا، اگر بچوں کے لیے سیٹ چاہیے تو پورا کرایہ دینا پڑتا ہے ،

اس ظالم حکومت نے سینیئر سیٹیزنس کے لیے ریلوے میں ملنے والا پچاس فیصد کنشیشن بند کردیا، اس طرح یہ سرکار بچوں کی بھی دشمن ہے اور بزرگوں کی بھی،

اس نے ہر سال دو کروڑ روزگار دینے کا وعدہ کیا تھا، مگر اس نے سرکاری نوکری میں کمی کردی،

اس حکومت کے دلال ایک ڈھونگی بابا نے پٹرول تیس روپے میں ملنے کا خواب دکھایا تھا مگر آج پٹرول سو روپے کے پار ہے،

یہ سرکار ٹھگوں اور جملہ بازوں کی سرکار ہے،

ہندوستان کو ایسا وزیر اعظم چاہیے، جو ہندوستان کے تمام باشندوں کا خیال رکھتا ہو، جو بولتا کم ہو مگر کام زیادہ کرتا ہو

 

طلاق بل کے خلاف چار کروڑ مسلم خواتین کے دستخط کے باوجود اس نے طلاق بل کو پاس کردیا،

مذہبی اعتبار سے طلاق ہوگی یا نہیں ہوگی اس کا فیصلہ مذہبی علماء کریں گے یا سیاسی لیڈران،

سیاسی لیڈران اور حکومت کا کام ملک کے تمام باشندوں کے لیے روٹی، کپڑا اور مکان کی اور دیگر ضروریات کا انتظام کرنا ہے، نہ کہ مذہبی امور میں اپنی رائے کا اظہار کرنا اور پھر مذہبی علماء کی آراء کے خلاف ڈٹ کر کھڑے رہنا اور طاقت کے بل پر اپنی رائے عوام پر مسلط کرنا،

ہندوستان کی مرکزی حکومت سے بھارتیہ جنتا پارٹی کو ہٹانا بے حد ضروری ہے،

اور اس بار انڈین نیشنل کانگریس کی قیادت والے انڈیا اتحاد کو کامیاب کرانا ہماری ایک بڑی ذمے داری ہے،

چونکہ انڈیا اتحاد کی پارٹیاں کئی دہائیوں سے ایک دوسرے کے خلاف لڑتی آرہی ہیں اور کامیاب بھی ہوتی رہی ہیں، اس لیے ان کے درمیان سو فیصد اتحاد قائم نہیں ہوسکا ہے،

کل پارلیمانی لوک سبھا حلقے پانچ سو تینتالیس ہیں اور انڈیا اتحاد کے کل امیدوار چھ سو اسی ہیں، گویا انڈیا اتحاد کے ایک سو سینتیس امیدوار ایک دوسرے کے خلاف لڑ رہے ہیں، ان میں سے ترنمول کانگریس کے کل اڑتالیس امیدوار ہیں، اس نے مغربی بنگال کی تمام بیالیس نشستوں پر امیدوار اتارے ہیں،اور اس نے آسام کی چار، اور میگھالیہ اور اتر پردیش کی ایک ایک سیٹ پر امیدوار اتارے ہیں یا اتارنے کا اعلان کیا ہے، بھدوہی اترپردیش کی ایک سیٹ اسے سماج وادی پارٹی نے اپنے کوٹے سے دی ہے، اس طرح ترنمول کانگریس کے کل سینتالیس امیدوار انڈیا اتحاد امیدواروں کے خلاف ہیں،

کمیونسٹ پارٹی آف مارکسسٹ نے کل ترپن امیدوار اتارنے کا فیصلہ کیا ہے وہ بنگال ، بہار اور تمل ناڈو میں انڈیا اتحاد میں ہے، مگر وہ کیرل میں اتحاد میں نہیں ہے ، اس نے بنگال میں تیئیس، تمل ناڈو میں دو اور بہار میں ایک امیدوار اتارے ہیں، کیرل میں اس کے پندرہ امیدوار ہیں،

کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا نے کل ستائیس امیدوار اتارے ہیں، وہ انڈیا اتحاد میں صرف تین سیٹوں پر ہے، دو تمل ناڈو میں اور ایک بہار میں،

عام آدمی پارٹی نے کل بائیس امیدوار اتارے ہیں، اور وہ انڈیا اتحاد کے ساتھ صرف سات سیٹوں پر ہے، چار دہلی میں، دو گجرات میں اور ایک ہریانہ میں،

وہ پنجاب کی تمام تیرہ سیٹوں پر انڈیا اتحاد کی سب سے بڑی پارٹی کانگریس کے خلاف لڑ رہی ہے،

انڈیا اتحاد کی مشہور پارٹیوں میں سے بہار کی راشٹریہ جنتادل، اتر پردیش کی سماج وادی پارٹی، اور تمل ناڈو کی ڈی ایم کے پوری طرح انڈیا اتحاد کے ساتھ ہیں،

راشٹریہ جنتادل بہار کی تیئیس اور جھارکھنڈ کی ایک سیٹ پر لڑ رہی ہے، سماج وادی پارٹی اتر پردیش کی باسٹھ سیٹوں پر لڑ رہی ہے، ڈی ایم کے تمل ناڈو کی بائیس سیٹوں پر لڑ رہی ہے

 

جموں کشمیر میں کشمیر وادی کی مسلم اکثریت والی تینوں نشستوں پر فاروق عبد اللہ کی نیشنل کانفرنس اور محبوبہ مفتی کی کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی ایک دوسرے کے خلاف ہیں البتہ وہاں انڈین نیشنل کانگریس نہیں ہے، کانگریس نے جموں کی دونوں نشستوں امیدوار اتارے ہیں،

مسلم لیگ کو اپنی تینوں سیٹینگ سیٹیں ( دو کیرلا سے اور ایک تمل ناڈو سے ) مل گئی ہیں، اور اس نے ان ہی سیٹوں پر امیدوار اتارے ہیں،

انڈیا اتحاد نے مسلمانوں کی دو اہم پارٹیوں، مولانا بدر الدین اجمل قاسمی صاحب کی آل انڈیا یونائیٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ ( اے آئی یو ڈی ایف ) اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین ( اے آئی ایم آئی ایم ) کو شامل نہ کرکے ایک بہت بڑی غلطی کی ہے،

 

بہر حال صورت حال بہت نازک اور پیچیدہ ہے، اپوزیشن میں مکمل اتحاد نہیں ہے اور اگر بھارتیہ جنتا پارٹی سہ بارہ آگئی تو اس کے انجام بہت خراب ہوں گے، نہ صرف مسلمانوں کے لیے بلکہ پورے ہندوستان کے باشندوں کے لیے بھی ،

*اس لیے تمام رائے دہندگان سے گذارش کی جاتی ہے کہ وہ مندرجہ ذیل چارٹ کے مطابق ووٹ دیں،*

 

1-آسام میں مولانا بدر الدین اجمل قاسمی صاحب کی آل انڈیا یونائیٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ ( اے آئی یو ڈی ایف ) کے تینوں امیدواروں کو ووٹ دیں،

مولانا بدر الدین اجمل قاسمی صاحب دھوبری سے یونائیٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ ( اے آئی یو ڈی ایف ) کے امیدوار ہیں، وہ اسی حلقے سے دو ہزار نو، دو ہزار چودہ اور دو ہزار انیس میں کامیاب ہوچکے ہیں،

امین الاسلام صاحب نو گاؤں سے یونائیٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ ( اے آئی یو ڈی ایف ) کے امیدوار ہیں،

کریم گنج سے صاحب الاسلام چودھری یونائیٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ ( اے آئی یو ڈی ایف ) کے امیدوار ہیں،

ان تینوں کے علاوہ بارا پیٹا سے ترنمول کانگریس کے امیدوار ابوالکلام آزاد کو ووٹ دیں، اس طرح َآسام کی چودہ لوک سبھا نشستوں میں سے چار لوک سبھا نشستوں سے مسلم امیدوار کامیاب ہوسکتے ہیں،

 

2-بنگال میں ترنمول کانگریس اور انڈین نیشنل کانگریس اور کمیونسٹ پارٹیوں کے اتحاد کے امیدواروں میں سے جو مضبوط ہوں انہیں ووٹ دیں،

ترنمول کانگریس کی مہوا مترا کو ضرور ووٹ دیں وه بنگال کے کرشن نگر حلقے سے ترنمول کانگریس کی امیدوار ہیں،وہ دو ہزار انیس میں اسی حلقے سے کامیاب ہوئی تھیں،وہ لوک سبھا میں مظلوموں کی آواز ہیں، اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی آنکھوں کا کانٹا،

 

3-مجلس اتحاد المسلمین کے تین امیدواروں، کشن گنج بہار سے جناب اختر الایمان صاحب، اورنگ آباد ، مہاراشٹرا سے امتیاز جلیل صاحب اور حیدر آباد سے مجلس اتحاد المسلمین کے صدر عالی وقار جناب بیرسٹر اسد الدین اویسی صاحب کو ووٹ دیں ،

*مجلس اتحاد المسلمین کے ان تینوں امیدواروں کے علاوہ اس کے کسی بھی امیدوار کو ووٹ نہ دیں ،*

 

4-کشمیر میں محبوبہ مفتی صاحبہ کے تینوں امیدواروں کو ووٹ دیں،

نیشنل کانفرنس کے امیدواروں کو ووٹ نہ دیں،

 

5-بقیہ تمام حلقوں میں انڈیا اتحاد کے امیدواروں کو ووٹ دیں

6- انڈیا اتحاد میں شامل پارٹیوں اور مذکورہ بالا پارٹیوں کے علاوہ کسی بھی پارٹی کو ووٹ دینا حرام سمجھیں،

Comments are closed.