Baseerat Online News Portal

نریند مودی کا نیا انٹرویو

 

مختصر کالم، از: آفتاب اظہر صدیقی
7؍ مئی 2024ء

وزیر اعظم نریندر مودی کا نیا انٹرویو ”ٹائمس ناؤ“ نامی ایک نام نہاد نیوز چینل پر شائع ہوا ہے جس کی شروعات ہی ایکٹنگ اور اداکاری سے ہوتی ہے؛ ایک خاتون اور ایک مرد صحافی مل کر مودی کا انٹرویو لے رہے ہیں، سب سے پہلے سوال میں مودی کی خیریت معلوم کی جاتی ہے، وہ بھی گجراتی میں ”کیم چھو؟“ جس کا جواب ہنسی کھیل کے انداز میں دے دیا جاتا ہے، اب اگلا سوال کاشی کے تعلق سے معلوم کیا جاتا ہے، یعنی ضلع وارانسی جہاں سے مودی پارلیمانی الیکشن لڑتے ہیں، جس پر انہوں نے بزبانِ خود ”بھاوک“ (جذباتی) انداز میں جواب دیا اور رونے جیسی ہیئت بناکر کاشی سے اپنے ہندوانہ تعلق کا اظہار کیا، ”گنگا ماں نے مجھے بلایا ہے، گنگا ماں نے مجھے گود لیا ہے“ جیسے جملے سننے کو ملے۔
اس کے بعد سی اے اے اور ریزرویشن وغیرہ پر بات چل نکلی جس پر مودی نے مکمل منطقی انداز میں گفتگو کی۔
انٹرویوز وغیرہ میں مودی کی گفتگو ان کی شخصیت کے برعکس نظر آتی ہے، قول و عمل کا تضاد صاف نظر آتا ہے۔ مکمل انٹرویو تو تقریباً سوا گھنٹے پر محیط ہے؛ جس کو مکمل سننے کے لیے بہت فارغ اور فالتو وقت چاہیے؛ لیکن جتنا بھی سنا اس سے یہی اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ مودی اس الیکشن میں یا تو اپنی کمزوری کو جان بوجھ کر چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں یا پھر وہ بہت زیادہ خوش فہمی میں مبتلا ہیں۔
گذشتہ دنوں عوامی جلسوں میں دیے گئے مودی کے مسلم مخالف بیانات کو سنا جائے اور پھر اس انٹرویو کو دیکھا جائے تو آپ یہ سوچنے پر مجبور ہوجائیں گے کہ یہ شخص اتنی جلدی اتنا شریف کیسے بن گیا، وہاں کی گفتگو زہر ہلاہل اور یہاں کی باتیں شہد کی طرح میٹھی۔
بہر حال یہ الیکشن اگرچہ بھاجپا ایڑی چوٹی کا زور لگاکر جیت جائے اور جوڑ توڑ کرکے حکومت بنانے کی پوزیشن میں آجائے؛ لیکن یہ ایک زمینی حقیقت ہے کہ مودی اینڈ کمپنی کی حالت بہت خراب ہے اور اس الیکشن میں چار سو تو کیا اگر ڈھائی سو سیٹیں بھی بھاجپا کو مل جاتی ہیں تو یہ بہت بڑی بات ہوگی۔

Comments are closed.