لگے گی آگ ’’بنگال‘‘ میں تو آئیں گے کئی ریاست زد میں۔۔۔؟

عارف شجر
حیدرآباد ( تلنگانہ)
8790193834
……
ان دنوں ریاست مغربی بنگال سیاسی تجربہ گاہ بنا ہوا ہے ۔سبھی سیاسی پارٹیاں اپنی اپنی سیاسی روٹی سینکنے میں پوری طرح سرگرم نظر آرہے ہیں۔ بنگال بند، مظاہرے، ہڑتال اور سیاسی لفظی جنگ اپنے پورے شباب پر ہے۔ اس کی خاص وجہ ایک ٹرینی ڈاکٹرکی عصمت ریزی اور اسکا قتل ہے جس کے ساتھ 9 اگست کو کولکاتا کے آرجی کار اسپتال میں غیر انسانی سلوک کیا گیا۔ جس کے خلاف ڈاکٹرس، اسٹوڈنٹس دانشوران اور مختلف سیاسی جماعتیں ریاسی حکومت کے خلاف جارحانہ طور سے سڑکوں پر اتر آئے ہیں۔ جس طرح سے ٹرینی لیڈی ڈاکٹر کی عصمت ریزی ہوئی اور اسکا بے رحمی کے ساتھ قتل کر دیا گیا اسے کسی بھی قیمت پر جائز قرار نہیں دیا جا سکتا ۔ اس کی شدید الفاظ میں مذمت ہونی چاہئے اور قاتلوں کو پھانسی کی سزا ملنی چاہئے تاکہ اس طرح کی گھنونی اور غیر انسانی حرکت کرنے سے پہلے ہزار بار سوچے۔ اس معاملے میں مغربی بنگال کی سی ایم ممتا بنرجی کٹگھرے میں ہیں اور ہونا بھی چاہئے انکی حکومت میں جہاں لڑکیاں اپنے آپکو محفوظ سمجھتی ہیں وہاں اس طرح کا دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آئے تو حکومت پر سوال اٹھنا لازمی ہو جاتا ہے۔ بھلے ہی بی جے پی والی بر سر اقتدار ریاستوں میں اگر ایسا ہو تو وہاں پی ایم مودی اور انکا عملہ خاموشی اختیار کر لیتا ہے جیسے کچھ ہوا ہی نہیں ایسے کئی مثال دئے جا سکتے ہیں جن میں ہاتھرس، قنوج مدھیہ پردیش ، مہا راشٹر اور منی پور اہم ہیں جہاں انہیں عصمت ریزی کے ساتھ ساتھ غیر انسانی سلوک کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی گئی جس میں کئی بی جے پی کے قائدین بھی دکھائی دئے۔ لیکن مجال ہے کہ پی ایم مودی اور انکے سیاسی قائدین اس پر کوئی ٹوئٹ کرے یا پھر دو لفظ بطور انسانیت کہہ دے۔ کولکاتا عصمت ریزی معاملے میں فی الحال سیاسی جماعتیں سی ایم ممتا بنر جی کو چہار سمت سے گھیر چکے ہیں اور سے استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ خصوصی طور سے بی جے پی نے سی ایم ممتا بنرجی کے خلاف مورچہ کھول رکھا ہے یعنی کولکاتا کا عصمت ریزی واقعہ اب پوری طرح سے سیاسی ہو چکا ہے۔ اب جبکہ عصمت ریزی کا کیس سی بی آئی کے پاس چلا گیا ہے اور پوری طرح سے سی بی آئی اس کیس کو ڈیل کر رہی ہے جس میں مرکزی قاتل کی بھی گرفتاری ہو چکی ہے لیکن پھر بھی لوگوں کا غصہ کم نہیں ہورہا ہے اور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ حالانکہ سی ایم ممتا بنرجی نے خود عصمت ریزی کے خلاف مارچ نکالا اور مجرموں کو پھانسی دینے کی بات کہی یہی نہیں بلکہ انہوں نے پھانسی کا بل لا کر وہ گورنر کو پیش کرنے کی بھی بات کہی تاکہ گورنر سی وی آنند بوس اسے پاس کریں اور قاتلوں کو پھانسی کی سزا ہو۔ ممتا بنرجی نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر گورنر بل کو منظور نہیں کرتے ہیں تو وہ راج بھون کے باہر دھرنا دیں گیں۔ لیکن اس بیچ سی ایم ممتا بنر جی نے ایک ایسا بیان دے دیا جس سے سیاست میں مزید گرماہٹ پیدا ہو گئی ۔انہو ں نے ترنمول کانگریس کے طلبہ ونگ کے27 ویں یوم تاسیس کے دوران ایسی بات کہہ دی جس سے بی جے پی خیمے میں کھلبلی مچ گئی اسے بیٹھے بٹھائے ایک مدعا مل گیا ۔سی ایم ممتا بنرجی نے نام لئے بغیر پی ایم مودی کواشارہ کرتے ہوئے کہہ گئیں کہ وہ مغربی بنگال کو جلانے کی کوشش نہ کریں اور اس معاملے میں گندی سیاست نہ کریں ۔یہاں عوام کو نا بھڑکائیں اگر مغربی بنگال جلے گا تو آسام ، بہار ، جھارکھنڈ حتیٰ کہ اس آگ کی آنچ دہلی تک پہنچے گی یعنی مغربی بنگال جلا تو ریاستیں اس آگ کی زد میں آ جائیں گے۔ بی جے پی نے ممتا بنر جی کے اس بیان کو بھڑکائوبھاشن قرار دیا اسے لے کر اپنی سیاست اور بھی تیز کردی ۔ ساتھ ہی سی ایم ممتا بنرجی پر معاملہ بھی درج کر دیا گیا۔ مجھے یہ بات کہہ لینے دیجئے کہ متنازعہ تقاریر کسی بھی سیاسی جماعتوںکے قائدین کے ذریعہ دی جائے وہ کسی بھی قیمت پر قبول نہیں ہے۔ اس سچائی سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ ملک میں اگر کسی جماعت نے نفرت انگیز بیانات دئے ہیں تو وہ بی جے پی قائدین کا نام سر فہرست آئے گا۔ تعجب تو اس بات کی ہے کہ پی ایم مودی سے لے کر امیت شاہ آسام کے سی ایم ہمنتا بسوا سرما ، یو پی کے سی ایم ہوگی آدتیہ ناتھ جو آئینی عہدوں پر بیٹھے ہیں انہوں نے مسلمانوں کے خلاف کس طرح کے نفرت انگیز اور زہریلے بیانات دئے ہیں اور دیتے رہے ہیں وہ کسی سے پوشیدہ نہیںہے۔ لیکن ان پر کوئی کاروائی نہیں ہوئی سوال یہ اٹھتا ہے کہ ان پر کاروائی کرے گا کون یہی حاکم یہی منصف ۔
مجھے یہ بات بھی کہہ لینے دیجئے کہ کولکاتا عصمت ریزی معاملے میں ملک کی خاتون اول صدر جمہوریہ دوروپدی مرمو نے بھی اس گھنونے واقعے کی شدید مذمت کی اور اپنا رد عمل ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس واقعے سے مایوس اور خوف زدہ ہیں اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے صدر نے خواتین کے خلاف جرائم کو روکنے پر زور دیا اور کہا کہ بہت ہو چکا اب وقت آگیا ہے کہ ہندوستانی خواتین کے خلاف ہونے والے جرائم کی تبدیلی سے بیدار ہو اور اس ذہنیت کا مقابلہ کرے جو خواتین کے ساتھ زیادتی کرتی ہے ۔ یہی نہیں بلکہ صدر جمہوریہ نے یہ بھی کہا کہ جو معاشرے تاریخ کا سامنا کرنے سے ڈرتے ہیں وہ اجتماعی بھولنے کی بیماری کا سہارا لیتے ہیں اب وقت آگیا ہے کہ ہندوستان تاریخ کا سامنا کرے صدر نے کہا کہ ہمیں اس لعنت سے جامع طور سے نمٹنا چاہئے تاکہ اسے شروع میں ہی روکا جا سکے ۔ صدر جمہوریہ نے جو کہا وہ صد فی صد درست ہے لیکن تعجب اور حیرت اس بات کی ہو رہی ہے کہ عزت مآب صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کا بیان اب آرہا ہے وہ اب مایوس اور خوفزدہ ہیں۔ مجھے یہ بات کہہ لینے دیجئے کہ کولکاتا عصمت ریزی سے قبل بھی کئی عصمت ریزیاں ہوئیں ہیں جیسے دہلی ، ہاتھرس، قنوج ، کھٹوعہ بدلا پور کے علاوہ کئی ایسے مقام ہیں جہاں معصوم بچیوں اور خواتین کے ساتھ ریپ اور غیر انسانی سلوک کر کے اسکا قتل تک کر دیا گیا ہے یہی نہیں سب سے بڑا اور دل کو دہلا دینے والا واقعہ منی پور کا ہے جہاں خوااتین کے ساتھ عصمت ریزی اور غیر انسانی سلوک کیا گیا انہیں برہنہ کرکے روڈ پر پریڈ کرایا گیا جس کو لے کر پوری دنیا میں ہمارا ملک شرمسار ہوا ۔کیا اس وقت صدر خوفزدہ نہیں تھیں کیا وہ اس غیر انسانی حرکت سے مایوس نہیں تھیں کیا وہ کسی کی بیٹی یا کسی کی بہن نہیں تھی کیا وہ ہندوستان کی بیٹی نہیں تھی کیا عزت مآب کو منی پور معاملے میں بولنا نہیں چاہئے تھا کس وجہ سے وہ خاموش تھیں کیا انہیں میڈیا کے سامنے آکر خواتین کے تئیں اپنی ہمدردری کا اظہار نہیں کرنا چاہئے تھا ۔ کیا حکومت کو تنبیہ نہیں دینا چاہئے تھا ؟ عوام میں چرچہ ہے کہ صدر جمہوریہ مرکزی حکومت کے اشارے پر کولکاتا ریپ کیس کے بعد بیان دے رہی ہیں چونکہ مغربی بنگال میں غیر بی جے پی حکومت ہے اس لئے انہیں نصیحت دی جا رہی ہے ۔اس سے پہلے جہاں بھی عصمت ریزی ہوئی وہ زیادہ تر بی جے پی حکومت والی ریاستیں تھیں اس لئے وہاں کی حکومت کو بولنا ضروری نہیںسمجھا گیا۔
بہرحال ! بی جے پی جس طرح سے مغربی بنگال حکومت پر حملہ ور ہے اور جارحانہ مظاہرے کے ساتھ ساتھ استعفے کی مانگ کر رہی ہے وہ ممتا بنرجی کے لئے آگے کی راہ مشکل ضرور ہو سکتی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ممتا بنرجی نے بی جے پی کو پہلے ہی آگاہ کر دیا کہ آگ کے شعلے اگر یہاں بھڑکیں گے تو آسام ، جھارکھنڈ، بہار اور دہلی بھی اسکی زد میں آ جائیں گے وہ بھی محفوظ نہیں رہیں گے۔ یعنی صاف طور پر ممتا بنرجی نے یہ اشارہ دے دیا ہے کہ مغربی بنگال میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ پی ایم مودی کے اشارے پر ہو رہا ہے ۔ اصل میں متاثرہ خاندان کو انصاف دلانا نہیں ہے بلکہ انہیں اپنی سیاست چمکانا ہے۔ یہی نہیں اس کے پس پشت مجھے اقتدار سے ہٹانے کی سازش چل رہی ہے۔ اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ بی جے پی مغربی بنگال میں ہر حال میں اقتدار میں آنا چاہتی ہے جس طرح سے بی جے پی کو لوک سبھا اور اسمبلی الیکشن میں شرمناک شکست کا سامنا کرنا پڑا اسکا زخم ابھی بھرا نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسی بہانے ممتا بنرجی اور انکی پارٹی ٹی ایم سی کو عوام کے سامنے نیچا دکھانے اور ممتا بنرجی کی حکوت کو آمریت حکومت قرار دینے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ مجھے یہ بات بھی کہہ لینے دیجئے کہ اب عصمت دری کے زانیوں کو انصاف دلانے کی بات نہیں ہو رہی ہے بلکہ اب مغربی بنگال میں سیاست شباب پر ہونے لگی ہے ۔ بی جے پی اور ٹی ایم سی میں براہ راست ٹکرائو دیکھا جا رہا ہے اس لئے نہیں کہ ٹرینی ڈاکٹر کے اہل خانہ کو انصاف ملے بلکہ اس لئے کہ ممتا بنرجی کی حکومت کو کیسے گرا دیا جائے۔ فی الحال دونوں جانب سے گرما گرم سیاسی بیان بازیاں چل رہی ہیں۔ اب دیکھنا ہوگا کہ اس سیاسی کھیل میں متاثرہ کے خاندان کو انصاف مل پائے گا یا نہیں۔
Comments are closed.