امریکہ: حماس رہنماؤں کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ

بصیرت نیوزڈیسک
امریکہ نے گزشتہ برس سات اکتوبر کو اسرائیل پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے الزام میں حماس کے رہنما یحییٰ السنوار اور دیگر پانچ عسکریت پسندوں کے خلاف فرد جرم عائد کر دی ہے۔
اس حوالے سے چھ افراد پر "دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے مادی مدد فراہم کرنے کی سازش کرنے، جس کے نتیجے میں اموات واقع ہوئی ہیں” کا الزام عائد کیا گیا جبکہ امریکی شہریوں کے قتل کی سازش اور اس جیسے پانچ دیگر مجرمانہ الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکہ، اسرائیل اور جرمنی سمیت کئی مغربی ممالک حماس کو ایک دہشت گرد گروپ قرار دیتے ہیں۔
امریکی محکمہ انصاف نے اس سلسلے میں نیویارک سٹی کی ایک وفاقی عدالت میں فوجداری مقدمہ دائر کیا ہے، جس کا منگل کے روز انکشاف کیا گیا۔
اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے ایک بیان میں کہا کہ "آج جو الزامات عائد کیے گئے ہیں وہ حماس کی کارروائیوں کے ہر پہلو کو نشانہ بنانے کی ہماری کوششوں کا صرف ایک حصہ ہیں۔ اس طرح کے یہ ہمارے آخری اقدامات نہیں ہوں گے۔”
کن افراد پر الزام عائد کیا گیا ہے؟
امکان ہے کہ یہ مقدمہ ایک طرح سے علامتی نوعیت کا ہو گا، کیونکہ خیال کیا جاتا ہے کہ السنوار تو سرنگوں میں چھپے ہیں، جبکہ یہ بھی اطلاعات ہیں ان میں سے دیگر مدعا علیہان کو پہلے ہی ہلاک کر دیا گیا ہے۔
حماس کے سابق سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ کو جولائی میں ایران میں قتل کر دیا گیا تھا۔ اس دوران اسرائیل نے جولائی میں ہی حماس کے سابق فوجی سربراہ محمد ضیف اور مارچ کے اوائل میں ان کے نائب مروان عیسیٰ کو ہلاک کرنے کی اطلاع دی تھی۔
دو دیگر مدعا علیہان میں حماس کے سابق رہنما خالد مشعل اور حماس کے خارجی امور کے سربراہ علی برکا شامل ہیں۔
اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے کہا، "جیسا کہ ہماری شکایت میں بیان کیا گیا ہے، ہتھیاروں اور سیاسی حمایت سے لیس، حکومت ایران کی فنڈنگ نیز (حزب اللہ) کی حمایت سے، ان مدعا علیہان نے اسرائیل کی ریاست کو تباہ کرنے اور اس مقصد کی حمایت میں شہریوں کو قتل کرنے میں حماس کی کوششوں کی قیادت کی۔”
امریکی حکام نے کہا کہ اس میں سے کم از کم ایک شخص کو قانونی چارہ جوئی کے لیے نیویارک لایا جا سکتا ہے، تاہم حکام نے اس کا نام ظاہر نہیں کیا۔

Comments are closed.