روسی میڈیاانتخابات میں مداخلت کررہی ہے،امریکہ کاالزام

بصیرت نیوزڈیسک
امریکی محکمہ خزانہ نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ نومبر میں ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات میں مداخلت کرنے کی وجہ سے حکومت نے کئی روسی افراد اور اداروں پر "نقصان دہ اثر و رسوخ کی کوششوں” کی بنا پر پابندیاں عائد کی ہیں۔
محکمہ خزانہ کی طرف سے جن 10 افراد اور دو روسی اداروں پر پابندی عائد کی گئی ہے، اس میں آر ٹی میڈیا ادارے کی چیف ایڈیٹر مارگریٹا سائمونیان اور نیٹ ورک کی ڈپٹی ایڈیٹر انچیف الیزاویٹا بروڈسکیا شامل ہیں۔
محکمہ خزانہ کی سکریٹری جینیٹ ییلن نے کہا، "آج کی کارروائی ریاست کی سرپرستی میں کام کرنے والے اہلکاروں کو ان سرگرمیوں کے لیے جوابدہ ٹھہرانے کے لیے امریکی حکومت کی جانب سے جاری کوششوں کی نشاندہی کرتی ہے، جن کا مقصد ہمارے اداروں پر عوامی اعتماد کو خراب کرنا ہے۔”
امریکی محکمہ خزانہ نے کہا کہ سائمونیان اور اس نیٹ ورک سے وابستہ دیگر افراد نے امریکی رائے عامہ کو متاثر کرنے اور کریملن کی حمایت والے پیغامات پھیلانے کے لیے خفیہ طور پر سوشل میڈیا پر اثرانداز ہونے والوں کو بھرتی کیا۔
اٹارنی جنرل میرک بی گارلینڈ کا کہنا ہے کہ روس میں مقیم آر ٹی کے دو ملازمین پر منی لانڈرنگ اور غیر ملکی ایجنٹوں کے رجسٹریشن ایکٹ کی خلاف ورزی کے الزام میں نیویارک میں فرد جرم عائد کی گئی ہے۔
گارلینڈ نے بتایا کہ ان پر ٹینیسی میں مقیم ایک کمپنی کو "روسی حکومت کے لیے سازگار سمجھے جانے والے مواد کو پھیلانے کے لیے” فنڈز فراہم کرنے کا الزام ہے۔ ان افراد نے امریکہ میں مقیم سوشل میڈیا پر اثرانداز ہونے والوں کے ساتھ "امریکہ میں تقسیم کو بڑھانے میں روس کی دلچسپی کے مطابق” مواد شیئر کرنے کا بھی معاہدہ کیا تھا۔
محکمہ انصاف کے مطابق ٹینیسی کی کمپنی نے امیگریشن اور افراط زر جیسے موضوعات پر تقریباً 2,000 ویڈیوز تیار کی ہیں، جنہیں گزشتہ نومبر سے یوٹیوب پر 16 ملین بار دیکھا جا چکا ہے۔
اس دوران امریکی محکمہ انصاف نے ان 32 ڈومینز کو بند کرنے کا بھی حکم دیا ہے جو "روسی حکومت کی ہدایت پر غیر ملکی نقصان دہ اثر و رسوخ والی مہموں کے لیے استعمال کی جا رہی تھیں۔”
گارلینڈ نے کہا کہ "(روسی) صدر ولادیمیر پوٹن کے اندرونی حلقوں نے روس کی پبلک ریلیشن کمپنیوں کو ہدایت کی تھی کہ وہ رواں برس کے امریکی صدارتی انتخابات پر اثرانداز ہونے کی مہم کے حصے کے طور پر غلط معلومات اور حکومت کی سرپرستی والے بیانات کو فروغ دیں۔”
گارلینڈ نے مزید کہا، "آج ہم جن ویب سائٹس کو بند کر رہے ہیں وہ سب روسی حکومت کے پروپیگنڈے سے بھری ہوئی ہیں، جو کریملن نے یوکرین کے لیے بین الاقوامی حمایت کو کم کرنے، روس نواز پالیسیوں اور مفادات کو تقویت دینے، امریکہ اور دیگر ممالک کے ووٹروں کو متاثر کرنے کے لیے تیار کی گئی تھیں۔”
ادھر آر ٹی نے ان امریکی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اپنے ایک رد عمل میں کہا یہ بارہا دہرائی گئی ایسی بکواس ہے کہ توجہ دینے لائق نہیں ہے۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ روسی صدر پوٹن امریکی صدارتی انتخابات پر اثرانداز ہونے کے لیے روس کے سرکاری آر ٹی نیٹ ورک کی کارروائیوں سے اچھی طرح آگاہ تھے۔
قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ "ہمیں یقین ہے کہ مسٹر پوٹن ان سرگرمیوں اور آر ٹی کی کارروائیوں سے واقف تھے۔”
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب امریکی حکام نے ماسکو پر انتخابی مداخلت کا الزام لگایا ہو۔ امریکی انٹیلیجنس ایجنسیوں کی ایک رپورٹ کے مطابق روس نے سن 2020 کے صدارتی انتخابات کے دوران بھی ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے حق میں اثرانداز ہونے کی کوشش کی تھی۔
سن 2016 کے الیکشن میں بھی امریکی سکیورٹی حکام کو یقین تھا کہ روس نے ٹرمپ کے حق میں مداخلت کی۔ بعد میں ایک خصوصی وکیل نے روس اور ٹرمپ کی ٹیم کے درمیان ممکنہ غیر قانونی ملی بھگت کی تحقیقات بھی کی تھیں، تاہم انہیں اس حوالے سے ناکافی ثبوت ملے۔
Comments are closed.