غزہ میں قحط نے جنگوں میں بھوک کے تمام ریکارڈ توڑ دیے:اقوام متحدہ

بصیرت نیوزڈیسک
اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں پیش کردہ لرزہ خیز اعدادو شمار میں بتایا گیا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی فوج کی طرف سے مسلط کی گئی جنگ کے نتیجے میں قحط کے نتیجے میں سابقہ جنگوں میں بھوک کے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔
اقوام متحدہ نے ایک بار پھر غزہ میں اسرائیلی فوج کی طرف سے مسلط کی گئی نسل کشی کی جنگ کے بھوک کے بڑھتے ہوئے عالمی بحران کے بارے میں خبردار کیا گیا ہے۔
یو این کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں لاکھوں افراد خوراک کی شدید عدم تحفظ کا شکار ہیں مگر غزہ میں بھوک اور فاقہ کشی کے تمام ریکارڈ توڑ دیے گئے ہیں۔
سال 2024ء کے لیے خوراک کے بحران سے متعلق یو این رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تنازعات اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بھوکے لوگوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، خاص طور پر سوڈان اور غزہ جیسے علاقوں میں بھوک میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غذائی عدم تحفظ کی تباہ کن سطح کا سامنا کرنے والے افراد کی تعداد 2023 میں 5 ممالک اور خطوں میں 705,000 افراد سے بڑھ کر 2024 میں 4 ممالک یا خطوں میں 1.9 ملین ہوگئی ہے۔
یہ قابل ذکر ہے کہ غذائی تحفظ کی مربوط درجہ بندی پانچ مراحل پر مشتمل ہے۔ "بحران” کی سطح، یا شدید غذائی عدم تحفظ درجہ بندی کا تیسرا مرحلہ ہے۔ چوتھا مرحلہ ایمرجنسی ہے اور پانچواں مرحلہ آفت یا قحط ہے۔
غزہ میں غذائی عدم تحفظ کا پانچواں مرحلہ چل رہا ہے۔ فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن FAO کے چیف اکانومسٹ میکسیمو ٹوریرو نے رپورٹ کے اہم نتائج کا جائزہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ اور سوڈان میں جنگ میں شدت، نیز ایل نینی کے رجحان کی وجہ سے خشک سالی اور گھریلو خوراک کی قیمتوں میں اضافہ 2023ء کے مقابلے میں 18 ممالک میں شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا کرنے والے لوگوں کی تعداد میں اضافہ کر رہا ہے۔
ٹوریرو نے مزید کہا کہ غزہ کی پٹی میں خوراک کا بحران خوراک کے بحران پر عالمی رپورٹ کی تاریخ میں سب سے شدید ترین ہےجہاں تقریباً 2.2 ملین افراد کو اب بھی خوراک اور امداد کی اشد ضرورت ہے۔
غزہ کی پٹی پہلے ہی ایک بہت بڑی تباہی میں داخل ہو چکی ہے۔ قحط نے غزہ کی پٹی کے بڑے حصے کو کنٹرول کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بحران کی شدت میں شدت آئی، کیونکہ غزہ کی پٹی کی نصف آبادی مارچ اور اپریل کے درمیان قحط کا شکار ہوئی تھی جو دسمبر 2023 سے فروری 2024 کے عرصے کے دوران آبادی کے ایک چوتھائی سے زیادہ ہے۔
Comments are closed.