ہاں میں بھی حاضرتھا
(تحفظ اوقاف کانفرنس پٹنہ کی روداد)

ابوافہم عبادصدیقی چھوراہی مدہوبنی
١٥ستمبر٢٠٢٤ ایک بجےشب اپنے گاؤں چھوراہی سے امارت شرعیہ بلاک بابوبرہی کے جنرل سکریٹری محترم مولانامحمدعرفان القاسمی زیدمجدہ کی قیادت میں تحفظ اوقاف کانفرنس میں شرکت کے لئے روانہ ہوئے ١٥ ستمبر٢٠٢٤بہ روز صبح ٦بجے انجمن اسلامیہ ہال سبزی باغ پٹنہ پھنچے انجمن اسلامیہ کے پہلی منزل کے ہال میں ہم لوگ آرام کرنے کے لئے درازہوگئے مسلسل پانچ چھ گھنٹہ کا سفر تھا کچھ دیر آرام کرنا ضروری تھا سو کچھ دیرکے آرام سے کافی حد تک سفرکا تکان دور ہوا وضو وغیرہ سے فارغ ہوئے معا بعد ناشتے کے لئے منادی لگی ہال ہی میں ناشتے کے لئے قطار لگ گیا سکون کے ساتھ ناشتہ کھایا ناشتہ میں پوری ؛پلول کی سبزی اور جلیبی تھی سادہ ناشتہ مگر لذیذ؛ کام ودھن خوب سیراب ہوا پانی کی بھی فراوانی تھی پانی بوتل تقسیم کرنے والے فیاضی کا مظاہرہ کررہے تھے خیر نوبجے گاندھی میدان کی طرف نکل گئے گاندھی میدان کے گیٹ نمبر ٤ کے مقابل طرف بہت ہی دیدہ زیب اور راحت وآرام پہ مشتمل باپوسبھاگار ہال ہے اسی ہال میں کانفرنس منعقد ہونی تھی خیر ہم دروازے پہ پھنچے گارڈ تعینات تھا فارمولٹی مکمل کیا اندر پھنچے کانفرنس ہال گیٹ سے پہلے امارت شرعیہ کے کارکنان فارم ؛اور پمفلٹ تقسیم کررہے تھے اندرکانفرنس ہال میں داخل ہوئے تو آنے والے مہمانوں کی بڑی تعداد ہال میں پھنچ چکی تھی کرسیاں بھری جارہی تھیں امارت شرعیہ بہار کے مسلمانوں میں بہت مقبول تنظیم ہے ریاست کے ہربستی اور گاؤں میں امارت کے نمائندہ رہتے ہیں ہال میں پھنچ کر اس کامشاہدہ ہورہاتھا انجمن اسلامیہ سبزی باغ پٹنہ جہاں عارضی رہائش تھی وہاں بھی ریاست کے مختلف اضلاع ؛بلاک ؛پنچایت اور قریہ جات کے علماء ودانشوران کی فریفتگی دیکھ کر بہت رشک ہوا تھا اور یہ حقیقت بھی ہے کہ امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ ایک مثالی تنظیم ہے ریاست کے ہراضلاع میں کئ کئ دارالقضاء اور ہر دارالقضاء میں قضات حضرات کی موجودگی ؛ کانفرنس ہال میں پھنچ کر مزید دلی کیفیت شادمانی سے نہال ہورہی تھی ڈائزپہ رفیق گرامی مولانااحمدحسین قاسمی معاون ناظم امارت شرعیہ آنے والے مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے ان ہی اپنی نشست گاہوں پہ سنجیدگی سے بیٹھنے کی فہمائش کررہےتھےاور درمیان میں کانفرنس کی افادیت ونافعیت سے اچھوتے انداز میں آنے والے مہمانوں کو آگاہ بھی کرتے نظر آئے مولانااحمدحسین قاسمی مدرسہ اسلامیہ شکرپور بھروارہ دربھنگہ کے رفیق درس ہیں کانفرنس ہال کا منظر دیکھ کر زمانہ طالب علمی کی بہت ساری یادیں تازہ ہورہی تھیں تعلیمی سال کے آغازمیں انجمن تہذیب البیان کا اجتماعی پروگرام اسلامیہ کی مسجد کے وسیع ہال میں ہوتا جدید وقدیم طلبہ سے مسجد کی وسعت وکشادگی تنگ دامانی کا شکوہ کرتی نظرآتی احمدبھائی مائک پہ حاضر ہوتے اور اپنی سحربیانی سے طلبہ کے شور کو خاموش کردیتے ہرسمت سناٹاپسرجاتاہے صرف احمدبھائی کی زوردار سلاست وروانی سے بھرپور تقریرہوتی کانفرنس ہال میں احمدحسین بھائی کی طلاقت لسانی زمانہ طالب علمی کے اس منظر کو بیان کررہی تھی خیر دس بجے باضابطہ پروگرام کا آغازہوامفتی سہراب ندوی صاحب نظامت کے فرائض انجام دینے کے لئے ڈائزپہ تشریف لائے اور تلاوت قرآن مجید کے لئے قاری شمیم رحمانی استاذ جامعہ رحمانی مونگیر کو آوازدیئے قاری صاحب قرآن محید کی تلاوت سے ہال میں روحانیت وعرفانیت کاسماں باندھ گئے پھر نعت کریم صلی ﷲ علیہ وسلم کے نذرانے پیش کئے گئے اب تحفظ اوقاف کانفرنس کی مقصدیت کاسلسلہ شروع ہوا مولاناآفتاب ندوی صاحب جھارکھنڈ پہلے مقرر تھے مولاناشفیق قاسمی ناخدا مسجد کلکلتہ کے امام وخطیب کابیان ہوا پروفیسر ڈاکٹر شکیل احمد قاسمی کا بیان بہت معنی خیزاور معلومات سے بھرپور تھا مفتی وصی احمد قاسمی نائب قاضی مرکزی ذارالقضاء کا پرجوش خطاب پورے کانفرنس کی روح رہی تین منٹ کے خطاب میں پورا ہال جوش وولوے کی ایمانی کیفیت سے شرابور تھا پھر مفتی سعید قاسمی کا خطاب ہوا مفتی سہراب ندوی صاحب آدھے پروگرام کی نظامت کرنے کے بعد مولانا محمدشبلی قاسمی صاحب ناظم امارت شرعیہ کو خطبہ استقبالیہ کے لئے دعوت دیتے ہوئے باقی پروگرام کی نظامت کا اعلان بھی ناظم امارت شرعیہ کے لئے کرگئے ناظم امارت شرعیہ کا خطبہ استقبالیہ کانفرنس کا خلاصہ رہااس کے بعد مختلف مقرر تشریف لائے ہرمکتبہ فکر کے نمائندگان مختصر مختصر خطاب کئے دیگر تنظیموں کے سربراہان بھی اظہار خیال فرمائے کلکلتہ وقف بورڈ کے چئیرمین ؛کرناٹک وقف بورڈ کے چئیر مین ریاست کرناٹک کے ایم پی محترم نصیراحمد صاحب؛ کلکتےکی مسلم پرسنل لاءبورڈ کی رکن ایک خاتون بھی اظہار خیال کی ؛آل انڈیاءمسلم پرسنل لاءبورڈ کے جنرل سکریٹری مولانافضل الرحیم مجددی صاحب کانفرنس کے مدعوخصوصی تھے ان کا بیان مختصر اور بہت اہم رہا ان ہوں نے حکومت کی طرف سے وقف ترمیمی بل کے مجوزہ بیانیے کو یکسر مسترد کرنے کے اعلان کے ساتھ یہ باور کرایاکہ جس طرح ملک کی آزادی کے لئے مسلم قائدین نے جدوجہد کی جانوں کا نذرانہ پیش کیا اگر ضرورت پڑےگی تو پھر سے اس تارخ کو دھرایا جائےگا جنرل سکریٹری محترم کا بیان جرات وجسارت کا آئینہ دار تھا اخیر میں حضرت امیرشریعت کابیان ہوا حضرت امیرشریعت وقف ترمیمی بل ٢٠٢٤ کے ڈرافٹ کے مطالعے کے بعد اس عنوان پہ کافی تیاری کرکےکانفرنس ہال میں موجود ملت کے باشعور افراد کو پیغام دے رہے تھے لیکن وقت کی کمی تھی ایسا کیوں ہوا یہ سوال انتظامیہ سے ہونا چاھئے حضرت امیرشریعت کے لئے مناسب وقت کا انتظام کیوں نہیں رہااخیر میں چند منٹ؛ امیرشریعت کے چہرے کی سلوٹ سے ایسا محوس ہورہاتھا کہ ان ہیں گھٹن ہورہاہے حالانکہ امیرشریعت بہترین اسپیکر ہیں زبان میں سلاست بیان میں پختگی ؛ اور معلومات کی ان کے پاس فراوانی ہے ڈائزپہ اندازحال سے تو نہیں لیکن جب گفتگو کرتے تو اندازبیان سے محسوس تو ضرور ہورہاتھا کہ آپ کو گھٹن ہورہی ہے خیر حضرت امیرشریعت کو وقت کم دیا گیا اس کا احساس ہال میں موجود تمام لوگوں کو ہوا بعض افراد کھل کر شکوہ بھی کئے مجھے تو یقینا محسوس ہوا پروگرام میں اکثر وبیشتر خطیب کے خطاب میں تکرار بھی تھا
حضرت امیرشریعت کے خطاب کا بیانیہ کچھ اس طرح رہا
”جمہوریت میں رہنے کا ایک طریقہ ہے اور وہ یہ ہے کہ دونوں آنکھیں اور چودہ طبق روشن کرکے دستور پر نگاہیں گڑی ہونی چاہئیں کہ وہ تبدیل نہ ہو جائیں اور ایک سو پانچ مرتبہ سے زیادہ قانون تبدیل ہو چکا ہے اور ہم نے اسے پڑھا نہیں ہے۔
میں کہتا ہوں اور پھر کہتا ہوں کہ جمہوریت کرکٹ کا کھیل نہیں ہے کہ دو لوگ بیٹنگ کریں اور بقیہ لوگ پویلین میں تماشا دیکھیں ، جمہوریت فٹ بال کا کھیل ہے اس میں لگاتار دوڑنا پڑتا ہے“۔
پروگرام مکمل ختم ہونے سے پہلے ہی میں ہال سے نکل گیا بیس مینٹ میں کھانے کی پکٹ تقسیم ہورہی تھی عزیزبرخوردار ڈاکٹر اکرم عماد سلمہ کے ساتھ پکٹ والا ظہرانہ کیا اور چندساعات دونوں بھائی گزارے تقریبا سوا پانچ بجے گھر کے لئے پٹنہ سے روانہ ہولئے اور دس بجے شب اپنے گاؤں پھنچ گئے
تحفظ اوقاف کے سلسلے میں مخلصانہ جدوجہد کی سخت ضرورت ہے اس کےلئے تمام ملی تنظیموں کو متحد ہوکر کام کرناہوگا –
ملی تنظیموں کو کام پہ توجہ کی ضرورت ہے ناکہ کریڈیٹ کی یافتگی کے زعم میں مبتلا ہونے کی
تحفظ اوقاف کانفرنس میں بہار کے مسلم سیاسی لیڈران کی عدم موجودگی اس کے تاثرات کا نہ آناتشویش کا باعث ہے
اس پہ توجہ کی ضرورت ہے.
Comments are closed.