ہریانہ کی مسلم سیاست

 

تحریر : مظاہر حسین عماد قاسمی

 

پنجاب کے ہندو اکثریت والے جنوبی علاقوں کو الگ کرکے یکم نومبر 1966 عیسوی کو ہریانہ کی تشکیل ہوئی تھی ،

ہریانہ میں مجموعی طور پر 7.03 فیصد مسلمان ہیں، اس اعتبار سے کم ازکم چھ اسمبلی نشستوں پر مسلمانوں کا حق ہے، مگر کبھی بھی چھ مسلم امیدوار کامیاب نہیں ہوئے،

ہریانہ کے نوح ضلع میں 79.20 فیصد مسلمان ہیں، 20.37 فیصد ہندو ہیں اور دیگر 0.43 فیصد ہیں،

نوح میں کل تین اسمبلی نشستیں نوح، فیروز پور جھرکہ، اور پُنہانا ہیں ،اور یہ تینوں نشستیں گڑگاؤں لوک سبھا کا حصہ ہیں،

نوح اور فیروز پور جھرکہ اسمبلی نشستیں 1967 سے ہے اور یہاں سے اب تک مسلم امیدوار ہی کامیاب ہوئے ہیں، جب کہ پنہانا دو ہزار نو سے ہے اور یہاں سے گذشتہ تینوں انتخابات میں مسلم امیدوار ہی کامیاب ہوئے ہیں،

انیس سو اکتالیس کی مردم شماری کے حساب سے ہریانہ میں کل 27.13 فیصد مسلمان تھے، ہریانہ کے تقریبا پچھتر فیصد مسلمان تقسیم ہند کے وقت پاکستان ہجرت کرگئے، جس کا نتیجہ یہ ہے کہ ہزاروں مساجد کی بے حرمتی ہورہی ہے، وہاں سکھوں اور ہندؤں نے قبضہ کر رکھا ہے، تبلیغی جماعت کی برکت اور انیس سو چوراسی کے ہندو سکھ فسادات کے بعد سکھوں کے دلوں میں پیدا ہونے والی مسلمانوں سے ہمدردی کی وجہ سے ہریانہ اور پنجاب کی کئی مساجد آباد ہوئی ہیں،

دو ہزار گیارہ کی مردم شماری کے مطابق اب ہریانہ میں صرف 7.03 مسلمان ہیں،

 

*2024 کے ہریانہ اسمبلی انتخابات کے مسلم امیدوار*

انڈین نیشنل کانگریس نے پانچ ، بھارتیہ جنتا پارٹی نے دو، انڈین نیشنل لوک دل نے تین، عام آدمی پارٹی نے دو ، جن نائک جنتا پارٹی نے تین  اور آزاد سماج پارٹی (کانشی رام) نے ایک مسلم امیدوار اتارے ہیں،

مسلمانوں کو امیدوار بنانے میں صرف کانگریس نے مسلمانوں کے ساتھ انصاف کرنے کی کوشش کی ہے،

 

*کانگریس کے مسلم امیدوار*

1-نوح اسمبلی حلقے سے کانگریس کے سیٹینگ ممبر اسمبلی اٹھاون سالہ آفتاب احمد خاں کانگریس کے امیدوار ہیں، وہ بیس اکتوبر 2013 سے ستائیس اکتوبر 2014 تک ہریانہ کے وزیر ٹرانسپورٹ تھے ،

2-فیروز پور جھرکہ حلقے سے کانگریس کے سیٹینگ ممبر اسمبلی ستاون سالہ ممن خاں کانگریس کے امیدوار ہیں

3- پنہانا حلقے سے سیٹینگ ممبر اسمبلی ستر سالہ محمد الیاس کانگریس کے امیدوار ہیں، ماشاء اللہ یہ صاحب ریش مسنون اور صاحب دستار ہیں، اور جامعہ ملیہ سے بی اے کیے ہوئے ہیں،

الیاس صاحب کانگریس، انڈین نیشنل لوک دل سے اور بطور آزاد 1987سے اسمبلی کا الیکشن لڑ رہے ہیں، اور انیس سو اکیانوے میں کانگریس کے ٹکٹ پر نوح اسمبلی حلقے سے، دوہزار میں انڈین نیشنل لوک دل کے ٹکٹ پر فیروز پور جھرکہ سے اور دو ہزار نو میں انڈین نیشنل لوک دل کے ٹکٹ پر نوح اسمبلی حلقے سے اور دو ہزار انیس میں کانگریس کے ٹکٹ پر نوح اسمبلی حلقے سے کامیاب ہوئے ہیں،

وہ انیس سو اکیانوے تا چھیانوے کانگریسی حکومت میں وزیر توانائی اور وزیر آبپاشی تھے، اور دو ہزار تا دو ہزار پانچ وہ انڈین نیشنل لوک دل کی حکومت میں مویشی پالن، ماہی گیری اور ڈیری ڈولپمنٹ کے وزیر تھے،

5- یمنا نگر ضلع کے جگادھری حلقے سے ترپن سالہ اکرم خاں کانگریس کے امیدوار ہیں، وہ دو ہزار نو میں اسی حلقے سے بہوجن سماج پارٹی کے ٹکٹ پر کامیاب ہوئے تھے اور پھر کانگریس میں شامل ہوگئے تھے ، اور پانچ مارچ 2010 تا 26/ اکتوبر 2014 ہریانہ کے وزیر داخلہ تھے،

جگادھری سے کامیاب ہونے والے یہ اکلوتے مسلمان ہیں

5- ضلع پلول کے ہاتھن اسمبلی حلقے سے کانگریس کے امیدوار ایک گمنام آدمی محمد اسرائیل ہیں،

اس حلقے سے تین بار مسلم امیدوار کامیاب ہوچکے ہیں،

عظمت خاں 1982 میں جنتا پارٹی کے ٹکٹ پر اور 1991 میں انڈین نیشنل کانگریس کے ٹکٹ پر کامیاب ہوئے تھے،

اس کے بعد دو ہزار نو میں جلیب خاں مرحوم ( 15/جولائی 1942-18/ستمبر 2017) اسی حلقے سے کامیاب ہوئے تھے،

ماشاء اللہ جلیب صاحب صاحبِ ریش مسنون اور صاحب دستار تھے، جلیب خاں ستائیس جولائی 2009 تا چھبیس جولائی دو ہزار چودہ چیف پارلیمانی سکریٹری تھے،

دعا ہے کہ کانگریس کے یہ پانچوں امیدوار کامیاب ہوں،

 

*بی جے پی کے مسلم امیدوار*

بیس فیصد مسلم آبادی والے اتر پردیش اور سترہ فیصد مسلم آبادی والے بہار میں ایک بھی مسلم امیدوار نہ کھڑا کرنے والی بی جے پی نے ہریانہ کے اسی فیصد مسلم اکثریت والے ضلع نوح کی کل تین اسمبلی حلقوں میں سے دو پر مسلم امیدوار اتارے ہیں ،

1- فیروز پور جھرکہ حلقے سے بی جے کے امیدوار نسیم احمد خان ہیں، وہ دو ہزار چودہ میں انڈین نیشنل لوک دل کے ٹکٹ پر اسی حلقے سے کامیاب ہوئے تھے، اور دو ہزار انیس میں بھی اسی حلقے سے بی جے کے امیدوار تھے اور32.40 فیصد ووٹ حاصل کرکے دوسرے نمبر پر تھے، کانگریسی امیدوار ممن خان نے 57.62فیصد ووٹ حاصل کرکے زبردست کامیابی حاصل کی تھی،

2- پنہانا حلقے سے اعجاز خاں بی جے پی کے امیدوار ہیں

 

*جے جے پی – اے ایس پی اتحاد کے مسلم امیدوار*

جے جے پی – اے ایس پی اتحاد نے چار سیٹوں پر مسلم امیدوار اتارے ہیں، نگینہ سے مسلمانوں کے ووٹ سے ممبر لوک سبھا منتخب ہونے والے چندر شیکھر آزاد کے اپنے بارہ امیدواروں میں سے صرف ایک امیدوار مسلم ہے،

جب کہ جے جے پی نے بھی اپنے چھیاسٹھ امیدواروں میں سے تین مسلمان کو ٹکٹ دیا ہے،

پنہانا سے آزاد سماج پارٹی کے امیدوار عطاء اللہ ہیں،

نوح سے جے جے پی کے امیدوار جان محمد، یمنانگر سے جے جے پی کے امیدوار انتظار علی گرجر، اور فرید آباد این آئی ٹی سے جے جے پی کے امیدوار حاجی کرامت علی ہیں،

مسلمان اپنی دانشمندی سے انتظار علی گرجر اور حاجی کرامت علی کو کامیاب کرسکتے ہیں، ان کے مقابلے میں کانگریس کے مسلم امیدوار نہیں ہیں،

 

*عام ادمی پارٹی کے مسلم امیدوار*

عام ادمی پارٹی نے اپنے اٹھاسی امیدواروں میں سے صرف دو مسلمانوں کو ٹکٹ دیا ہے، اور وہ بھی بی جے پی کی طرح مجبور ہوکر، نوح اور فیروز پور جھرکہ میں نوے فیصد سے زیادہ مسلمان ہیں، اور صرف یہیں سے بی جے پی اور عام آدمی پارٹی نے مسلمانوں کو ٹکٹ دیے ہیں،

نوح سے اس کی امیدوار رابعہ قدوائی اور فیروز پور جھرکہ سے اس کے امیدوار وسیم جعفر ہیں،

میرے نزدیک عام آدمی پارٹی اور بی جے پی میں صرف اتنا فرق ہے کہ بڑا بھائی بی جے پی بہت زیادہ بد تہذیب اور منہ پھٹ ہوگیا ہے، اور چھو ٹا بھائی عام آدمی پارٹی تھوڑا مہذب اور چالاک ہے، دونوں مسلمانوں کے لیے اور ملک کے لیے خطر ناک ہیں،

 

*آئی این ایل ڈی – بی ایس پی اتحاد کے مسلم امیدوار*

جولائی 2024 میں، انڈین نیشنل لوک دل اور بہوجن سماج پارٹی نے اسمبلی انتخابات کے لیے اتحاد کا اعلان کیا، جس میں انڈین نیشنل لوک دل کے  ابھے سنگھ چوٹالہ کو  وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لیے پیش کیا جارہا ہے ۔

انڈین نیشنل لوک دل 51 اور بہوجن سماج پارٹی 35 نشستوں پر الیکشن لڑ رہی ہیں

بہوجن سماج پارٹی کے اپنے پینتیس امیدواروں میں سے ایک بھی مسلمان نہیں ہے،

انڈین نیشنل لوک دل کے 51 امیدواروں میں سے تین مسلمان ہیں ،

نوح سے اس کے امیدوار طاہر حسین ، فیروز پور جھرکہ سے اس کے امیدوار محمد ہابر اور ہاتھن سے اس کے امیدوار طیب حسین بھمسکا ہیں،

 

*میری گذارش*

میری گذارش ہے کہ نوح، فیروز پور جھرکہ، پنہانا، جگادھری اور ہاتھن پانچوں اسمبلی حلقوں سے کانگریس کے مسلم امیدواروں کو ووٹ دیں اور یہاں سے کھڑے دیگر پارٹیوں کے مسلم یا غیر مسلم امیدواروں کو ووٹ نہ دیں،

یمنانگر اور فرید آباد این آئی ٹی اسمبلی حلقوں سے الیکشن لڑ رہے جن نائک جنتا پارٹی کے مسلم امیدواروں کو ووٹ دیں،

اس طرح نوے رکنی ہریانہ اسمبلی میں سات مسلم ممبران اسمبلی ہوسکتے ہیں،

اور ان ساتوں نشستوں کے علاوہ کانگریس اور جے جے پی – اے ایس پی اتحاد کے امیدواروں سے جو مضبوط اور اچھا ہو اسے ووٹ دیں،

Comments are closed.