مغربی کنارے میں مزاحمت کاروں کا قتل نوجوانوں کی جدوجہد کو مزید تقویت دے گا:حماس

 

بصیرت نیوزڈیسک

اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” نے مغربی کنارے میں قابض اسرائیل کی جانب سے فلسطینی مزاحمت کاروں کے قتل اور فلسطینی عوام کو مسلسل نشانہ بنانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تمام اقدامات ایک ناکام کوشش ہیں جن کا مقصد مغربی کنارے میں بڑھتی ہوئی مزاحمتی لہر کو دبانا ہے۔

 

تحریک نے جنین اور نابلس کے دو مزاحمت کار شہداء نور عبد الکریم البیطاوی اور حکمت غیث عبد النبی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کی قربانیوں کو فلسطینی تحریک آزادی کے لیے ایک مہمیز قرار دیا۔ یہ دونوں نوجوان مشرقی نابلس کے علاقے میں ایک گھر پر صہیونی فوج کے محاصرے کے دوران بہادری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کر گئے۔

 

حماس نے واضح کیا کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے مغربی کنارے میں مزاحمتی نوجوانوں کا قتل ان کے حوصلے پست کرنے کے بجائے ان میں آزادی اور جدوجہد کی آگ کو مزید بھڑکائے گا۔ فلسطینی نوجوان پہلے سے زیادہ عزم اور جذبے کے ساتھ قابض اسرائیل کے خلاف میدان میں آئیں گے۔

 

بیان میں حماس نے مغربی کنارے کے باشندوں سے اپیل کی کہ وہ مزاحمت کاروں کا بھرپور ساتھ دیں اور ان کے لیے ہر ممکن مدد فراہم کریں۔ حماس نے نوجوانوں کو پیغام دیا کہ وہ قابض اسرائیل اور اس کے غاصب آبادکاروں کے خلاف اپنی کارروائیوں میں مزید شدت لائیں، تاکہ فاشسٹ نیتن یاہو کی حکومت کو اس کے جرائم کی بھاری قیمت چکانا پڑے، خاص طور پر غزہ میں جاری قتل عام کے پس منظر میں۔

 

جمعہ کی شام قابض اسرائیلی افواج نے جنین بریگیڈ کے ایک معروف کمانڈر نور الدین البیطاوی اور نابلس کے مجاہد حکمت غیث عبد النبی کو "عين كاكوب” کے علاقے میں مسلح جھڑپ کے دوران ڈرون کے ذریعے نشانہ بنا کر شہید کر دیا۔

 

نابلس میں ہلال احمر کے مطابق قابض فوج کے انخلاء کے بعد امدادی کارکنوں نے محاصرے میں لیے گئے گھر سے دونوں شہداء کے جسمانی اعضا کو نکالا۔ اسرائیلی فوج نے اعلان کیا کہ اس نے دونوں شہداء کی لاشوں کو قبضے میں لے لیا ہے۔

Comments are closed.