اس لیے اے شریف انسانو۔جنگ ٹلتی رہے تو بہتر ہے

ڈاکٹر سلیم خان
وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی پہلی مدتِ کار میں دو سرجیکل اسٹراکس کیں۔ اس کا انہیں بھرپور فائدہ ملا ۔ بی جے پی نہ صرف مرکز میں دوبارہ پہلے سے زیادہ نشستیں جیت کر کا میاب ہوگئی بلکہ اترپردیش جیسی بڑی ریاست بھی اس کے ہاتھ آگئی ۔ انہوں نے اپنی دوسری مدت کار میں اس حکمت عملی سے گریز کیا ۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اس کو اترپردیش میں شدید جھٹکا لگا اور مرکزی میں بھی 20%نشستوں کا نقصان ہوگیا ۔ اس لیے تیسری مدتِ کار میں جب وہ سپریم کورٹ کے اندر اوقاف اورپہلگام کی سیکورٹی کی معاملے میں بری طرح گھِر گئے تو سرکار نے تیسری باراپنا تیرِ بہ ہدف چھوڑ دیا لیکن اس بار وہ کچھ زیادہ ہی دور نکل گئے ۔ انہوں نے سوچا ہوگا کہ اس بار بھی کچھ پھلجڑیاں چھوٹیں گی۔ پاکستان اس بات سے مطمئن ہوجائے گا کہ ہندوستان نے کم ازکم پاکستانی فوج پر تو حملہ نہیں کیا اور پھر پہلے کی طرح سب کچھ معمول پر آجائے گا ۔
۹؍ ٹھکانوں پر حملے کے بعد ڈرا سہما پاکستان تھوڑا بہت شور مچا نے کے بعد دھمکی دے گاکہ ہماری فوج کی جانب آنکھ اٹھا کر نہ دیکھنا ورنہ بہت برا ہوگا۔ اس پر ہندوستان یقین دلائے گا کہ ہماری لڑائی صرف دہشت گردوں تک محدود ہے اور سارا معاملہ رفع دفع ہوجائے گا ۔پاکستان سے فارغ ہوجانے کے بعد مودی جی پورے ملک میں یہ کہتے پھریں گے کہ پڑوسی دشمن کے لیے تو مودی کی قیادت میں دو فوجی خواتین ہی کافی ہوگئیں۔ انہوں نے پہلگام میں بیوہ ہونے والی خواتین کے سندور اجڑنے کا بدلہ لے لیا۔ ایسے میں پچاس فیصد خواتین کا ووٹ پکاّ ہوجائے گا ۔وہ عورتیں اپنے شوہروں اور بچوں و بزرگوں کو کمل نشان پر ٹھپہ لگانے پر مجبور کریں گی اور بالآخر بی جے پی کے سارے دلدرّدور ہوجائیں ۔ اس گرما گرمی میں وہ وسط مدتی انتخاب منعقد کرکے جیت جائے گی اور زعفرانیوں کامشن کشمیر مکمل ہوجائے گا۔ مگر ایسا نہیں ہوا۔
فی الحال دونوں ممالک کے درمیان جنگ کا آغاز ہوچکا ہے۔ دونوں جانب فضائی حملے اور بلند بانگ دعووں کا سلسلہ زور و شور سے جاری ہے۔ فوج تو خاموشی سے جنگ لڑ رہی ہے مگر اس کا جنون میڈیا پر چڑھا ہوا ہے اور یہ نشہ جنگ سے خطرناک ہے۔ اپنے ناظرین کی تعداد بڑھانے کی خاطر جھوٹی تصاویر اور ویڈیوز کا سیلاب آیا ہوا ہے۔ آلٹ نیوز پر ان کا پردہ فاش بھی ہورہا ہے کہ کس طرح ممبئی کے دھاراوی میں پھٹنے والے ایک سلنڈر دھماکے کو پلوامہ سے جوڑ دیا گیا اور غزہ کی تصاویر پر سیالکوٹ لکھ دیا گیا۔ خیر مثل مشہور ہے جنگ اور محبت میں سب جائز ہے اورذرائع کے لیے جھوٹ بولنا تو غالباً مستحب و پسندیدہ ہے کیونکہ لڑائی سے سے فوج اور عوام کا تو یقیناً جانی و مالی خسارہ ہوتا ہے مگر میڈیا چلانے والوں اور سیاستدانوں کے وارے نیارے ہوجاتے ہیں۔ ایسے میں کوئی میڈیا ہاوس سچائی دکھانے کی کوشش کرتا ہے تو حکومت کی جانب سے اس پر پابندی لگائی جاتی ہے۔ ۴؍ پی ایم کے بعد اب دی وائر کی ویب سائیٹ بھی بند کردی گئی ہے۔ اس طرح گویا پاکستان کے ساتھ ساتھ ملک سچ دکھانے والوں پر بھی بمباری ہورہی ہے اور کوئی میڈیا ان کی مدد کے لیے آگے آ نے کی جرأت نہیں کررہا ہے۔
ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جاری جنگ میں تادمِ تحریر تازہ ترین صورتحال یہ ہے کہ جمعرات کی رات جموں، پنجاب اور راجستھان میں پاکستان نے جو ڈرونز اور میزائلوں سے حملے کی کوشش کی تھی اسے ہندوستانی ایئر ڈیفنس سسٹمز اور کاؤنٹر یو اے ایس گرڈ کی بروقت کارروائی نے ناکام بنا دیا۔ ملک کے چوکنےّفضائی دفاعی نظام S-400 اور ‘آکاش’ نےاس معاملے میں نہایت اہم کردار ادا کیا۔ اس کے بعد ہندوستان نے جوابی کارروائی میں اسلام آباد تک کو نشانہ بنایا۔ پاکستان کے شہر سیالکوٹ، راولپنڈی، چکوال، بہاولپور، میانوالی، کراچی، اٹک، چور، میانو اور گوجرانوالہ سمیت 15 شہروں میں پاکستانی فضائی دفاعی نظام کو نقصان پہنچا یا گیا ۔ ہندوستانی فوج کے بیان میں واضح کیا گیا کہ پاکستان کے بزدلانہ حملوں سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا مگر ایکس پریہ اعتراف بھی کیا گیا کہ جموں و کشمیر میں بین الاقوامی سرحد کے ساتھ جموں، پٹھان کوٹ اور ادھم پور میں فوجی ٹھکانے پاکستانی ڈرون اور میزائلوں کا نشانہ بنے مگر ان خطرات کو ہندوستانی فوج نے تیزی سے بے اثر کر دیا ۔
حکومت ہند نے یہ واضح کیا کہ اگرچہ ہندوستان کشیدگی کو بڑھانا نہیں چاہتا لیکن پاکستان کی جانب سے عام شہریوں کو نشانہ بنانا ناقابل قبول ہے۔ اس لیے فوج کو ضروری جوابی کارروائی کرنی پڑی ہے۔ وزارتِ دفاع کے مطابق امن اسی وقت ممکن ہے جب پاکستانی فوج اشتعال انگیز کارروائیاں بند کرکے فائر بندی معاہدے کا احترام کرے۔فوج کی جانب معلومات دینے کی ذمہ داری گوں ناگوں وجوہات کی بناء پر کرنل صوفیہ قریشی کے ذمہ کی گئی ہے ۔ اپنی پریس بریفنگ میں انھوں نے جانکاری دی کہ 7 مئی کو آپریشن سندور پر بریفنگ کے دوران ہندوستان نے اپنے ہدف کو مرکوز اور غیر وسعت والا بتایا تھا۔ یہ وضاحت بھی کی تھی کہ پاکستانی فوجی ٹھکانوں کو ہدف نہیں بنایا گیا نیز تنبیہ کی گئی تھی کہ ہندوستان میں فوجی ٹھکانوں پر کوئی بھی حملہ ہوا تو مناسب جواب دیا جائے گا۔ کرنل صوفیہ کے بار بار ٹیلیوژن پر آنے سے ہندوتوا نوازوں کو جو سانپ لوٹتے ہوں گے اس کا اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کیونکہ عبدل تو صرف سائیکل کا پنکچر بناتا ہے مگر صوفیہ تو دہشت گردی کا ٹائر پنکچر کررہی ہے اور اندھے بھگت بے یارومددگار اس کو دیکھ کر تعریف کرنے پر مجبور ہیں۔
کرنل صوفیہ قریشی نے انکشاف کیا کہ 8-7 مئی کی شب پاکستان نے ڈرون اور میزائلوں سے اونتی پورہ، سری نگر، جموں، پٹھان کوٹ، امرتسر، کپورتھلا، جالندھر، لدھیانہ، آدم پور، بھٹنڈا، چنڈی گڑھ، نل، پھلودی، اترلائی اور بھج سمیت شمالی و مغربی ہند میں کئی فوجی ٹھکانوں کو ہدف بنانے کی کوشش کی۔ پاکستانی حملوں کے جواب میں ہندوستان کی کارروائی سے متعلق جانکاری دیتے ہوئے کرنل صوفیہ قریشی نے بتایا کہ ہندوستان کا رد عمل پاکستان کی کے یکساں علاقہ میں اور یکساں رفتار کے ساتھ تھا۔ اس کے تحت لاہور میں ایک ایئر ڈیفنس سسٹم کو بے اثر کر دیا گیا ۔پریس کانفرنس میں موجود وِنگ کمانڈر ویومیکا سنگھ نے جانکاری دی کہ ’’پاکستان نے جموں و کشمیر کے کپواڑہ، بارہمولہ، اُری، پونچھ، مینڈھر اور راجوری سیکٹرس میں مورٹار اور بھاری کیلیبر آرٹیلری سے ایل او سی پر بے وجہ گولی باری کی رفتار بڑھا دی ہے۔اس کے سبب 16 بے قصور لوگوں کی جان چلی گئی ہے۔ ان میں 3 خواتین اور 5 بچے شامل ہیں۔ ہندوستان کو پاکستان کی طرف سے مورٹار اور آرٹیلری کی گولی باری کو روکنے کے لیے جواب دینے کو مجبور ہونا پڑا۔‘‘ اگلے دن ریاست کے وزیر اعلیٰ نے متاثرین سے ملاقات کرکے متاثرین کی تعزیت کی اور ان کے زخموں پر مرہم رکھا ۔
’آپریشن سندور‘کے بعد دونوں ممالک کے درمیان بڑھنے والی کشیدگی کے پیش نظر حکومت ہند نے حفاظتی اقدام کے طور پر ملک کے شمالی اور مغربی حصوں میں واقع تقریباً 27 ہوائی اڈوں کو عارضی طور پر بند کردیا۔ ان میں چنڈی گڑھ، سری نگر، امرتسر، لدھیانہ، شملہ، پٹھان کوٹ، بھوج، جودھ پور، جیسلمیر، بیکانیر، بھونتر، کشن گڑھ، پٹیالہ، جام نگر، کانڈلا، کیشود، دھرم شالہ، جموں، لیہ، گگل، بھٹنڈہ، ہلوارا، مندرا، راج کوٹ، پوربندر، ہنڈن (غازی آباد) اور گوالیار شامل ہیں۔ یہ ہوائی اڈے چونکہ فوج کے تحت ہیں یا سرحد کے بے حد نزدیک ہیں اس لیے ان کو بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس طرح سیکورٹی کے پیشِ نظر سیکڑوں پروازیں منسوخ ہو گئیں۔میڈیا کے مطابق 27 ہوائی اڈے 15 مئی تک کے لیے بند کردئیے گئے ہیں ۔ ایئر انڈیا نے مسافروں کو وقت سے 3 گھنٹے قبل ایئرپورٹ پہنچنے کا مشورہ دینے کے بعد کہا ہے کہ روانگی سے 75 منٹ قبل چیک اِن بند کر دی جائے گی۔
دہلی ایئر پورٹ نے اپنی ایڈوائزری میں کہا ہے کہ مسافر اپنی پرواز کا اسٹیٹس چیک کرنے کے بعد ہی ہوائی اڈے کاقصد کریں تاہم ٹرمینل اور چاروں رن وے پر کا م کاج معمول کے مطابق جاری ہے۔غازی آباد کے ہنڈن سول ایئرپورٹ کا ٹرمینل کے بند ہونے سے آپریشن سندور پر مبارکباد دینے والے وزیر اعلیٰ یوگی کو صدمہ تو ہوا ہی ہوگا۔ پنجاب میں ریاست کے تمام اسکول، کالج اور یونیورسٹیاں – خواہ وہ سرکاری ہوں، نجی یا امدادی – آئندہ تین دنوں کے لیے مکمل طور پر بند رہیں گی۔ جمعرات کی شب پنجاب کے چھ سرحدی اضلاع – فیروزپور، پٹھان کوٹ، فاضلکا، امرتسر، گرداسپور اور ترن تارن – میں بلیک آؤٹ نافذ کردیا گیا ۔ انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) 2025 کو غیر معینہ مدت کے لیے معطل کر دیا گیا ہے۔بی سی سی آئی کے مطابق، اس وقت بورڈ کی سب سے بڑی ترجیح غیر ملکی کھلاڑیوں کو بحفاظت ان کے وطن واپس بھیجنا ہے۔ ہندوستانی معیشت کو پہلا جھٹکا جمعہ کے دن ممبئی اسٹاک ایکسچینج کا سینسیکس 1366 پوائنٹس کی گراوٹ کے ساتھ 78,968 پر کھلا جبکہ نیشنل اسٹاک ایکسچینج کا نِفٹی انڈیکس 200 پوائنٹس گر کر سرخ نشان میں پہنچ گیا ۔انڈیاگیٹ خالی کروانا خطرناک علامت ہے مگر یہ تو بس ابتداء آگے چل کر اس جنگ کی تباہ کاریاں کس قدر ہوں گی اس کا اندازہ کوئی نہیں لگا سکتا۔اس لیےبقول ساحر؎
اس لئے اے شریف انسانو،جنگ ٹلتی رہے تو بہتر ہے
آپ اور ہم سبھی کے آنگن میں،شمع جلتی رہے تو بہتر ہے
Comments are closed.