لٹریری کلب کی جانب سے "سلینگ کی ترسیلی افادیت” پر خصوصی لیکچر

حیدرآباد: یونیورسٹی لٹریری کلب ، ثقافتی سر گرمی مرکز ، ڈین بہبودی طلبہ ،مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی (مانو) کے زیر اہتمام "سلینگ کی ترسیلی افادیت” کے موضوع پر 16 اکتوبر 2024 کی شام ایک خصوصی لیکچر کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں مہمان مقرر کے طور پر ممتاز ماہرِ لسانیات اور سابق صدر شعبۂ لسانیات، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی پروفیسر اے آر فتیحی اور پروفیسر گرپال سنگھ، ڈین اسکول برائے زبان ،پنجاب یونیورسٹی نے شرکت کی۔ پروفیسر سید علیم اشرف جائسی، صدر شعبۂ عربی اور ڈین بہبودیِ طلبہ نے پروگرام کی صدارت کی۔
پروفیسر اے آر فتیحی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے زبان پر سلینگ کے اثرات اور اس کی لسانی اہمیت پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ انھوں نے کہا کہ "سلینگ نئے ترسیلی طریقے پیدا کرتا ہے اور زبان کو ایک جدید رنگ دیتا ہے۔ اگر پوری دنیا کے لٹریچر کا مطالعہ کیا جائے تو کوئی بھی زبان ایسی نہیں ملے گی جس میں سلینگ کا استعمال نہ ہو۔ سلینگ دراصل زبان کا جزوِ خاص ہے جس سے کسی دور میں انحراف نہیں کیا جا سکتا ہے۔ بس اس کی شکلیں بدل سکتی ہیں ۔”
پروفیسرگرپال سنگھ نے کہا کہ "سلینگ زبان کا وہ حصہ ہے جسے ہم اپنی روزمرہ کی بول چال میں استعمال کرتے ہیں، اور قوم یا ملک کا اصل تعارف سلینگ کے ذریعے ہی ہوتا ہے۔ الفاظ نرم ہیں یا سخت، معتدل ہیں یا شدید، یہ الفاظ ہی قوم کا مزاج بتاتے ہیں، اور یہی سلینگ ہے۔ ”
پروفیسر سید علیم اشرف جائسی نے صدارتی خطاب پیش کرتے ہوئے عربی زبان کے لفظ "خصم” کی مثال پیش کی جو مختلف معانی میں استعمال ہوتا ہے۔ جیسے دشمن اور شوہر، انھوں نے سلینگ الفاظ کی معنوی پیچیدگیوں کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی زبان کا کوئی بھی لفظ ہو اس کی اپنی ایک منفرد نوعیت ہے، لیکن سلینگ کی خصوصیت یہ ہے کہ آپ ہر موقعہ اور محل پر با آسانی اسے استعمال کر سکتے ہیں۔
پروگرام کا آغاز مظہر سبحانی، سکریٹری یونیورسٹی لٹریری کلب کے استقبالہ کلمات سے ہوا۔ انھوں نے کہا کہ ” زبان صرف انسانوں کو ہی آپس میں جوڑنے کا کام نہیں کرتی ہے بلکہ زبان ملک اور قوم کی تاریخ کی محافظ ہوتی ہے، مروجہ زبانیں اس بات کی علامت ہیں کہ گزشتہ نسلیں کس عمدگی اور فکر کی بالیدگی سے کام لیتی تھیں۔ لیکچر کے موضوع کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے مظہر سبحانی نے کہا کہ اس طرح کے پروگراموں سے طلبہ کی علمی و ثقافتی نشوونما ہوتی ہے۔”
کونین رضا نے نظامت کے فرائض انجام دیے اور ارم زرقا نے شکریہ اداکیا، سفینہ بانوں نے پروگرام کے انتظام و انصرام کو سنبھالا اور قمر رضا نے سلینگ پر مبنی ایک نظم پیش کی۔
پروگرام کے انعقاد میں یونیورسٹی کے کلچرل کوآرڈنیٹر جناب معراج احمد، لٹریری کلب کے مینٹر ڈاکٹر امتیاز عالم، ڈراما کلب کے مینٹر ڈاکٹر عدنان بسم اللّٰہ اور دیگر اساتذہ، طلبہ و طالبات کی کثیر تعداد موجود تھی۔
Comments are closed.