مجوزہ وقف ترمیمی بل 2024ء دستور ہند کے بنیادی دفعات سے متصادم : محمد ابوشاہد رحمانی

مؤرخہ 3/نومبر 2024ء کو بلاک کوشیشور استھان کے برا گاؤں میں حسب ہدایت امیر شریعت حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی دامت برکاتہم تحفظ اوقاف ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا ، تلاوت کلام اللہ اور نعتیہ کلام کے بعد علاقہ کے معزز علماء کرام نے وقف ترمیمی بل اور حالات حاضرہ پر روشنی ڈالی ، خاص طور پر جناب مولانا غلام مصطفی صاحب قاسمی سکریٹری بلاک کو شیشور استھان پوربی نے اپنے خطاب میں وقف کی شرعی حیثیت پر روشنی ڈالی اور خطاب کے دوران مولانا نے فرمایا کو مؤمن کو بزدل نہیں ہونا چاہئے بلکہ ڈٹ کر حالات کا مقابلہ کرنا چاہیے اور ہر طرح کی قربانی کے لئے تیار رہنا چاہئے ، دار القضاء امارت شرعیہ مدرسہ رحمانیہ سوپول دربھنگہ کے قاضی شریعت مفتی محمد‌ابوشاہد رحمانی نے اپنے کلیدی خطاب میں امارت شرعیہ کا تعارف پیش کرنے کے بعد مجوزہ وقف ترمیمی بل کے نقصانات اور خطرات کو تفصیل سے بیان فرمایا ، انہوں نے فرمایا کہ یہ ترمیمی قانون آئین ہند کے دفعات 14/25/29/30/26اور 300a کے متصادم ہے ،اس قانون کے ذریعہ حکومت مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کر رہی ہے ،وقف جائیداد پر حکومت کنٹرول کرنا چاہتی ، اس قانون سے کسی طرح بھی یہ محسوس نہیں ہوتا ہے کہ حکومت وقف کے املاک کا تحفظ چاہتی ہے ، بلکہ اس کے ذریعہ وقف کے املاک میں خرد برد کرنا چاہتی ہے ، جو کسی بھی طرح سے قابل قبول نہیں ہے ، اس کے واپسی تک ہم سبھوں کو جد و جہد جاری رکھنی ہے ، ورکشاپ میں برا گاؤں کے علاوہ بھدول، ہتھرا، بلہا ، گوٹھانی، راج گھاٹ ، نیمی ، سندر پور اور مینٹھا کے معزز شخصیات نے شرکت کی ، شرکت کرنے والے افراد میں جناب تنویر عالم صاحب برا ، جناب مولانا امام علی رحمانی صاحب سندر پور ، جناب مولانا جلال الدین ندوی امام جامع مسجد بھدول ، حافظ بدرالحق صاحب ہتھرا صدر بلاک کوشیشور استھان پچھمی ، مفتی انوار الحق صاحب ہتھرا، مولانا رضوان صاحب امام مسجد بھدول، جناب مکھیا مجیب الرحمن برا ، جناب عادل کلام صاحب نشیمن ڈپو برا ، ماسٹر اشفاق صاحب ، ماسٹر انظار صاحب ، جناب مولانا کوثر صاحب ، حافظ شفیع احمد صاحب ، ماسٹر ابوبکر صاحب ، مولانا شاہنواز صاحب ، اور مولنا آصف کلام قاسمی صاحب قابل ذکر ہیں ، پروگرام کی نظامت جناب مولانا جلال الدین صاحب ندوی نے فرمائی اور اخیر میں قاضی شریعت مفتی ابوشاہد رحمانی نے دعاء پر مجلس کا اختتام فرمایا۔

Comments are closed.