ایس ڈی پی آئی کرناٹک ریاستی نمائندہ کونسل اجلاس کا میسور میں انعقاد، نئے ریاستی عہدیداران منتخب

میسور۔ (پریس ریلیز)۔ سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) کرناٹک کی 6ویں ریاستی نمائندہ کونسل اجلاس 25اور 26نومبر2024 کو میسور کے وہائٹ پیلس میں منعقد ہوا۔ اجلاس کا افتتاح ریاستی صدر عبدالمجید کے ہاتھوں پرچم کشائی سے ہوا۔ اجلاس کے پہلے دن کے پہلے سیشن میں ایس ڈی پی آئی ریاستی نمائندہ کونسل اجلاس کا افتتاح کرتے ہوئے پارٹی قومی نائب صدر بی ایم کامبلے نے کہا آج ملک انارکی، بدعنوانی، وسیع پیمانے پر فرقہ پرستی، مہنگائی جیسے کئی مسائل میں گھرا ہوا ہے۔کانگریس سمیت دیگر اپوزیشن پارٹیاں عوام کے لیے لڑنے میں ناکام ہو چکی ہیں۔ آج نہ قانون ساز اور نہ کارکن آئین کی خواہشات کے مطابق کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن بھی اس سے مستشنی نہیں ہے۔ ایس ڈی پی آئی کے ریاستی صدر عبدالمجید نے تعارفی تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ایس ڈی پی آئی نے گزشتہ تین سالوں میں اپنے آپ کو مسلسل جدوجہد اور فلاحی کاموں میں مصروف رکھا ہے۔ اگر آپ غور سے دیکھیں تو ریاست کرناٹک کی سیاست بہت پریشان کن ہے۔ کانگریس پارٹی جس نے مسلم کمیونٹی سے سب سے زیادہ ووٹ حاصل کئے اس نے مسلم کمیونٹی سے کئے گئے وعدوں کو پورا نہیں کیا۔ چاہے وہ حجاب کا مسئلہ ہو یا، 2Bریزرویشن کا مسئلہ یا بجٹ میں مسلمانوں کیلئے 10 ہزار کروڑ مختص نہ کرنا، سب میں کانگریس حکومت نے مسلمانوں کے ساتھ دھوکہ کیا ہے۔ آج مسلمانوں کو ہر طرف سے پریشان کیا جارہا ہے۔ دلتوں کے معاملے میں بھی سدارامیا حکومت غیر سنجیدہ ہے۔ سدارامیا حکومت خوف سے کام کر رہی ہے اور سدارمیا حکومت یو ٹرن میں بھی ماہر ہے۔ قبل ازیں پارٹی کے ریاستی سکریٹری عبدالرحیم پٹیل نے استقبالیہ پیش کیا۔ اجلاس میں قومی جنرل سکریٹریان عبدالمجید مجید فیضی، الیاس محمد تمبے۔ محمد اشرف، قومی سکریٹریان ریاض فرنگی پیٹ، الفونس فرانکو، قومی کمیٹی کے اراکین ڈاکٹر محبوب شریف عواد، عبدالحنان، منور حسین نے خصوصی تقاریر کیں۔ اجلاس میں پارٹی کی تین سالہ کارگردگی رپورٹ پیش کی گئی۔اجلاس کے دوسرے دن آئندہ تین سالوں 27۔2024کے لیے نئی ریاستی کمیٹی اور عہدیداروں کا انتخاب عمل میں آیا۔ قومی جنرل سکریٹری عبدالمجید فیضی نے نئی ریاستی کمیٹی ورکنگ کمیٹی اور محمد اشرف نے نئے ریاستی عہدیداروں کا اعلان کیا۔جس کے تحت ایس ڈی پی آئی کرناٹک کے ریاستی صدر کے طور پر عبدالمجید، ریاستی نائب صدور کے طور پر عبدالحنان، دیوارنور پتتن جیا،محترمہ شاہد ہ تسنیم،ریاستی جنرل سکریٹریان کے طور پر مجاہد پاشاہ، مجید تمبے، بی آر بھاسکر پرساد، افسر کوڈلی پیٹ اور ریاستی سکریٹریان کے طور پر افسر کے آر نگر، انگاڈی چندرو، اکرم مولانا، رمضان کڈیوال، ریاض کڈامبو اور ریاستی خازن کے طور پر امجد خان منتخب ہوئے۔ مزید برآں، 17 دیگر ارکان کو ریاستی کمیٹی کے ارکان کے طور پر منتخب کیا گیا۔ ریاستی کمیٹی کے اعلان کے بعد قومی سکریٹری ریاض فرنگی پیٹ نے ان 11 کونسلرز کا اعلان کیا جو قومی نمائندہ اجلاس میں شرکت کرنے والے ہیں۔
اجلاس میں مندرجہ ذیل9 اہم قرار دادیں منظور کی گئیں۔
1)۔اجلاس میں ریاست گیر عوامی تحریکوں کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا جس میں کرناٹک کانگریس حکومت کے عوام مخالف اقدامات، بشمول ریزرویشن میں اضافہ، ذات پات کی مردم شماری کی رپورٹ عام کرنے سے انکاراور دیگر مسائل کے بارے میں انصاف کا مطالبہ کیا جائیگا۔
2)۔اجلاس میں پسماندہ طبقات کے آئینی حقوق کا تحفظ اور قانون ساز اسمبلی میں داخلہ حاصل کرنے کے لیے مسلسل سیاسی جدوجہد اور عوامی بیداری کی مہموں کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
3)۔میٹنگ نے کانگریس کی ریاستی حکومت پر تنقید کی کہ وہ بی جے پی دور کے گھوٹالوں، خاص طور پر کووڈ سے متعلق بدعنوانی سے متعلق اپنے آپ کو محض بیانات اور اقدامات تک محدود رکھے ہوئے ہے، اور ریاستی حکومت پر زور دیا کہ وہ بی جے پی کی ریاست کے مالیات کی لوٹ مار کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرے۔
(4۔اجلاس نے حکومت پر زور دیا کہ وہ نفرت انگیز تقاریر اور میڈیا پر نظر رکھے جو بدامنی پھیلاتے ہیں اور ضرورت پڑنے پر ایسے سماج دشمن عناصر کے خلاف سخت کارروائیاں کریں۔
5)۔اجلاس میں گائے کے ذبیحہ پر پابندی کے قانون، تبدیلی مذہب مخالف قانون، اور حجاب پر پابندی کے حکم کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
6)۔اجلاس نے اس بات پر زور دیا کہ ریاستی حکومت کو وقف بورڈ کی خود مختاری کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرنے والی فرقہ پرست طاقتوں کے سامنے نہیں جھکنا چاہیے۔
7)۔اجلاس نے علاقے کی جامع ترقی کے لیے حیدرآباد کرناٹک ڈیولپمنٹ بورڈ کے ماڈل پر مبنی نارتھ کرناٹک ڈیولپمنٹ بورڈ کی تشکیل کا مطالبہ کیا۔
8)۔اجلاس نے حکومت پر زور دیا کہ وہ سیاحت اور دیگر شعبوں کو ترجیح دے جو ساحلی کرناٹک میں بے روزگاری کو کم کرنے کے لیے روزگار کے مواقع فراہم کرتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے اگلے بجٹ میں 3000 کروڑ روپے مختص کرنے کی اپیل کی گئی۔
9)۔ایس ڈی پی آئی کی 6ویں ریاستی نمائندہ میٹنگ میں منگلور، باگل کوٹ، اترا کنڑ اور دیگر اضلاع میں سرکاری میڈیکل کالج اور خصوصی اسپتال قائم کرنے کے لیے حکومت پر دباؤ ڈالنے کا فیصلہ کیا گیا۔
Comments are closed.