معاہدہ طے ہو جانے کے باوجود غزہ پر اسرائیلی حملے جاری

 

بصیرت نیوزڈیسک

بدھ کے روز امریکہ، مصر اور قطر کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کا اعلان ہونے کے بعد دنیا بھر میں جشن منایا گیا جس کے تحت یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے غزہ میں لڑائی ختم اور جنگ زدہ پٹی سے اسرائیلی افواج کا بتدریج انخلا ہو گا۔

 

تاہم اس اعلان کو احتیاط کے ساتھ پیش کیا گیا کیونکہ فلسطینی انکلیو پر اسرائیلی حملے جاری رہے جن سے جنگ بندی کے اعلان کے چند گھنٹوں کے اندر کم از کم 20 افراد ہلاک ہو گئے۔

 

فلسطین نیشنل انیشیٹو (پی این آئی) کے رہنما مصطفیٰ برغٖوثی نے اسرائیل اور حماس کے درمیان حالیہ اعلان کردہ جنگ بندی معاہدے کو غزہ کی محصور پٹی کے عوام کی "نسل کشی” روکنے کا ایک ذریعہ قرار دیا ہے۔

 

انہوں نے العربیہ کو بتایا، "اس [جنگ بندی معاہدے] کا مطلب غزہ میں نسل کشی اور فلسطینیوں کو درپیش جنگی جرائم کو روکنا ہے جس میں اجتماعی سزا اور نسلی تطہیر شامل ہے۔ ہمارے لیے اہم ترین چیز تباہی اور بربادی کو روکنا ہے۔”

"ہمیں ابھی تک 100 فیصد یقین نہیں ہے۔” برغوثی نے اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاہو کو ایک "خود غرض آدمی” قرار دیا جو اپنے سیاسی مفادات کے تحفظ کے لیے کوشاں ہے۔

 

اسرائیل نے جمعرات کو حماس پر جنگ بندی معاہدے کے بعض حصوں سے انحراف کا الزام عائد کیا اور کہا کہ حماس کی جانب سے معاہدے کی تصدیق ہونے تک اسرائیلی کابینہ اس معاہدے پر اجلاس نہیں کرے گی۔

 

وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے ایک بیان میں کہا، "حماس نے ثالثین اور اسرائیل کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کے بعض حصوں سے انکار کر دیا ہے تاکہ آخری لمحات کی مراعات حاصل کی جائیں۔” دفتر نے مزید کہا کہ اس سے آخری وقت میں بحران پیدا ہوا۔

 

چھے ہفتے کی جنگ بندی کا معاہدہ اتوار، 19 جنوری سے نافذ العمل ہو گا۔ معاہدے کی تفصیلات جو صدر جو بائیڈن نے بدھ کے روز ایک تقریر کے دوران بیان کیں، اسی معاہدے کی قریب سے عکاسی کرتی ہیں جو انہوں نے گذشتہ سال تجویز کیا تھا۔ اس کے باعث کئی سیاسی مبصرین اور تجزیہ کاروں نے جنگ بندی کے حصول میں مہینوں کی تاخیر پر سوالات اٹھائے تھے۔

 

برغوثی نے کہا، "میرے خیال میں ہم نے چھے ماہ ضائع کیے اور اس عمل میں 10,000 فلسطینی اور بعض اسرائیلی اسیران ہم سے جدا ہو گئے۔”

Comments are closed.