یوسی سی نامنظور،تحفظ شریعت کے لیے خواتین اسلام پرعزم

 

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا ممبئی میں خصوصی اجلاس،یونیفارم سول کوڈ کے نفاذ کے خلاف مؤثر اقدامات کا جلد اعلان

 

ممبئی۔۲۹۔جنوری: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے شعبہ خواتین کے زیر اہتمام “تفہیم شریعت برائے خواتین” کا اہم اجلاس انجمن اسلام سیف طیب جی کالج، ممبئی سینٹرل کے آڈیٹوریم میں منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا فضل الرحیم مجددی، شعبہ خواتین کی سربراہ محترمہ جلیسہ سلطانہ، عظیمہ صادقہ فاطمہ، پروفیسر مونسہ بشری عابدی اور دیگر معزز اراکین نے شرکت کی۔

جنرل سکریٹری مولانا فضل الرحیم مجددی نے اپنے خطاب میں کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اپنے قیام کے بعد سے نہ صرف شریعت کے تحفظ کے لیے کام کر رہا ہے بلکہ اس کے نفاذ اور تفہیم کے لیے بھی بھرپور کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ شریعت کو اپنی زندگیوں میں نافذ کریں۔

یونیفارم سول کوڈ اور وقف کے قانون پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بورڈ کی مختلف ٹیمیں ان قوانین کا تفصیلی جائزہ لے رہی ہیں اور جلد ہی ان کے خلاف مؤثر اقدامات کا اعلان کیا جائے گا۔

رکن بورڈ مفتی سعید الرحمن نے اسلامی تاریخ میں خواتین کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ خواتین اسلام کو اپنی بے پناہ خدمات اور قربانیوں پر فخر ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں اسلام دشمن عناصر مسلم خواتین کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، لہٰذا خواتین کو اس سازش سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔

مفتی اشفاق قاضی نے اپنے خطاب میں اسلام کے خاندانی نظام کی خوبیوں پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ انہوں نے مختلف مثالوں کے ذریعے حاضرین کو بتایا کہ اسلام نے خواتین کو جو حقوق دیے ہیں، وہ دیگر مذاہب میں نہیں ملتے۔ انہوں نے پروپیگنڈہ کرنے والوں کے غلط دعووں کا پردہ فاش کرتے ہوئے واضح کیا کہ شریعت خواتین کے حقوق کا سب سے بہتر محافظ ہے۔

نظامت کرتے ہوئے بورڈ کے رکن عاملہ مولانا محمود دریابادی نے کہا کہ یونیفارم سول کوڈ کا جبری نفاذ ہندوستانی دستور کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرسنل لاء ہمارے مذہب کا حصہ ہے اور دستور ہند نے ہمیں اپنے مذہب پر عمل کرنے کی مکمل آزادی دی ہے۔ انہوں نے خواتین سے اپیل کی کہ وہ اکابرین بورڈ کی طرف سے آنے والی ہدایات کا انتظار کریں اور تحفظ شریعت کے لیے مسلم پرسنل لا بورڈ کے ہر اقدام کی تائید کریں۔

پروگرام کے دوسرے حصے میں صرف خواتین نے شرکت کی۔ شعبہ خواتین کی سربراہ محترمہ جلیسہ سلطانہ نے اسلامی خاندانی نظام کی خوبیوں پر تفصیل سے گفتگو کرتے ہوئے بعض غلط فہمیوں کا ازالہ کیا۔ انہوں نے یونیفارم سول کوڈ اور وقف بل کی خرابیوں سے حاضرین کو آگاہ کیا۔

حیدرآباد سے تشریف لائی ہوئی عظیمہ صادقہ فاطمہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسلم خواتین کو تحفظ شریعت کے لیے مسلم پرسنل لا بورڈ کی ہدایات کا انتظار کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ نبی اکرم ﷺ کے ذریعے اللہ نے جو دین ہم تک پہنچایا ہے، وہ کامل ہے اور قیامت تک یہی دین باقی رہے گا۔

ممبئی کی رکن عاملہ پروفیسر مونسہ بشری عابدی نے تعدد ازدواج، وراثت میں عورتوں کا حصہ اور دیگر اسلامی قوانین کی مصلحتوں کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ اسلام کا قانون دنیا کا سب سے بہتر قانون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی مرضی سے اس قانون کو اپناتے ہیں اور ہمیں کسی دوسرے قانون کی ضرورت نہیں۔

 

انہوں نے یونیفارم سول کوڈ پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں یوسی سی ہرگز منظور نہیں ہے۔ اسلام ہمیں جو حقوق دیتا ہے وہ دنیا کے کسی قانون میں نہیں ملتے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم خواتین پر ظلم کے نام نہاد پروپیگنڈے بے بنیاد ہیں۔

پروگرام کا آغاز ممبئی کی رکن بورڈ عشرت شیخ کی خیر مقدمی تقریر سے ہوا، جس میں انہوں نے اسلام کے خاندانی نظام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اسلام واحد مذہب ہے جو ہر فرد کے ساتھ انصاف کرتا ہے۔

خواتین کے اجلاس کی نظامت ایڈووکیٹ حوریہ پٹیل نے کی۔ اس دوران ممتاز آپا اور سلمیٰ آپا نے بھی خطاب کیا۔ اجلاس کے اختتام پر جلیسہ سلطانہ نے حاضرین کے سوالات کے جوابات دیے اور دعا کے ساتھ پروگرام اختتام پذیر ہوا۔

Comments are closed.