حضرت مولانا مفتی محمد شعیب اللہ خان صاحب کے دست مبارک سے جلسۂ دستار بندی کا شاندار انعقاد

ڈی جے ہلی، بنگلور: مدرسہ مفتاح القرآن میں ایک روح پرور جلسۂ دستار بندی منعقد ہوا، جس میں 18 خوش نصیب طلبہ نے حفظِ قرآن مکمل کرنے کی سعادت حاصل کی۔ یہ بابرکت محفل علم و نور سے بھرپور رہی، جس میں علمائے کرام، حفاظ، اساتذہ، والدین اور معزز مہمانوں نے شرکت کی۔
جلسے کا آغاز قاری سہراب صاحب کی تلاوتِ قرآن مجید سے ہوا، جس کی تلاوت نے سامعین کے دلوں کو نور سے بھر دیا۔ اس کے بعد نعتِ رسول ﷺ پیش کرنے کی سعادت قاری نعمت اللہ ریاضی نے حاصل کی، جس نے محفل کو مزید روحانی بنا دیا۔
جلسے میں معروف عالمِ دین حضرت مولانا طاہر حسین صاحب رشادی (استادِ حدیث، سبیل الرشاد، بنگلور) نے قرآن کی فضیلت پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا:
"قرآن کریم کا نزول اللہ کی سب سے بڑی نعمت ہے۔ یہ کتابِ ہدایت صرف تلاوت کے لیے نہیں بلکہ اس پر عمل کرنے کے لیے نازل کی گئی ہے۔ اگر ہم اپنی زندگیوں کو قرآن کے مطابق ڈھال لیں تو دنیا و آخرت میں کامیابی یقینی ہے۔”
یہ عظیم الشان جلسہ حضرت مولانا محمد نوشاد عالم صاحب قاسمی (صدر، آل انڈیا ملی کونسل، کرناٹک) کی صدارت میں منعقد ہوا، جو خود بھی مدرسہ مفتاح القرآن کے سرپرست ہیں۔ اپنے خطاب میں انہوں نے مدرسے کی ترقی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا:
"چند سالوں میں 18 طلبہ نے حفظِ قرآن مکمل کیا، یہ مدرسے اور اس کے اساتذہ کی محنت کا نتیجہ ہے۔ جن لوگوں نے مدرسے کی امداد کی ہے، ان کی مدد ہرگز ضائع نہیں جائے گی بلکہ اللہ تعالیٰ کے ہاں اس کا بہت بڑا اجر ہے۔ قرآن کی خدمت کرنے والوں کو دنیا اور آخرت میں عظیم انعامات ملیں گے۔”
اس موقع پر حضرت مولانا اکرام صاحب رشادی (استاد، مدرسہ مفتاح القرآن) نے خطبۂ استقبالیہ پیش کیا، جس میں انہوں نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور مدرسے کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔
اس کے بعد حضرت مولانا مفتی فردوس صاحب احیائی نے فرمایا:
"الحمدللہ، ہمارا معاشرہ ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ ڈی جے ہلی جو پہلے غربت کا شکار تھا، اب دینی و تعلیمی ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ ہمیں اپنے بچوں کو دینی تعلیم دلانے میں کوئی کوتاہی نہیں کرنی چاہیے۔”
جلسے کے اختتام پر حضرت مولانا مفتی محمد شعیب اللہ خان صاحب مفتاحی نے انتہائی بصیرت افروز خطاب فرمایا۔ انہوں نے فرمایا:
"عالمِ دین سے اپنا رشتہ مضبوط کرو، اپنے بچوں کو ضرور مدرسے میں داخل کراؤ اور دینی علم کو ترجیح دو۔ کچھ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ مدارس صرف غریب بچوں کے لیے ہیں، یہ بالکل غلط سوچ ہے۔ دین کی تعلیم ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے۔ اگر ہم نے اپنے بچوں کو دینی تعلیم سے دور رکھا تو وہ دنیا اور آخرت دونوں میں نقصان اٹھائیں گے۔”
بچوں کی طرف سے بھی شاندار پروگرام پیش کیے گئے، جس نے جلسے کو مزید خوبصورت بنایا۔
محمد قربان نے تلاوتِ قرآن سے جلسے کا آغاز کیا۔
محمد سیف اللہ نے نعتِ رسول ﷺ پیش کی۔
محمد علی، محمد فیروز، محمد عدنان، محمد امان اللہ، محمد دانش، عبدالباسط نے تقاریر کیں، جن میں دینی و اصلاحی موضوعات پر بات کی گئی۔
محمد حسن، محمد فیض، محمد عتیق، ابوذر نے مکالمہ پیش کیا، جسے حاضرین نے بے حد سراہا۔
جلسے کا سب سے اہم اور پرمسرت لمحہ وہ تھا جب حضرت مولانا مفتی محمد شعیب اللہ خان صاحب مفتاحی کے دستِ مبارک سے طلبہ کی دستار بندی کی گئی، اسناد عطا کی گئیں اور انعامات سے نوازا گیا۔ یہ لمحات نہ صرف طلبہ بلکہ ان کے والدین اور اساتذہ کے لیے بھی بے حد جذباتی اور خوشی سے بھرپور تھے۔
جلسے کے اختتام پر حضرت مولانا مفتی محمد شعیب اللہ خان صاحب مفتاحی نے دعا کروائی، جس میں تمام مہمانوں، اساتذہ، حفاظِ کرام، اور مدرسے کے معاونین کے لیے خصوصی دعائیں کی گئیں۔
آخر میں جناب الحاج حضرت قاری رمضان علی صاحب نعمانی (مہتمم، مدرسہ مفتاح القرآن) نے تمام مہمانانِ کرام کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔
اس جلسے کی نظامت کے فرائض حضرت مولانا مفتی محمد اطہر صاحب نے بحسن و خوبی انجام دی، جبکہ طلبہ کے پروگرام کی نظامت حضرت قاری فرقان صاحب نے کی۔
Comments are closed.