حساب سے زکوٰۃ اداکرنا اوراس کے مصارف میں خرچ کرنا فرض ہے:انیس الرحمن قاسمی

آل انڈیا ملی کونسل بہارکے زیر اہتما م ویبینار میں اہل علم کا اظہار خیال
پھلواری شریف(پریس ریلیز)
زکوٰۃ اسلام کا بنیادی رکن ہے۔قرآن کریم نے متعدد مقامات پر اس کی فرضیت کا ذکر کیا ہے۔ زکوٰۃ کا مقصد غریبوں،مسکینوں اورمحتاجوں کی داد رسی اورامیروں کے مال کو پاک کرنا ہے۔ یہ اسلامی معاشرہ کے امیروں سے لیا جاتا ہے اورغریبوں پر تقسیم کیا جاتا ہے۔ اللہ نے زکوٰۃ کا ایک مستقل نظام قائم کیا ہے اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی ایک ایک شق کو وضاحت کے ساتھ بیان فرمادیا ہے۔ زکوٰۃ کن پر اورکب فرض ہوگی،زکوٰۃ لینے کے حق دار کون لوگ ہیں، کن پر یہ رقم خرچ کی جائے گی،اس کے مدات کیا ہیں۔یہ تمام باتیں قرآن وحدیث میں وضاحت کے ساتھ موجود ہیں۔زکوٰۃ وصدقات کا ایک مکمل نظام اسلام نے قائم کیا ہے،تاکہ بھوک مری اورفاقہ کشی سے کسی غریب کی موت نہ ہو۔ معاشرہ کا کوئی فرد دوااورکپڑا نہ ملنے کی وجہ سے ہلاک نہ ہو، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زکوٰۃ کی وصولی کے لیے باضابطہ عاملین مقرر فرمائے تھے، جن کام ہی تھا امیروں سے زکوٰۃ وصول کر کے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جمع کرنا اورجب یہ زکوٰۃ جمع ہوجاتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے فوراً ہی مستحقین میں تقسیم فرمایا دیا کرتے تھے۔ عہد فاروقی میں حضرت عمر فاروق نے زکوٰۃ کے نظام کومستحکم بنانے کے لیے باضابطہ بیت المال قائم کیا۔زکوٰۃ کی صحیح طورپرحساب کے ساتھ ادائیگی اورحقیقی مستحقین میں اس کی تقسیم کا نظام اسلام کا ایسا عادلانہ نظام ہے، جس سے معاشرہ میں توازن پیدا ہوتا ہے اورسماج کو مالی تنگی سے بچاجایاسکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار آل انڈیاملی کونسل کے قومی نائب صدر مولاناانیس الرحمن قاسمی نے زکوٰۃ کے موضوع پرمنعقد ایک ویبینارمیں کیا۔ واضح ہو کہ یہ ویبینار آل انڈیا ملی کونسل،بہار کے زیر اہتمام یکم مارچ مطابق 30/شعبان المعظم کو منعقد ہوا تھا۔ جس میں ملک کے معروف علماء اوراصحاب علم نے شرکت کی۔ مولانا قاسمی نے مزید کہا کہ ترغیب زکوٰۃ کی تحریک چلائی جانی چاہیے،تاکہ لوگوں میں زکوٰۃ جیسے اہم اوربنیادی اسلامی رکن کے تئیں بیداری پیدا ہو۔ انہوں نے ائمہ مساجد سے اپیل کی کہ کم ازکم ایک دو جمعہ زکوٰۃ کو اپنے تقریر اورخطبہ کا موضوع بنائیں۔اس ویبینار سے خطاب کرتے ہوئے معروف عالم دین اورفتویٰ آن لائن دیوبند کے ڈائرکٹر مفتی ارشد فاروقی نے کہا کہ زکوٰۃ کے نظام سے پوری امت کو واقف کرانا ہماری ذمہ داری ہے،اس ملک میں زکوٰۃ اداکرنے والوں کی اتنی بڑی تعدادموجود ہے،اگر وہ اپنی زکوٰۃ پورے حساب وکتاب کے ساتھ اداکریں تومسلم معاشرہ سے مالی تنگی دورہوجائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ زکوٰۃ کا اجتماعی نظام ہونا چاہیے اوراس کے لیے ملک کے اکابر علماء کو سرجوڑ کر بیٹھنا چاہئے اورلائحہ عمل بنانا چاہیے، زکوٰۃ کا بہتر نظام سے دولت کی عادلانہ تقسیم ہوسکے گی۔ آل انڈیا ملی کونسل،بہار کے نائب صدرمولاناابوالکلام شمسی قاسمی نے کہا کہ یہ موضوع انتہائی اہمیت کا حامل ہے،آل انڈیا ملی کونسل اس پر مستقل سیمینار منعقد کرے،تو بہتر قدم ہوگا، تاہم ملی کونسل نے اس طرف توجہ دلائی کہ یہ وقت کا تقاضا تھا اوریہ ایک مستحسن قدم ہے، انہوں نے مزید کہا کہ زکوٰۃ کی رقم سے علم دین کی نشرواشاعت اورتحفظ دین پر خرچ کی جائے تو یہ بہتر بات ہوگی، اس سے مدارس کا نظام مستحکم ہوگا اوراس ملک میں مدارس نے حفاظت دین کی جو خدمت انجام دی ہے، وہ جگ ظاہرہے، اس لیے وہ زیادہ مستحق ہے کہ اس پر یہ رقم خرچ کی جائے۔آل انڈیا ملی کونسل،بہار کے صدر مولانا محمد عالم قاسمی نے کہا کہ زکوٰۃ کے سلسلے میں زکوٰۃ بیداری تحریک چلانی ضروری ہے، کیوں کہ بہت سارے لوگ اس کی فرضیت سے تو واقف ہیں، لیکن اس کی طریقہئ ادائیگی اورکب اورکن پر فرض ہوتی ہے اور اس کے مصارف کیا ہیں، اس سے ناواقف ہیں اورجو لوگ زکوٰۃ کی فرضیت سے واقف بھی ہیں،تووہ بھی ادائیگی میں بڑی کوتاہی کرتے ہیں، اس لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ لوگوں کو بتایا جائے کہ زکوٰۃ کا نہ اداکرنا کتنا بڑا گناہ ہے، انہوں نے مزید کہا کہ جو ادارے،مدارس اورتنظیموں کو تصدیق نامہ جاری کرتے ہیں، ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ تصدیق نامہ حاصل کرنے والے اداروں کی اچھی طرح جانچ کریں کہ وہاں زکوٰۃ کی رقم دی جاسکتی ہے یا نہیں اورپھر تصدیق نامہ جاری کریں۔آل انڈیا ملی کونسل،بہار کے نائب صدر مفتی سہیل احمد قاسمی نے کہا کہ جس طرح زکوٰۃادانہ کرنا بڑا گناہ ہے، اسی طرح زکوٰۃ وصول کر کے اس کے مصارف پر خرچ نہ کرنا سنگین گناہ ہے، انہوں نے مزید کہا کہ زکوٰۃ دینے والوں پر واجب ہے کہ وہ خود مستحقین تک اپنی زکوٰۃ خود پہونچائیں اسی طرح ان اداروں کی ذمہ داری ہے جو زکوٰۃ وصول کرتے ہیں،وہ پوری دیانت داری کے ساتھ زکوٰۃ کی رقم اللہ کی طرف سے متعینہ آٹھ مصارف پر ہی خرچ کریں، کیوں کہ ان مصارف کے علاوہ زکوٰۃ کی رقم خرچ کرنا ناجائزہے۔ آل انڈیا ملی کونسل،بہار کے جوائنٹ جنرل سکریٹری مولانامحمد ابوالکلام شمسی نے کہا کہ زکوٰۃ اسلام کا بنیادی رکن ہے اورزکوٰۃ اداکرنے والے کو اپنی تجارت،اپنے مال کا حساب کرنے کے بعد ہی زکوٰۃ اداکرنی چاہئے۔جب کہ مولانا محمدسید عادل فریدی نے کہا کہ آج کا سماجی مسئلہ یہ ہے کہ عورتوں کے پاس زیورات ہوتے ہیں اورزیورات میں زکوٰۃ واجب ہے، بہت سی عورتیں جو خود جاب نہیں کرتی ہیں،ان کے لیے زکوٰۃ اداکرنا مشکل ہوتا ہے۔ تو ان کے شوہروں کو چاہئے کہ ان کی طرف سے زکوٰۃ اداکریں یا پھروہ انہیں پاکٹ منی دیں،جسے وہ پس اندازکرتی رہیں،اوررمضان میں اپنی زکوٰۃ اداکریں،اس لیے اس طرف توجہ دینی چاہیے۔اس ویبینار کا آغازمفتی محمد جمال الدین قاسمی کی تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔نظامت مفتی محمد نافع عارفی جنرل سکریٹری آل انڈیا ملی کونسل،بہارنے کی جب کہ مولانا نوراللہ نعمانی سہرسہ،مفتی زاہد مدھے پورہ، مولانا نجم الہدیٰ مدھوبنی وغیرہ ویبینارمیں شریک تھے۔
Comments are closed.