محسن ملت، قطب دکن، میر کارواں تھے میر قطب الدین علی چشتی رحمہ اللہ از: غلام مصطفی عدیل قاسمی

محسن ملت، قطب دکن، میر کارواں تھے میر قطب الدین علی چشتی رحمہ اللہ
از: غلام مصطفی عدیل قاسمی
روشن اور ہنس مکھ چہرہ، کسی رہنما کی طرح کشادہ پیشانی، دیکھیں تو کسی قدیم زمانے کے اولیاء کاملین کے گروہ کا تارہ جدید دور میں بھیجا گیا نظر آئے اور دل و دماغ پر اپنی محبت و فنائیت کی تاثیر ڈال کر اپنا گرویدہ بنا جائے ، آہ افسوس کس قدر جاذبیت تھی اس پیر کامل کی ادا و نشست و برخاست میں! کس قدر کشش و تاثیر تھی اس پیر مغاں کی فغاں میں! دل پر عجیب سی بے چینی چھا گئی ہے جب یہ خبر نظر سے گزری کہ سرزمین دکن کا زندہ ولی بلکہ سرزمین ہند کا محسن، قطب دکن کہلایا جانیوالا ہردلعزیز رہبر و رہنما اور میر کارواں مولانا میر قطب الدین علی چشتی نوراللہ مرقدہ بانی و مہتمم جامعہ انوار الہدی کشن باغ بہادر پورہ حیدرآباد بھی دار فنا سے دار بقا کی طرف کوچ کرگئے! انا للہ وانا الیہ رجعون۔
یقینا یہ خبر حضرت کی دین دار صلبی اولاد کے علاوہ سینکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں شاگردوں کے اوپر بجلی بن کر گری ہوگی کہ وہ ذات جن کی شفقت میں کسی طرح کا کوئی امتیاز نہ تھا، جنکی آہ سحر گاہی نے ہزاروں بے دین گھرانوں میں دین اسلام کی شمعیں جلائی۔ "خدا رحمت کند این عاشقان پاک طینت را”
رب کی بارگاہ میں دست بہ دعا ہوں کہ اپنے خون جگر سے سینچے مدرسوں کو سرسبز و شاداب رکھے اور آپ کی جملہ قربانیوں کو قبول فرمائے۔
آپ کے تمام شاگرد و متعلقین بالخصوص حافظ نصیرالدین، حافظ نظام الدین، حافظ نور الدین علی عابد، مفتی معراج الدین علی ابرار وغیرہم کی خدمت میں تعزیت مسنونہ بیش کرتا ہوں، حق جل مجدہ حضرت محسن امت کو غریق رحمت کرے اور جمیع اہل خانہ و متعلقین و منتسبین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔
غلام مصطفی عدیل قاسمی
ایسوسی ایٹ ایڈیٹر ملی بصیرت ممبئی و جنرل سیکرٹری رابطہ صحافت اسلامی ہند
9059101653
Comments are closed.