مرکزعلم ودانش علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی تعلیمی وثقافتی سرگرمیوں کی اہم خبریں

 

 

ذاکر حسین کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹکنالوجی میں پلیسمنٹ کی تیاریوں پر خصوصی پروگرام منعقد

 

علی گڑھ، 25 اپریل: ذاکر حسین کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹکنالوجی، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ٹریننگ اینڈ پلیسمنٹ دفتر (ٹی پی او) نے پلیسمنٹ کی تیاریوں اور جائزہ پر ایک معلوماتی سیشن منعقد کیا۔ کالج کے پرنسپل پروفیسر محمد مزمل کی رہنمائی میں منعقدہ اس پروگرام کا مقصد طلبہ کو کیمپس بھرتی کے لیے درکار مہارتوں سے آراستہ کرنا تھا۔

 

کلیدی مقرر، الیکٹرانک ڈیزائن آٹومیشن کے کنسلٹنٹ مسٹر روہت پریہ درشی، سافٹ ویئر انجینئر، آرٹرس اور وائس پریسیڈنٹ، اسٹیلتھ اسٹارٹ اپ نے اپنے خطاب میں بھرتی کے عمل کے اہم نکات پر روشنی ڈالی اور مضبوط ابلاغی صلاحیت، مطابقت اور تخلیقی سوچ کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے اے ایم یو کے سابق طلبہ کی متاثرکن کامیاب کہانیاں بھی بیان کیں اور طلبہ کو ’انجینئرنگ مائنڈ سیٹ‘ اپنانے اور ہر ادارے میں بہتر کردار ادا کرنے کی ترغیب دی۔

 

پروفیسر فرید مہدی، پروفیسر سلیم انور خاں، ٹی پی اور مسٹر محمد فرحان سعید اور اسسٹنٹ ٹی پی او ڈاکٹر آل عمران کی نگرانی میں یہ سیشن کامیابی کے ساتھ تکمیل کو پہنچا۔ سیشن کا آغاز گزشتہ پلیسمنٹ رجحانات کے جائزے سے ہوا اور طلبہ کو بھرتی مہمات کے لیے خود کو بہتر طور پر تیار کرنے کی تربیت فراہم کی گئی۔

 

اپنے اختتامی کلمات میں پروفیسر فرید مہدی نے شخصیت کی نشوو نما اور ابلاغی صلاحیت کو پیشہ ورانہ کامیابی کے اہم عوامل قرار دیا۔

 

………………………….

 

معروف سائنسداں پدم شری پروفیسر اشوتوش شرما نے ”نئے الفیہ میں سائنس اور سائنسداں“ کے موضوع پر اے ایم یو میں توسیعی خطبہ دیا

 

علی گڑھ، 25 اپریل: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ کیمیکل انجینئرنگ کے زیر اہتمام ایک توسیعی خطبہ کا اہتمام جے این میڈیکل کالج آڈیٹوریم میں کیا گیا، جس میں ممتاز سائنسداں پدم شری پروفیسر اشوتوش شرما،ایف این اے، ایف ٹی ڈبلیو اے ایس، انسٹی ٹیوٹ چیئر پروفیسر، آئی آئی ٹی کانپور اور صدر، انڈین نیشنل سائنس اکیڈمی (آئی این ایس اے) نے ”نئے الفیہ میں سائنس اور سائنسداں: ایک جری نئی دنیا“ کے موضوع پر خطبہ دیا۔

 

پروفیسر شرما نے تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا میں سائنس کے انقلابی کردار پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے موجودہ دور میں سائنسدانوں کو درپیش چیلنجوں جیسے پائیدار ترقی، ٹیکنالوجیز کا انضمام، ذہین مشینوں کا ابھار اور ڈیٹا کے دور میں علم کی تنظیم پر تفصیل سے گفتگو کی۔

 

انھوں نے عصری تحقیق میں تنقیدی و تخلیقی سوچ، جدت، اور انٹر ڈسپلینری نقطہ نظر کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے تحقیق کو سماجی ضرورتوں سے جوڑنے اور سائنسی تلاش و جستجو میں دلچسپی، معیار اور جذبے کے امتزاج کو وقت کی ضرورت قرار دیا۔

 

پروفیسر شرما نے ایجاد اور اختراع، آلے پر مبنی سائنس بمقابلہ مسئلے پر مبنی سائنس، اور تدریجی بمقابلہ انقلابی تحقیق کے درمیان فرق کو واضح کیا۔ انھوں نے سائنسی سماجی ذمہ داری، اکیڈمیا میں انعامات کے ڈھانچہ اور ہندوستانی ریسرچ سسٹم پر بھی گفتگو کی۔

 

پروگرام کے آرگنائزنگ سکریٹری پروفیسر احمد طارق جمیل نے اپنے ابتدائی کلمات میں مقرر موصوف کا تعارف کراتے ہوئے بتایا کہ وہ پروفیسر شرما کے پہلے پی ایچ ڈی طالب علم ہیں اور 1990 کی دہائی میں ان سے آئی آئی ٹی کانپور میں علمی تربیت حاصل کی۔ توسیعی خطبہ کے بعد سوال و جواب کا سیشن بھی ہوا۔

 

پروفیسر نثار احمد، ڈین، فیکلٹی آف انجینئرنگ اینڈٹکنالوجی نے اپنے صدارتی کلمات میں سائنسی مشاہدے، تجربے اور شواہد کو سائنس کی بنیاد قرار دیا۔ انہوں نے کہاکہ قدیم سائنسی تحقیق آج کے انقلابی شعبہ جات جیسے مصنوعی ذہانت (اے آئی) اور مشین لرننگ میں بھی رہنمائی فراہم کر رہی ہے۔

 

پروگرام کی نظامت بی ٹیک، کیمیکل انجینئرنگ کی طالبات فاطمہ وجیہ اور فاطمہ خان نے کی، جبکہ شعبہ کیمیکل انجینئرنگ کے صدر پروفیسر محمد دانش نے شکریہ کے کلمات ادا کئے۔

 

پروفیسر اشوتوش شرما نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی علمی فضا اور مہمان نوازی کو سراہا اور کیمپس کے اہم مقامات جیسے سرسید اکیڈمی، مولانا آزاد لائبریری، موسیٰ ڈاکری میوزیم، اسٹریچی ہال، یونیورسٹی مسجد، اور جے این ایم سی کمپلیکس کا دورہ بھی کیا۔

 

پروگرام کے بعد نیو گیسٹ ہاؤس میں ظہرانہ کے دوران اے ایم یو وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون نے پروفیسر شرما سے ملاقات کی اور دیگر اساتذہ سے تبادلہ خیال کیا۔

 

………………………….

 

یونیورسٹی ویمنس پولی ٹیکنک میں سالانہ تقریب کا اہتمام

 

علی گڑھ، 25 اپریل: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ویمنس پولی ٹیکنک میں سالانہ تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں طالبات نے جوش و خروش کے ساتھ شرکت کی۔

 

تقریب کے مہمان خصوصی پروفیسر محمد محسن خان،پرو وائس چانسلر، اے ایم یو نے ویمنس پولی ٹیکنک کی طالبات کو اپنے اہداف کے حصول میں اخلاص اور دیانت داری اپنانے کی تلقین کی، اور اس بات پر زور دیا کہ تعلیم زندگیوں اور معاشروں کی تبدیلی کا بنیادی ذریعہ ہے۔

 

پروفیسر افشاں بے (پرووسٹ، ایس این ہال) اور پروفیسر طاہرہ پروین (چیئرپرسن، شعبہ الیکٹرانکس انجینئرنگ) نے مہمانان اعزازی کی حیثیت سے شرکت کرتے ہوئے پولی ٹیکنک کی تعلیمی فضا کی تعریف کی اور طالبات کو اعلیٰ اہداف مقرر کرنے اور عمر بھر سیکھتے رہنے کی ترغیب دی۔

 

پرنسپل ڈاکٹر سلمیٰ شاہین نے ادارے کی سالانہ رپورٹ پیش کی، جس میں انھوں نے سال بھر کی اہم سرگرمیوں، تربیتی پروگراموں، ورکشاپ اور مشترکہ علمی کاوشوں کا ذکر کیا۔

 

اس موقع پر تقسیم انعامات تقریب بھی منعقد ہوئی جس میں ٹیکنیکل اور ثقافتی میدان میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی طالبات، پروجیکٹ ٹیموں کی اراکین، روبو کلب کی اراکین اور رضاکاروں کو ان کی محنت، تخلیقی صلاحیت اور جوش و جذبے کے لئے سراہا گیا۔

 

اس پروگرام کی نظامت مس سیدہ شیرہ معین نے کی جبکہ پولی ٹیکنک سوسائٹی کی انچارجز ڈاکٹر شیبا کمال اور ڈاکٹر سویتا گوتم نے پروگرام کی ترتیب میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈاکٹر سویتا گوتم نے شکریہ کے کلمات ادا کئے۔

 

………………………….

 

اے ایم یوکے شعبہ فارماکولوجی کے طلبہ نے آئی پی سی اور پی سی آئی ایم اینڈ ایچ، غازی آباد کا دورہ کیا

 

علی گڑھ، 25 اپریل: جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ فارماکولوجی کے ایک وفد نے انڈین فارماکوپیا کمیشن (آئی پی سی) اور فارماکوپئیل کمیشن فار انڈین میڈیسن اینڈ ہومیوپیتھی (پی سی آئی ایم اینڈ ایچ)، غازی آباد کا تعلیمی دورہ کیا۔ وفد میں 34 پی جی طلبہ، دو اساتذہ، اور تکنیکی عملہ کے تین اراکین شامل تھے۔ شعبہ کے صدر پروفیسر سید ضیاء الرحمٰن کی رہنمائی میں منعقد ہ اس دورے کا مقصد شرکاء کو دواؤں کی معیاربندی، ضابطہ جاتی طریق ہائے کار، اور کوالٹی کنٹرول میکینزم سے واقف کرانا تھا۔

 

اس دوران کمیشن کے ماہرین نے مختلف موضوعات پر تکنیکی لیکچرز دیے جن میں دواؤں کے معیار کی ضمانت، ضابطہ جاتی معیارات، اور سیفٹی و افادیت کے امور و مسائل شامل تھے۔

 

وفد نے آیوروید، سدّھا، یونانی اور ہومیوپیتھی دواؤں کے تجزیہ، معیار بندی اور کوالٹی کنٹرول کے طریقوں پر مبنی عملی مظاہرے میں بھی شرکت کی۔ طلبہ نے ہربل گارڈن میں موجود ادویاتی پودوں میں سے ایک کا انتخاب کرکے اس کی خصوصیات کو بھی جانا اور سمجھا۔ مزید برآں، وفد کو آئی پی سی کے زیر اہتمام دو قومی پروگرامز—فارماکووِجیلنس پروگرام آف انڈیا اور میٹیریووجیلنس پروگرام آف انڈیا کے بارے میں معلومات فراہم کی گئی۔

 

پروفیسر سید ضیاء الرحمٰن نے اس تعلیمی دورے کے کامیاب انعقاد پر ڈاکٹر رمن موہن سنگھ (ڈائریکٹر، پی سی آئی ایم اینڈ ایچ)، ڈاکٹر جے پرکاش، سینئر سائنسی افسر، اور ڈاکٹر وی کلائی سلون، سینئر سائنسی افسر کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔

 

………………………….

 

اے ایم یو کے ڈاکٹر پنکج کھراڈے نے امپلانٹ اور بون گرافٹنگ پر خصوصی کورس کا اہتمام کیا

 

علی گڑھ، 25 اپریل: ڈاکٹر ضیاء الدین ڈینٹل کالج، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہ پروستھوڈونٹکس کے ڈاکٹر پنکج کھراڈے نے ایس جی ٹی یونیورسٹی، گڑگاؤں میں 27ویں انڈین پروستھوڈونٹک سوسائٹی نیشنل پی جی کنونشن میں ایک تربیتی کورس کا اہتمام کیا۔

 

ڈاکٹر کھراڈے کے زیر قیادت اس کورس کا عنوان تھا: دانت نکالنے کے بعد فوری امپلانٹ لگانے اور بون گرافٹنگ کی کلینیکل سفارشات۔ اس سیشن میں پورے ملک سے پوسٹ گریجویٹ ڈینٹل طلبہ نے شرکت کی۔ ڈاکٹر کھراڈے نے دانت نکالنے کے فوراً بعد امپلانٹ کے جدید طریقہ کار پر لیکچر دیا اور اس کے فوائد پر روشنی ڈالی۔

 

انہوں نے کہا کہ جدید طریقہ علاج نہ صرف وقت کی بچت کرتا ہے بلکہ مریض کی مکمل بحالی کے عمل کو بھی مختصر کرتا ہے۔ فوری امپلانٹس کی بدولت ہڈی کی ساخت محفوظ رہتی ہے، جمالیاتی نتائج بہتر ہوتے ہیں، اور مریض کو کم تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

 

کورس کے اختتام پر ڈاکٹر پنکج کھراڈے کو پی جی کنونشن کی آرگنائزنگ کمیٹی کی جانب سے پروستھوڈونٹکس کے شعبے میں ان کی نمایاں خدمات اور ڈینٹل ایجوکیشن کے فروغ میں ان کی کاوشوں کے اعتراف میں اعزاز سے نوازا گیا۔

 

………………………….

 

اے ایم یو کے بی ٹیک طلبہ نے تیرتھانکر مہاویر یونیورسٹی میں کاربن فٹ پرنٹ کوئز مقابلے میں دوسرا مقام حاصل کیا

 

علی گڑھ، 25 اپریل: ذاکر حسین کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹکنالوجی، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے آئی ای ای ای ویمن اِن انجینئرنگ چیپٹر سے وابستہ بی ٹیک سال اول کی ایک ٹیم نے آئی ای ای ای، تیرتھانکر مہاویر یونیورسٹی (ٹی ایم یو) کی جانب سے منعقدہ کاربن فٹ پرنٹ کوئز مقابلے میں دوسرا مقام حاصل کیا۔ اس ٹیم میں اقدس احمد، نظم اسلام، صالحہ احمد، اور ماریہ خان شامل تھے۔

 

فیکلٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹکنالوجی کے ڈین پروفیسر نثار احمد اور ذاکر حسین کالج کے پرنسپل پروفیسر محمد مزمل نے طلبہ کو اس نمایاں کامیابی پر دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کی۔

 

شعبہ الیکٹریکل انجینئرنگ کے چیئرمین پروفیسر یوسف الزماں خان نے بھی طلبہ کی اس کامیابی پر فخر کا اظہار کرتے ہوئے علمی اور ہم نصابی سرگرمیوں میں مسلسل بہتری کے لیے ان کی حوصلہ افزائی کی۔

 

آئی ای ای ای، یوپی سیکشن کے کور کمیٹی ممبر پروفیسر اکرام خان، فیکلٹی ایڈوائزر ڈاکٹر صفیہ اختر کاظمی، اور آؤٹ ریچ کوآرڈینیٹر ڈاکٹر قرۃ العین نے طلبہ کی شرکت کو سراہا اور اس قسم کی سرگرمیوں کو نوجوان انجینئروں کے لیے روشن مستقبل کے دروازے کھولنے کا اہم ذریعہ قرار دیا۔

 

………………………….

 

اے ایم یو کے ڈبیٹنگ اینڈ لٹریری کلب کے زیر اہتمام علاقائی ادب پر نوجوان محققین کا سمپوزیم منعقد

 

علی گڑھ، 25 اپریل: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ڈبیٹنگ اینڈ لٹریری کلب (یو ڈی ایل سی) نے اپنے گولڈن جوبلی تقریبات کے حصہ کے طور پر ایک سمپوزیم بعنوان ”ہندوستان میں علاقائی ادب: تصورات، باریکیاں اور بیانیے“ کا انعقاد کیا۔

 

سر سید اکیڈمی کے کانفرنس ہال میں منعقدہ اس پروگرام کے مہمان خصوصی پروفیسر ایس امتیاز حسنین (مولانا آزاد چیئر پروفیسر، مانو، اور سابق ڈین فیکلٹی آف آرٹس، اے ایم یو) نے اپنے خطاب میں ہندوستان پر نوآبادیات کے اثرات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ زبان کو سامراج نے بطور ہتھیار استعمال کیا، یورپی زبانوں کو بڑھاوا دیا گیا جبکہ علاقائی زبانوں کو حاشیے پر ڈال دیا گیا۔ انہوں نے ’قومی ادب‘ کے تصور پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ علاقائی ادب دراصل ہندوستان کی ثقافتی اور لسانی وراثت کی حقیقی عکاسی کرتا ہے، جسے یکساں قومی شناخت کے نام پر دبا دیا جاتا ہے۔

 

اے ایم یو رجسٹرار مسٹر محمد عمران آئی پی ایس نے کہا کہ علاقائی زبانیں ہندوستان کی ثقافت کو سمجھنے کی کنجی ہیں، اور طلبہ کو ان زبانوں اور ان کے ادب میں گہری دلچسپی لینی چاہیے تاکہ وہ تنوع کو بہتر طور پر سمجھ سکیں۔

 

سرسید اکیڈمی کے ڈائرکٹر پروفیسر شافع قدوائی نے اپنے خطاب میں سمپوزیم کے موضوع کی تہہ دار معنویت کو سراہتے ہوئے ادب کو فکری اور جذباتی تبدیلی کا طاقتور ذریعہ قرار دیا۔

 

قبل ازیں کلچرل ایجوکیشن سنٹر کے کوآرڈینیٹرپروفیسر محمد نوید خان، یو ڈی ایل سی کے مینٹرپروفیسر محب الحق اور یو ڈی ایل سی کی صدرپروفیسر نازیہ حسن نے انگلش اینڈ فارن لینگویجز یونیورسٹی، بنارس ہندو یونیورسٹی، دہلی یونیورسٹی اور جواہر لعل نہرو یونیورسٹی جیسے ملک کے معروف اداروں سے آئے ہوئے شرکاء کا خیرمقدم کیا۔

 

پروفیسر نازیہ حسن نے علاقائی ادب کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ ادب زمین سے جڑا ہوا ہوتا ہے اور شناخت کے خدوخال تشکیل دیتا ہے۔ انہوں نے یورپی زبانوں کے غلبے سے خبردار کیا جو مقامی ثقافتی اظہار کو دبا سکتی ہیں۔

 

پروگرام کی نظامت یو ڈی ایل سی کے سکریٹری محمد شمس الضحیٰ خان نے کی، جبکہ انوشا منور نے شکریہ ادا کیا۔

 

سمپوزیم میں پانچ آف لائن اور دو آن لائن سیشن شامل تھے، جن کی صدارت پروفیسر ساجد الاسلام، ڈاکٹر فوزیہ عثمانی، ڈاکٹر شیوانگنی ٹنڈن، ڈاکٹر صدف فرید اور ڈاکٹر شاکرہ خاتون نے کی۔ آن لائن سیشن کی صدارت ڈاکٹر ادیبہ فیاض اور ڈاکٹر شگفتہ انجم نے کی۔

 

اختتامی تقریب کے مہمان خصوصی پروفیسر راشد نہال تھے، جنہوں نے جدید قومی تعلیمی پالیسی کی روح کے مطابق پروگرام کے انعقاد کو سراہا۔ اس موقع پر ڈاکٹر صبیحہ فاطمہ، ایمیٹی یونیورسٹی، لکھنؤ کی کتاب ”صبح کی چائے اور اخبار“ پر تبادلہ خیال بھی کیا گیا۔

 

آخر میں یوڈی ایل سی کے سکریٹری نے سمپوزیم کی رپورٹ پیش کی۔

 

………………………….

 

پروفیسر ایم اشرف ملک کے انتقال پر اے ایم یو میں سوگ کی لہر

 

علی گڑھ، 25 اپریل: جے این میڈیکل کالج و اسپتال، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق پرنسپل و چیف میڈیکل سپرنٹنڈنٹ اور شعبہ امراض اطفال سے سبکدوش پروفیسر ایم اشرف ملک کے گزشتہ 23 اپریل کو انتقال پر اے ایم یو میں سوگ کی لہر دوڑ گئی۔

 

فیکلٹی آف میڈیسن کے اساتذہ، طلبہ، اور طبی عملے کی جانب سے ایک تعزیتی جلسہ منعقد کیا گیا، جس میں مرحوم کی علمی و پیشہ ورانہ خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔

 

اے ایم یو کی وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون نے اپنے تعزیتی پیغام میں گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پروفیسر ایم اشرف ملک ایک لائق و فائق استاد اور ماہر امراضِ اطفال تھے جن کی خدمات جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج اور اسپتال کی ترقی میں ناقابل فراموش ہیں۔ ان کا انتقال ہم سب کے لیے ایک ناقابل تلافی نقصان ہے۔ میں اے ایم یو برادری کی جانب سے ان کے اہل خانہ سے دلی تعزیت پیش کرتی ہوں۔

 

تعزیتی قرارداد پڑھتے ہوئے ڈین، فیکلٹی آف میڈیسن پروفیسر ایم حبیب رضا نے کہا:فیکلٹی آف میڈیسن کے اساتذہ و طلبہ پروفیسر ایم اشرف ملک کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہیں، اور ان کے پسماندگان سے دلی ہمدردی رکھتے ہیں۔ ہم دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کو اپنی جوارِ رحمت میں جگہ دے اور اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے۔

 

آخر میں مرحوم کی مغفرت اور بلندی درجات کے لیے دعا کی گئی۔

 

………………………….

 

Comments are closed.