مشہور امریکی موبائل فون کمپنی ایپل آئی فون چین کے بجائے انڈیا میں کیوں بنانا چاہتی ہے؟

نئی دہلی (ایجنسی) موبائل فون کمپنی ایپل آئندہ برس کے اختتام تک امریکہ میں فروخت ہونے والے زیادہ تر آئی فونز انڈیا سے درآمد کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ چین پر انحصار کم کرتے ہوئے ٹیرف اور جغرافیائی سیاسی کشیدگیوں سے جڑے خطرات کو کم کیا جا سکے۔
معروف نیوز چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق ایپل کمپنی انڈیا میں اپنے سالانہ آئی فون تیار کرنے کی صلاحیت کو دوگنا کرتے ہوئے آٹھ کروڑ یونٹس سے زائد تک لے جانے کا ارادہ رکھتا ہے۔
مارچ 2025 کو ختم ہونے والے مالی سال کے دوران ایپل نے انڈیا میں چار کروڑ سے کچھ زائد آئی فونز تیار کیے ہیں جبکہ ایپل امریکہ میں سالانہ چھ کروڑ سے زائد آئی فونز فروخت کرتا ہے۔
کمپنی کی جانب سے اس منصوبے پر غور کرنے کا آغاز اس وقت ہوا تھا جب کورونا کے دور میں آئی فون بنانے والے چینی پلانٹس بند ہو گئے تھے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ ٹیرف اور بیجنگ اور واشنگٹن کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگیوں نے ایپل کو ان کوششوں کو مزید تیز کرنے پر مجبور کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق انڈیا میں ایپل کے نمائندوں نے فوری طور پر اس معاملے پر تبصرے سے گریز کیا ہے۔
اس سے قبل فنانشل ٹائمز نے کہا تھا کہ ایپل کا ہدف ہے کہ وہ سنہ 2026 کے اختتام تک امریکہ میں فروخت ہونے والے تمام آئی فونز انڈیا میں بنائے۔ بلومبرگ نے دعویٰ کیا تھا کہ ایپل اپنے امریکی صارفین کے لیے انڈیا سے آئی فونز کی سپلائی کو ترجیح دینے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔
بلومبرگ کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر کیوپرٹینو میں قائم کمپنی نے مارچ میں ختم ہونے وال مالی سال کے دوران انڈیا میں 22 ارب ڈالر مالیت کے آئی فونز تیار کیے جو گذشتہ برس کے مقابلے میں تقریباً 60 فیصد زیادہ ہیں۔
ایپل اب مجموعی طور پر آئی فونز کا 20 فیصد، یعنی ہر پانچ میں سے ایک فون انڈیا میں تیار کرتا ہے اگرچہ چین میں اب بھی سب سے زیادہ آئی فونز تیار کیے جاتے ہیں۔
فروری میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ٹیرف متعارف کرانے کے اعلان کے بعد انڈیا سے امریکہ کے لیے آئی فونز کی ترسیل میں تیزی آئی ہے جبکہ مارچ میں ختم ہونے والے مالی سال کے دوران انڈیا میں ایپل کی پیداوار اور برآمدات میں نمایاں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے رواں ماہ کے آغاز میں سمارٹ فونز اور کمپیوٹرز سمیت الیکٹرانک اشیاء کو ان ٹیرف سے مستثنیٰ قرار دیا تھا جو ایپل جیسی کمپنیوں کے لیے خوش آئند خبر ہے، تاہم یہ رعایت ٹرمپ کی جانب سے چین پر لگائے گئے الگ سے 20 فیصد ٹیرف پر لاگو نہیں ہوتی جو بیجنگ پر دباؤ ڈالنے کے لیے نافذ کیا گیا تھا۔
اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ انڈیا میں تیار کردہ آئی فونز پر فی الحال کوئی اضافی ڈیوٹی لاگو نہیں ہوگی۔
11 اپریل کو دی گئی چند رعایتوں کے سوا چین پر امریکہ کا مجموعی ٹیرف اب بھی 145 فیصد ہے جس کے باعث ایپل جیسی کمپنیاں اپنی سپلائی چین انڈیا یا دیگر ممالک کی طرف منتقل کرنے پر غور کر رہی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ایپل اب انڈیا میں آئی فون کے تمام ماڈلز تیار کرتا ہے جن میں مہنگے ٹائٹینیم پرو ماڈلز بھی شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک میں ایپل کی مینوفیکچرنگ میں کامیابی کی ایک بڑی وجہ وزیراعظم نریندر مودی کے انڈیا کو مینوفیکچرنگ کا گڑھ بنانے کے خواب سے جڑی سرکاری سبسڈیز بھی ہیں۔
Comments are closed.