30اپریل2025 ء کونوبجے رات تاسوانوبجے وقف ایکٹ کے خلاف احتجاجاًاپنے اپنے مکانات اوردکانوں کی لائیٹ بند رکھیں:محمدنافع عارفی

پٹنہ(پریس ریلیز)
وقف ایکٹ 2025ء ایک ظالمانہ قانون ہے،جس کے ذریعے مسلمانوں کے حقوق اوران کی جائیدادیں چھیننے کی کوشش ہوگی،ابھی یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیرغور ہے،اس ایکٹ کے خلاف سپریم کورٹ میں آل انڈیامسلم پرسنل لا بورڈ اوردیگر ملی وسیاسی جماعتوں نے مقدمہ دائررکھاہے اوراس کی قانونی حیثیت کو چیلینج کیاہے،ان خیالات کااظہارکرتے ہوئے آل انڈیاملی کونسل،بہار کے جنرل سکریٹری مولانامحمدنافع عارفی نے کہاکہ یہ قانون مسلمانوں کی جائیدادیں چھین کر چند لوگوں کو فروخت کرنے کے لیے لایاگیا ہے،وقف جائیدادادوں کے تعلق سے مرکزی حکومت کی نیت صاف نہیں ہے اوروہ ہمارے قبرستانوں ہماری مسجدوں اوردیگر اوقاف پرگندی نظر رکھتی ہے،اسی لیے یہ قانون بنایا گیا ہے،آل انڈیامسلم پرسنل لا بورڈکی قیادت میں ملک کی تمام ملی جماعتیں اوراپوزیشن کی تمام سیاسی پارٹیاں بیک زبان بار بار یہ اعلان کررہی ہے کہ یہ قانون دستور کے مخالف اور مسلمانوں کے جذبات کے ساتھ کھلواڑ اورشریعت اسلامی میں کھلی ہوئی دخل اندازی ہے،وقف ایکٹ 2025ء بنیادی حقوق کے دفعات کے خلاف ہے،اس لیے حکومت ہند کو بلا تاخیر واپس لے لینی چاہیے؛لیکن حکومت کے کا ن پر جوں تک نہیں رینگ رہی ہے اورحکومت اوراس کی حلیف پارٹیاں پوری ڈھٹائی سے اس قانون کی حمایت میں کھڑی ہے،پورے ملک میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اورجاری رہے گا،اسی احتجاجی مہم کی ایک کڑی آج 30مئی کو نو/بجے رات سے سوانوبجے رات تک اپنی دکانوں اورگھروں کی لائیٹیں بند کرنابھی ہے۔اس لیے آل انڈیاملی کونسل،بہارتمام جمہوریت پسندشہریوں اوربطور خاص مسلمانوں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ آج نوبجے رات سے سوانو بجے رات اپنی اپنی دکانوں،دفاتراورمکانات کی لائیٹ بندرکھیں،جو اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ یہ قانون ایک سیاہ قانون ہے،جو ملک کو تاریکی کی طرف لے جانے والاہے،مولاناعارفی نے مزید کہاکہ آل انڈیاملی کونسل 5/اگست 2024ء سے ہی جب کہ یہ بل پارلیامنٹ میں پیش بھی نہیں ہواتھا،اس ایکٹ کے خلاف تحریک چلارہی ہے اورعوام کو اس کے مضراثرات سے باخبر کرارہی ہے،واضح ہوکہ ملی کونسل نے 25/ اگست 2024ء کو پٹنہ میں اس بل کے خلاف کانفرنس کی تھی،اس کے علاوہ آل انڈیاملی کونسل،بہارکے زیراہتمام ڈھاکہ اورچمپارن کے مختلف مقامات پر نیز ویشالی،مظفرپور،مدھوبنی،دربھنگہ وغیرہ میں وقف ایکٹ کے خلاف احتجاجی کانفرنسیں اورمظاہرے کئے تھے،نیز ملی کونسل تلنگانہ،بنگال،کرناٹک،تمل ناڈو،دہلی وغیرہ کے زیراہتمام مظاہرے کیے گئے اورکئے جارہے ہیں،آل انڈیاملی کونسل پوری قوت کے ساتھ پوری قوت کے ساتھ تحریک چلاتی رہے گی اوربورڈ کی ہدایت کے مطابق اس وقت تک اس ایکٹ کے خلاف رائے عامہ ہموارکرتی رہے گی،جب تک کہ یہ ایکٹ واپس نہ لے لیاجائے۔
Comments are closed.