مرکزعلم ودانش علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی تعلیمی وثقافتی سرگرمیوں کی اہم خبریں

 

علی گڑھ( پریس ریلیز)

 

اے ایم یو کے شعبہ بزنس ایڈمنسٹریشن میں سالانہ مینجمنٹ فیسٹیول ’اساس 2025‘ کا انعقاد

 

علی گڑھ، 30 اپریل: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کی فیکلٹی آف مینجمنٹ اسٹڈیز اینڈ ریسرچ کے شعبہ بزنس ایڈمنسٹریشن نے تین روزہ مینجمنٹ فیسٹیول ”اساس 2025“ کا انعقاد کیا، جس میں اے ایم یو کے ساتھ ہی بنارس ہندو یونیورسٹی، جامعہ ملیہ اسلامیہ، عثمانیہ یونیورسٹی، انٹیگرل یونیورسٹی، جی ایل اے یونیورسٹی اور البرکات انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ اسٹڈیز سمیت دیگر مینجمنٹ اداروں کے طلبہ نے شرکت کی۔

 

افتتاحی تقریب کے مہمان خصوصی پروفیسر محمد حبیب رضا، ڈین، فیکلٹی آف میڈیسن اور پرنسپل، جے این ایم سی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس قسم کی تقریبات طلبہ کو اپنا جوہر دکھانے اور دیگر اداروں کے طلبہ کے ساتھ مقابلے کیلئے خود کو تیار کرنے کا پلیٹ فارم مہیا کرتی ہیں۔

 

مہمان اعزازی، شعبہ بایو کیمسٹری کے پروفیسر معین الدین، ممبر ایگزیکیٹیو کونسل، اے ایم یو نے کہا کہ مینجمنٹ کی تعلیم قیادت، تنظیمی صلاحیت اور ڈسپلن کو فروغ دیتی ہے۔ انہوں نے طلبہ و اساتذہ کو تین روزہ مینجمنٹ فیسٹیول کے انعقاد کے لئے مبارکباد دی۔ شعبہ بزنس ایڈمنسٹریشن کی صدر پروفیسر سلمیٰ احمد نے مہمانوں کا خیرمقدم کیا اور طلبہ کو تعلیمی وثقافتی سرگرمیوں میں بھرپور شرکت کی ترغیب دی۔

 

اساس 2025 کے دوران مختلف دلچسپ مقابلوں کا انعقاد کیا گیا جن میں بزنس پلان کی پیشکش، فی البدیہہ تقریر، شعری تخلیقات کی پیشکش، بیت بازی، کیس اسٹڈی انالیسز، اسٹاک مارکیٹ سیمولیشن، ٹریزر ہنٹ، کوئز، گلوکاری کے مقابلے اور دیگر سرگرمیاں شامل تھیں۔ اس موقع پر مسٹر ارحم اللہ خان اور اُن کی ٹیم، جس میں مسٹر تقی امام اور مسٹر ہاردک سنگھ شامل تھے، کی جانب سے ایک خوبصورت موسیقی ریز پروگرام پیش کیا گیا۔

 

اختتامی تقریب کے مہمان خصوصی اے ایم یو کے پراکٹر پروفیسر محمد وسیم علی نے پروگرام کے پیشہ ورانہ انداز میں انعقاد کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی تقریبات طلبہ میں اعتماد، ہمہ جہت شخصیت سازی اور قائدانہ صلاحیت پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ مہمان اعزازی، ڈپٹی پراکٹر پروفیسر سید علی نواز زیدی نے آرگنائزنگ ٹیم کی محنت کو سراہا اور شعبے کی جانب سے طلبہ کے لیے سازگار اور مسابقتی ماحول کی فراہمی کی ستائش کی۔

 

اساس 2025 کے فیکلٹی کوآرڈینیٹرز میں ڈاکٹر آصف علی سید، ڈاکٹر آصف اختر، ڈاکٹر زرین حسین فاروق، اور ڈاکٹر محمد عظمیٰ خان شامل تھے، جبکہ اسٹوڈنٹ کوآرڈینیٹر کے فرائض مسٹر سید محمد اکرم (ایم بی اے – ہیلتھ ایڈمنسٹریشن) نے انجام دیے۔ افتتاحی اور اختتامی تقریبات کی نظامت ایم بی اے کی طالبہ فاطمہ حسن نے کی، جب کہ ڈاکٹر زرین حسین فاروق نے اظہار تشکر کیا۔

 

………………………….

 

اے ایم یو میں مختصر فلموں کے فیسٹیول ’فلمساز‘ کا کامیاب انعقاد

 

علی گڑھ، 30 اپریل: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے سینٹر فار کلچرل ایجوکیشن (سی ای سی) کے کینیڈی آڈیٹوریم میں مختصر فلموں کے فیسٹیول ”فلمساز“ کے تیرہویں ایڈیشن نے فلم سازوں، کہانی کاروں، فنکاروں، طلبہ اور فلموں کے شائقین کو ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونے اور تبادلہ خیال کا موقع فراہم کیا۔ یہ دو روزہ فیسٹیول یونیورسٹی فلم کلب کے زیر اہتمام منعقد کیا گیا۔

 

اس سال کے فیسٹیول میں 30 سے زائد انٹریز بشمول مختصر فلمیں، دستاویزی فلمیں، اور میوزک ویڈیوز شامل تھیں۔ ان میں سے 9 بہترین فلموں کو منتخب کر کے نمائش کے لیے پیش کیا گیا۔ یہ فلمیں سماجی انصاف، دماغی صحت، ماحولیاتی تبدیلی، اور ان کہی ذاتی و ثقافتی کہانیوں جیسے موضوعات پر مرکوز تھیں، جن کے ذریعے آزاد اور ابھرتے ہوئے سنیما کی نظر سے جدید معاشرے کی جھلک دکھائی گئی۔

 

تقریب کا آغاز پہلگام میں حالیہ دہشت گردانہ حملے کے متاثرین کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی سے ہوا، جو اس بات کی یاد دہانی تھی کہ سنیما باہمی ہمدردی اور اجتماعی شعور کے فروغ کا ذریعہ ہے۔

 

فیسٹیول کے مہمان خصوصی معروف اداکار اور ماڈل ناصر عبداللہ تھے، جنہوں نے اپنے دلکش انداز میں آزاد سنیما کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے ایڈز بیداری، نشے کی حالت میں ڈرائیونگ، اور خواتین کے تحفظ جیسے موضوعات پر بنائے گئے اپنے اشتہارات کا حوالہ دیتے ہوئے ”فلمساز“ کو سچائی پر مبنی کہانیوں کا ایک اہم پلیٹ فارم قرار دیا۔

 

تقریب میں یونیورسٹی فلم کلب کے مینٹر پروفیسر ایم کے پنڈھیر، پروفیسر وِبھا شرما،ممبر انچارج، دفتر رابطہ عامہ، اور معروف کاروباری شخصیت محترمہ شہوار شہرت بھی شریک ہوئیں۔

 

پروفیسر وبھا شرما نے ادب اور سنیما کے باہمی تعلق کو معاشرے اور انسانی جذبات کے اظہار کا آئینہ قرار دیا۔ انہوں نے یونیورسٹی فلم کلب کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے اس کے سکریٹری مسٹر محمد سلمان کو انتہائی باصلاحیت اور پرجوش رہنما قرار دیا، اور نوجوان فلم سازوں کو اُبھارنے کے تعلق سے کلب کے کردار کی تعریف کی۔

 

محترمہ شہوار شہرت نے اپنی تقریر میں خوابوں کی تکمیل کے لیے درکار حوصلے اور ثابت قدمی پر بات کی۔ انہوں نے کہا کہ سنیما صرف لائٹس، کیمرہ اور ایکشن کا نام نہیں، بلکہ یہ ایک جذباتی سفر ہے جو ہمارے ڈر، ہماری امیدوں اور آرزوؤں کو پیش کرتاہے۔ انہوں نے فلم کی طاقت کو ثقافتوں اور براعظموں کو جوڑنے والا ذریعہ قرار دیا۔

 

یونیورسٹی فلم کلب کی صدر ڈاکٹر فضیلہ شاہنواز نے استقبالیہ خطاب میں کہا کہ فلمساز صرف ایک فلمی تقریب نہیں، بلکہ اظہار، مزاحمت اور کہانی سنانے کی طاقت کا جشن ہے۔

 

سی ای سی کے کوآرڈینیٹر پروفیسر نوید خان نے نوجوان تخلیقی آوازوں کی حوصلہ افزائی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ فن تبدیلی کا ایک طاقتور ذریعہ ہے، اور ہمیں نوآموز فلمسازوں اور فنکاروں کو اظہار کا پلیٹ فارم مہیا کرتے رہنا چاہیے۔

 

فیسٹیول کے کوآرڈنیٹر مسٹر محمد سلمان تھے جن کی قیادت میں ٹیم کی انتھک محنت نے تقریب کو کامیاب بنایا۔ تمام مہمانوں کو یادگاری نشانات پیش کئے گئے۔

 

تقریب کی نظامت سید زینب رئیس، مورش حسین خان، اور داؤد رشیدی نے نہایت خوش اسلوبی سے کی، جبکہ فلم کلب کی رکن شیزا فردین نے شکریہ کے کلمات ادا کئے۔ تقریب کا اختتام یونیورسٹی ویسٹرن میوزک کلب اور سیمینٹو بینڈ کی لائیو موسیقی ریز پیشکش کے ساتھ ہوا، جن کی دلفریب دھنوں نے سامعین کو محظوظ کیا۔

 

………………………….

 

اے ایم یو کے اجمل خاں طبیہ کالج میں میڈی ٹاک اور توسیعی خطبہ کا اہتمام

 

علی گڑھ، 30 اپریل: آل انڈیا یونانی طبی کانفرنس (یو پی شاخ) نے شعبہ امراضِ جلد و زہراویہ، اجمل خاں طبیہ کالج، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اشتراک سے ”موجودہ دور میں یونانی اداروں کو درپیش چیلنجز اور ان کا حل“ موضوع پر ایک میڈی ٹاک و توسیعی خطبہ کا اہتمام کیا۔

 

کلیدی مقرر ممتاز محقق پروفیسر شبیر احمد (آیورویدک و یونانی طبیہ کالج، قرول باغ، نئی دہلی) نے اپنے خطاب میں یونانی طبی اداروں کو درپیش موجودہ چیلنجز پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور تعلیمی نصاب، کلینیکل پریکٹس اور تحقیقی ڈھانچے کو مضبوط بنانے کے لیے قابل عمل تجاویز پیش کیں۔

 

پروگرام میں اساتذہ، پی جی اسکالرز، اور پریکٹس کرنے والے یونانی معالجین نے شرکت کی۔ شعبہ کے سیمینار ہال میں شرکاء کی بڑی تعداد موجود تھی جو یونانی طب کے جدید مباحث میں دلچسپی رکھتی تھی۔ اجمل خاں طبیہ کالج کے پرنسپل پروفیسر بدر الدجیٰ خاں بطور خاص موجود تھے۔

 

آل انڈیا یونانی طبی کانفرنس (یو پی شاخ) کے سکریٹری اور میزبان ڈاکٹر محمد محسن، صدر شعبہ نے پروفیسر احمد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کی علمی بصیرت کو سراہا۔ انہوں نے یونانی نظام طب کو جدید نظام صحت میں مؤثر بنانے کے لیے مسلسل تعلیمی مکالمے کی ضرورت پر زور دیا۔

 

………………………….

 

اے ایم یو میں جینڈر چیمپیئن ورکشاپ کا انعقاد

 

علی گڑھ، 30 اپریل: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے ایڈوانسڈ سینٹر فار ویمنس اسٹڈیز نے یو جی سی جینڈر چیمپیئن اسکیم کے تحت ایک جینڈر چیمپیئن ورکشاپ منعقد کی جس کا مقصد تعلیمی اداروں میں صنفی برابری، باہمی احترام اور سب کی شمولیت پر مبنی ماحول کو فروغ دینا تھا۔ ورکشاپ میں مختلف شعبہ جات کے اساتذہ اور طلبہ نے شرکت کی۔

 

تقریب کا آغاز سینٹر کی ڈائریکٹر پروفیسر عذرا موسوی کے استقبالیہ خطاب سے ہوا، جس میں انہوں نے جینڈر چیمپیئنس یعنی 16 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کے کردار پر روشنی ڈالی، جو دقیانوسی سماجی تصورات کو چیلنج کرتے ہیں اور مثبت سماجی رویوں کے فروغ میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ اس ورکشاپ کا مقصد نوجوان دماغوں کو بااختیار بنانا ہے تاکہ وہ تعلیمی ماحول میں مساوات اور باہمی احترام کے ماحول کو فروغ دینے میں رہنمائی کر سکیں۔

 

ڈین اسٹوڈنٹس ویلفیئر، اور شعبہ کیمسٹری کے استاد پروفیسر رفیع الدین نے بطور مہمان خصوصی شرکت کرتے ہوئے سائنسی تحقیق کو سماجی ذمہ داری سے ہم آہنگ کرنے کی اہمیت پر زور دیا، خاص طور پر ایسے تعلیمی ماحول کی تشکیل میں جو جامع اور برابری پر مبنی ہو۔

 

مہمان اعزازی،پروفیسر وِبھا شرما،ممبر انچارج، دفتر رابطہ عامہ نے صنفی مسائل پر انٹر ڈسپلینری نقطہ نظر پیش کیا، اور اسٹاک ہوم یونیورسٹی میں اپنے بین الاقوامی تجربات کی روشنی میں تعلیمی نظام میں صنفی بیداری کی ضرورت پر زور دیا۔

 

ورکشاپ میں صنفی شعور پر ایک خصوصی لیکچر دیا گیا، جس کے بعد انٹرایکٹیو سیشن منعقد کیے گئے تاکہ شرکاء میں ہمدردی، تنقیدی فکر اور صنفی مساوات کے لیے وکالت کا جذبہ پیدا ہو۔ یہ سیشن ڈاکٹر شیراز احمد، ڈاکٹر توصیف فاطمہ، اور ڈاکٹر تاروشکھا سرویش نے نہایت مؤثر انداز میں منعقد کیے، جنہوں نے طلبہ کو ہرسیشن میں عملی طور پر شامل رکھا۔

 

ورکشاپ میں مختلف فیکلٹیوں اور اسکولوں سے تعلق رکھنے والے جینڈر چیمپیئنس نے اپنی رائے پیش کی اور سوالات کیے، جس نے مکالمے کو بامعنی بنایا اور تمام شرکاء کو ایک مثبت تجربہ فراہم کیا۔

 

ورکشاپ کا اختتام اس پرامید پیغام پر ہوا کہ بااختیار نوجوان اور باشعور علمی برادری صنفی انصاف، احترام اور شمولیت پر مبنی اداروں کی تشکیل میں بنیادی کردار ادا کر سکتے ہیں۔

 

………………………….

 

اے ایم یو اور یونیورسٹی آف یارک کے درمیان علمی اشتراک کے لیے یادداشت مفاہمت پر دستخط

 

علی گڑھ، 30 اپریل: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) اور یونیورسٹی آف یارک (برطانیہ) کے درمیان ایک یادداشت مفاہمت (ایم او یو) پر دستخط کیے گئے، جس کا مقصد آثار قدیمہ، تاریخ، ماحولیات، اور پائیداری جیسے شعبہ جات میں تعلیمی و تحقیقی اشتراک و تعاون کو فروغ دینا ہے۔

 

اس یاداشت مفاہمت پر اے ایم یو وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون، رجسٹرار مسٹر محمد عمران آئی پی ایس اور شعبہ تاریخ کے سربراہ پروفیسر حسن امام نے دستخط کیے۔ یونیورسٹی آف یارک کی نمائندگی پروفیسر چارلی جیفری (وائس چانسلر و صدر)، پروفیسر نکّی ملنر (سربراہ، شعبہ آثارِ قدیمہ)، اور پروفیسر رولینڈ گیہرلس (سربراہ، شعبہ ماحولیات و جغرافیہ) نے کی۔

 

یہ معاہدہ اے ایم یو اور یونیورسٹی آف یارک کے درمیان ایک پانچ سالہ اشتراک و تعاون کے منصوبے کی راہ ہموار کرتا ہے، جس کے تحت سنٹر آف ایڈوانسڈ اسٹڈی، شعبہ تاریخ، اے ایم یو اور یارک یونیورسٹی کے شعبہ آثار قدیمہ اور شعبہ ماحولیات و جغرافیہ کے درمیان تحقیقی تعاون کو فروغ دیا جائے گا۔

 

اس شراکت داری کا مقصد انٹر ڈسپلینری تحقیقی منصوبوں، مشترکہ اشاعتوں، اور ڈیٹا سیٹس کے تبادلے کے ذریعے اعلیٰ اثرات کے حامل علمی نتائج حاصل کرنا ہے۔ اس میں ورکشاپ، سیمینار، وزیٹنگ فیلوشپ، لیکچر، اور طلبہ و محققین کے تبادلوں کے اقدامات بھی شامل ہوں گے، جو بین الاقوامی تجربے اور ثقافتی و تعلیمی تبادلوں کو فروغ دیں گے۔

 

پروفیسر حسن امام نے کہا کہ یہ تعاون تاریخ اور آثارِ قدیمہ کے میدان میں علم کو آگے بڑھانے کے ہمارے مشترکہ وژن کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ معاہدہ دونوں جامعات کے محققین کے لیے نئے مواقع پیدا کرے گا۔

 

اے ایم یو کی جانب سے یاد داشت مفاہمت کے رابطہ کار ڈاکٹر آفتاب عالم نے کہا کہ یہ معاہدہ جنوبی ایشیا کے ماضی کی تحقیق میں اے ایم یو کے پیش رو کردار کی توسیع ہے، جس کے ذریعے ہم ماضی کی وراثت کو بنیاد بنا کر موجودہ مسائل کو علمی سطح پر حل کرنا چاہتے ہیں۔

 

یونیورسٹی آف یارک کے رابطہ کار ڈاکٹر ایڈم ایس گرین نے کہا کہ یہ معاہدہ ہمیں ماضی کے علمی ڈیٹا کو استعمال کرتے ہوئے عالمی پائیداری پر مباحثے میں شامل ہونے کا موقع فراہم کرتا ہے اور عوامی فلاح و بہبود میں معاون بن سکتا ہے۔

 

دونوں ادارے اس اشتراک کی نگرانی، مخصوص رابطہ کاروں کے ذریعہ کریں گے، اور ہر مخصوص منصوبے کے لیے علیحدہ معاہدے مرتب کیے جائیں گے۔

 

………………………….

 

ہرنیا کے مریضوں کی نگہداشت میں جدید طریق ہائے کار کے استعمال پر زور

 

اے ایم یو کے شعبہ سرجری نے ہرنیا سوسائٹی آف انڈیا کی دو روزہ قومی کانفرنس کی میزبانی کی

 

علی گڑھ، 30 اپریل: جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہ سرجری نے ہرنیا سوسائٹی آف انڈیا کی دو روزہ وسط مدتی قومی کانفرنس ایچ ایس آئی کون کا کامیابی سے انعقاد کیا، جس میں علمی تبادلہ، لائیو سرجری کے مظاہرے اور علمی نشستیں شامل تھیں۔

 

کانفرنس میں ملک و بیرونِ ملک سے ممتاز سرجنز اور سرجیکل ریزیڈنٹس نے شرکت کی، جس سے بالخصوص نوجوان سرجنز کو بے حد فائدہ ہوا۔

 

اے ایم یو کی وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون نے افتتاحی تقریب میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہرنیا ایک بے حد عام سرجری مسئلہ ہے، اور آج کل روبوٹک سرجری اور کم از کم سرجری کے طریقہ کار کی بدولت ہم علاج کے ایک نئے دور میں داخل ہو چکے ہیں، جس سے صحتیابی کا دورانیہ کم ہوا ہے، سرجری میں تکلیف کم ہوتی ہے اور اسپتال میں قیام مختصر ہو جاتا ہے۔

 

انہوں نے شعبہ سرجری کو ایک اہم موضوع پر کانفرنس کے انعقاد کے لئے مبارکباد پیش کی جو موجودہ سرجری تعلیم اور مریض پر مرکوز نگہداشت کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہے۔

 

آرگنائزنگ سکریٹری ڈاکٹر محمد یوسف آفاق نے افتتاحی تقریب میں اپنی تحریر کردہ ایک خوبصورت نظم سنائی، جس میں طب کے شعبے کی انسان دوستی، جذبہ خدمت، اور کشادہ دلی کی عکاسی کی گئی۔

 

کانفرنس کے دوران ہرنیا سوسائٹی آف انڈیا کی ایگزیکیٹوکمیٹی کا اجلاس بھی منعقد ہوا، جس میں ایشیا پیسیفک ہرنیا کانفرنس (جو اس سال دہلی میں ہوگی) کے بارے میں غور و خوض کیا گیا۔

 

بین الاقوامی شرکاء میں ڈاکٹر عالی شین (برطانیہ)، ڈاکٹر باربرا ایسٹ (چیک جمہوریہ)، ڈاکٹر ریتو کھرے (متحدہ عرب امارات) شامل تھیں۔

 

اس دوران ای پوسٹر پرزنٹیشن کا مقابلہ ہوا جس میں ڈاکٹر اسنیہ لتا نے پہلا انعام، ڈاکٹر اریبہ خورشید نے دوسرا انعام اور سشیل کمار پاترے نے تیسرا انعام حاصل کیا۔ اورل پیپر پرزنٹیشن میں ڈاکٹر حاذق جمیل نے اوّل، ڈاکٹر سشیل کمار پاترے نے دوم اور منظور اختر و ڈاکٹر اعزاز احمد نے مشترکہ طور سے سوم انعام کیا۔

 

ڈاکٹر وجے بورگاؤنکر (صدر، ہرنیا سوسائٹی آف انڈیا) نے کانفرنس میں انتظامات کو بہترین قرار دیا، جبکہ ڈاکٹر سرفراز بیگ (اعزازی سکریٹری، ایس ایس آئی) نے علمی سیشن میں ہونے والے تبادلہ خیال کو بے حد کارآمد بتایا۔

 

کانفرنس کی آرگنائزنگ چیئرپرسن پروفیسر عطیہ ذکاء الرب نے کہا کہ کانفرنس میں روبوٹک اور کم تکلیف دہ سرجری جیسے جدید موضوعات پر تبادلہ خیال ہوا جس سے شرکاء نے خاطر خواہ استفادہ کیا۔

 

ڈاکٹر محمد یوسف آفاق نے کانفرنس کی کامیابی پر مسرت کا اظہار کیا، جب کہ تمام شرکاء نے مثبت آراء دیں۔

 

شریک آرگنائزنگ سکریٹری ڈاکٹر عماد علی اور خازن ڈاکٹر معراج احمد نے بھی کانفرنس کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا۔

Comments are closed.