عازمین حج کی گھٹتی تعداد؛لمحۂ فکریہ

مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی
نائب ناظم امارت شرعیہ
بہار سے عازمین حج کی تعداد دن بدن گھٹتی جارہی ہے، یہ معاملہ پورے ہندوستان کا ہے، پورے ہندوستان سے حج کمیٹی کے ذریعہ ایک لاکھ چالیس ہزار کا کوٹہ ہے، لیکن درخواستیں ایک لاکھ بائیس ہزار آئیں، بہار میں بارہ ہزار دو سو پچیس کا کوٹہ ہے، اس بار کل درخواستیں آن لائن 2736 آئیں، لیکن بارہ سال سے کم عمر بچوں کے سفر حج پر سعودی پابندی اور دیگر وجوہات سے سفر کینسل ہونے کی وجہ سے امسال 2383 لوگ ہی یہاں سے حج پر جارہے ہیں، جن میں 1,387 مرد اور 1,005 خواتین ہیں، ایک زمانہ میں یہاں سے عازمین کی تعداد چھ ہزار سے زیادہ تھی، ہرسال کچھ نہ کچھ کمی آرہی ہے، حج کمیٹی کے ذریعہ ترغیب حج کی مہم بھی چلائی جارہی ہے، ائمہ جمعہ میں بیان بھی کرتے ہیں، مہم بھی چلاتے ہیں، لیکن تعداد بڑھ نہیں پارہی ہے، حج کمیٹی کو یقینا گھٹتی تعداد سے فکرمندی ہے، لیکن صرف فکرمندی کافی نہیں ہے، بلکہ ایک تجزیاتی مطالعہ کرنا چاہیے کہ یہ تعداد جن برسوں میں زائد تھی، اس کے وجوہات کیا تھے، کیا مقامی سطح پر علماء، ائمہ زیادہ فکرمند تھے اور ان کی فکرمندی کے نتیجے میں عازمین زیادہ تیار ہوجاتے تھے، پھر ایسا کیا ہوا کہ ان حضرات کی فکرمندی اس قدر باقی نہیں رہی، کہنے کے لیے ہر ضلع میں بڑی تعداد میں حج ٹرینر ہیں، مختلف مٹنگوں میں ان کی حاضری ہوتی رہتی ہے، لیکن کوششیں کیوں کارگر نہیں ہورہی ہیں، اس کے اسباب وعلل پر غور کرنے اور کسی نتیجہ پر پہونچ کر ان اسباب کو دور کرنے کی ضرورت ہے، جس کی وجہ سے حج کی طرف لوگوں کا رجحان کم ہورہا ہے، یہ ہم تمام لوگوں کے لیے لمحہ فکریہ ہے، اس کے جواب میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ سفر حج مہنگا ہوا ہے اور بہار کے لوگ جو باہر رہتے ہیں وہ وہیں سے فارم بھر دیتے ہیں، جس سے تعداد کم ہورہی ہے، سفر مہنگا ہوا ہے اس سے انکار نہیں، لیکن یہ تنہا سبب نہیں ہے، دوسری ریاستوں میں بہار کے رہنے والے پہلے بھی اپنے مقام سے فارم بھرتے رہے ہیں، اس کی وجہ سے تعداد کبھی بھی ناگفتہ بہ سطح تک نہیں پہونچتی تھی، ایک وجہ یہ بھی بتائی جاتی ہے کہ عازمین حج کے لیے 65+ کی جو قید لگادی گئی اور اس سے زائد والے کو کسی کو ساتھ لے کر جانا ہوتا ہے، اس کی وجہ سے تعداد میں کمی آئی، یہ صحیح ہے، سب کے پاس دو آدمی کے سفر حج کا خرچہ نہیں ہے اور ضروری نہیں کہ میاں بیوی دونوں میں سے کسی ایک کی عمر پینسٹھ (65) سال سے کم ہو، اس لیے وہ جانہیں پارہے ہیں۔
بہار کے عازمین کی سہولت کے لیے گیا کو امبارکیشن پوائنٹ بنوایا گیا تھا، لیکن سرکار نے وہاں سے جانے والوں کے لیے اتنا زیادہ کرایہ مقرر کردیا کہ دھیرے دھیرے گیا سے جانے والوں کی تعداد کم ہوتی چلی گئی ہے اور لوگوں نے ادھر کا رخ کرلیا، جہاں کرایہ کم تھا، اس طرح اب گیا امبارکیشن پوائنٹ شاید اگلے سال ہی سے ختم ہوجائے، اس سال اس ایرپورٹ سے جانے والوں کی تعداد دو سو چھیالیس (246) ہے، ظاہر ہے صرف اتنے لوگوں کے لیے انتظامات کرنے میں حکومت کی دلچسپی بھی نہیں ہوگی، مرکزی حکومت کی خواہش رہی ہے کہ امبارکیشن پوائنٹ کو کم کیا جائے، عازمین جانا نہ چاہیں گے تو اس پوائنٹ کے جاری رکھنے کا کوئی جواز نہیں بنتا، امسال ضلع وار جو تعداد عازمین کی ہے، اس میں سب سے زیادہ پٹنہ کے 272 عازمین ہیں، پورنیہ سے 160، کٹیہار سے 163، ارریہ سے 136، کشن گنج سے 157، مشرقی چمپارن سے 130، سیتامڑھی سے 96، دربھنگہ سے 127، گیا سے 110، ارول سے 4، مونگیر سے 08، بکسر سے 09، گوپال گنج سے 09، شیخ پورہ سے 12، جموئی سے 19، شیوہر سے 19، جہان آباد سے 21، بانکا سے 21، کھگڑیا سے 22، سوپول سے 22، اور ویشالی سے 26 ہیں، بہار کا ایک ضلع لکھی سرائے بھی ہے، یہاں عازمین کی تعداد صفر ہے، اگر حالات یہی رہے تو بہار کا کوٹہ کم کرکے ان ریاستوں کو دیا جاسکتا ہے، جہاں عازمین زیادہ ہیں اور قرعہ اندازی میں چھٹ جانے کی نوبت آتی ہے، بقیہ کوٹہ اب بھی دوسری ریاستوں میں منتقل ہو جاتا ہے، لیکن کوٹے کا ختم ہوجانا اور بات ہے اور منتقل ہونا دوسری بات۔
Comments are closed.